یورپ میں ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر جاری

برطانیہ میں مشرقی انگلینڈ کے شہر سفولک میں درجہ حرارت 38.1 سیلسیئس تک پہنچ گیا جو اس سال کا گرم ترین دن رہا، جبکہ شدید گرمی سے فرانس اور سپین میں جنگلات میں لگی آگ میں شدت آئی ہے۔

مغربی یورپ میں شدید ہیٹ ویو کی وجہ سے پیر کو درجہ حرارت کے ریکارڈ ٹوٹ گئے جس کی وجہ سے براعظم کا بیشتر حصہ جھلسا دینے والی دھوپ میں رہا اور جنگلات میں لگی خوفناک آگ میں اضافہ ہوا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں مشرقی انگلینڈ کے شہر سفولک میں درجہ حرارت 38.1 سیلسیئس (100.9 فارن ہائیٹ) ریکارڈ کیا گیا جو اس سال کا گرم ترین دن اور ریکارڈ کے مطابق تیسرا گرم ترین دن تھا۔

اب بہت زیادہ توقعات ہیں کہ 38.7 سیلسیئس کا موجودہ برطانوی ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے اور درجہ حرارت پہلی بار 40 سے بھی اوپر جانے کا امکان ہے۔

ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں کو اس کی وجہ قرار دیا اور مستقنل میں بار بار مزید شدید موسم کی پیش گوئی کی ہے۔

فرانس کے قومی موسمیاتی دفتر نے بتایا کہ ملک میں پیر کو متعدد قصبوں اور شہروں میں اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

ملک کے شمال مغرب میں برٹنی کے بحر اوقیانوس کے ساحل پر بریسٹ میں پارہ 39.3 سیلسیئس تک پہنچ گیا اور 2002 میں 35.1 کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

چینل کے ساحل پر واقع سینٹ بریوک میں درجہ حرارت 38.1 کے سابقہ ریکارڈ کو توڑ کر 39.5 سیلسیئس تک پہنچ گیا اور مغربی شہر نانٹس میں 42 سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا۔

یہ درجہ حرارت دہائیوں پہلے 1949 میں ریکارڈ کیے گئے40.3 سیلسیئس سے بھی زیادہ ہے۔

فرانس کے جنوب مغرب میں فائر فائٹرز تاحال جنگلات میں دو جگہوں پر لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے سخت گرمی میں کوششیں جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس آگ نے بڑے وسیع پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

گذشتہ تقریباً ایک ہفتے سے فائر فائٹرز کی بڑی تعداد اور واٹر بمباری کرنے والے طیاروں کے ایک بیڑے نے آتشزدگی کا مقابلہ کیا ہے جس کی وجہ سے فرانس کی آگ بجھانے والی فورس کا بیشتر حصہ متحرک ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سپین میں آتشزدگی کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے جس کی وجہ وزیر اعظم نے گلوبل وارمنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلیاں تباہ کن ہیں۔‘

اے ایف پی کے مطابق آئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں درجہ حرارت 33 سیلسیئس رہا جو 1887 کے بعد سب سے زیادہ ہے جبکہ نیدرلینڈز کے جنوبی شہر ویسٹڈورپ میں درجہ حرارت 35.4 سیلسیئس تک پہنچ گیا۔ اگرچہ یہ کوئی ریکارڈ نہیں تھا لیکن منگل کو وہاں زیادہ درجہ حرارت متوقع ہے۔

پڑوسی ملک بیلجیئم میں بھی 40 سیلسیئس اور اس سے زیادہ درجہ حرارت کی توقع ہے۔

یورپی کمیشن کے محققین نے بتایا کہ یورپی یونین کے تقریباً نصف (46 فیصد) علاقے کو خطرناک خشک سالی کا خطرہ ہے۔ فصلیں پہلے ہی پانی کی کمی کا شکار تھیں۔

فرانس، یونان، پرتگال اور سپین میں آتشزدگی سے ہزاروں ہیکٹر اراضی تباہ ہو گئی ہے۔

فرانس کے ڈون ڈی پیلاٹ کے قریب نو کلومیٹر (5.5 میل) لمبا اور آٹھ کلومیٹر چوڑا علاقہ ابھی تک آگ کی زد میں تھا۔

مقامی فائر سروس کے حکام نے بتایا کہ احتیاط کے طور پر پیر کو ڈون کے قریب سے مجموعی طور پر 8000 افراد کو نکالا گیا کیونکہ بدلتی ہواؤں کی وجہ سے رہائشی علاقوں میں گاڑھا دھواں آگیا تھا۔

اے پی کے مطابق سپین کے اردگرد 30 سے زائد جنگلات میں لگنے والی آگ نے ہزاروں افراد کو نکالنے پر مجبور کر دیا ہے اور 220 مربع کلومیٹر (85 مربع میل) جنگل اور جھاڑیوں کو جلا دیا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی کی لہریں زیادہ شدید، زیادہ کثرت سے اور طویل ہوتی ہیں اور خشک سالی کے ساتھ ساتھ جنگلات میں آگ پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث موسم مزید شدید اور جنگل کی آگ میں اضافہ ہوتا رہے گا۔

سپین اور پڑوسی ملک پرتگال میں ہیٹ ویو کے دوران گرمی سے کم از کم 748 اموات کی اطلاع ملی ہے جہاں رواں ماہ کے اوائل میں درجہ حرارت 47 سیلسیئس تک پہنچ گیا تھا۔

برطانیہ میں حکام نے پہلی بار شدید گرمی کی وارننگ جاری کی ہے اور موسمی سروس کی پیش گوئی ہے کہ 2019 میں 38.7 سیلسیئس کا ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے۔

میٹ آفس کے سی ای او پینیلوپ اینڈرزبی نے کہا کہ 41 سیلسیئس زیادہ دور نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ہمارے پاس ماڈل میں تقریباً 43 سیلسیئس بھی ہیں، لیکن ہم امید کر رہے ہیں کہ یہ اتنا اوپر نہیں ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا