سعودی ولی عہد، بائیڈن میں جمال خاشقجی پر کیا بات ہوئی؟

ایک اعلیٰ سعودی عہدیدار نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات کے دوران صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بتائی ہیں۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی (تصویر: عرب نیوز)

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات میں کہا ہے کہ سعودی شہری جمال خاشقجی کے ساتھ جو ہوا وہ ’افسوس ناک‘ ہے۔

ایک سینیئر سعودی عہدیدار جو اس ملاقات میں موجود تھے، نے بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد اور امریکی صدر کے درمیان ملاقات کا دورانیہ ڈیڑھ گھنٹہ طے کیا گیا تھا تاہم یہ ملاقات تین گھنٹے تک جاری رہی اور اس دوران کئی مشترکہ امور پر بات چیت ہوئی۔

عرب نیوز کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صدر جو بائیڈن کو یاد دلایا کہ دونوں ممالک کے درمیان بعض اقدار مشترک ہیں، لیکن کچھ متضاد معاملات بھی ہوں گے جن کا احترام کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم یہ فرض کر لیں کہ امریکہ صرف ان ممالک کے ساتھ ڈیل کرے گا جو اس کی اقدار اور اصولوں کے سو فیصد حصہ دار ہیں، تو اس کے پاس نیٹو ممالک کے علاوہ کوئی ایسا ملک نہیں ہو گا جو اس سے ڈیل کرے۔‘

شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو اپنے اختلافات کے باوجود ایک ساتھ رہنا چاہیے۔

یہ گفتگو جمال خاشقجی کیس کے بارے میں بحث کے دوران ہوئی جسے امریکی صدر نے مختصراً اٹھایا تھا۔

اس حوالے سے ولی عہد نے مزید کہا کہ سعودی شہری جمال خاشقجی کی موت ’افسوسناک‘ تھی اور مملکت نے اس حوالے سے تمام قانونی طریقہ کار اپنائے ہیں۔

سینیئر سعودی عہدیدار کے مطابق ولی عہد نے امریکی صدر سے کہا کہ ’مستقبل میں ہونے والی غلطیوں کو روکنے کے لیے مزید طریقہ کار بھی ترتیب دیے گئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذرائع نے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پوری دنیا میں پیش آئے اور اسی سال دیگر ممالک میں بھی صحافیوں کو قتل کیا گیا۔

ولی عہد کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انہوں نے کہا ’طاقت کے ذریعے اقدار کو مسلط کرنے کی کوشش کرنا نقصان دہ ہے جیسا کہ عراق اور افغانستان میں ہوا۔ ان دونوں ممالک میں امریکہ کامیاب نہیں ہو سکا۔‘

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ اگست 2021 میں افغانستان میں ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایک خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

انہوں نے ملاقات کے دوران مثال کے طور پر ابوغریب میں امریکہ کے ملوث ہونے کا حوالہ بھی دیا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کا حوالہ بھی دیا اور صحافی کی حکومت اور دنیا کے دیگر ممالک کے اقدامات پر سوالات بھی اٹھائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا