جنگی حالت میں یوکرین کی خاتون اول کے معنی خیز رنگ

یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکا کو فوجی وردی کے لیے استعمال ہونے والے رنگ کے لباس میں دیکھا جا سکتا ہے۔

یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکا (تصاویر: العریبہ ڈاٹ نیٹ)

یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکا آج کل امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں وہ خاص و عام کی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔

اولینا کو فوجی وردی کے لیے استعمال ہونے والے رنگ کے لباس میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کا رنگ ان کے شوہر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی روسی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے اپنائے ہوئے ہیں۔

 کیا پیغام دینا چاہتی ہیں؟

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یوکرین کی خاتون اول نے اپنے دورہ امریکہ کے پہلے دن امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے ملٹری گرین کا کلاسک لباس اپنایا، وہی رنگ جو ان کے شوہر صدر یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے آغاز کے بعد سے اپنا رہے ہیں۔

اولینا نے اپنے لباس کو سنہری بروشز سے سجایا تھا جس میں ترشول کی شکل دی گئی تھی، جو یوکرین کی علامت ہے۔ اس کے علاوہ کراس کی علامت ہے جسے یوکرین کے سابق صدر نے اس سے قبل اپنی کئی صورتوں میں اپنے فوجی کپڑوں پر اپنایا تھا۔

انہوں نے امریکی کانگریس کے لیے اپنے پیغام یہ تاثر دیا کہ اس منظر کے ذریعے یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کا مقابلہ کرنے میں اپنے فعال کردار کا اظہار کرنا چاہتی تھیں۔

اولینا نے کنسٹرکشن انجینیرنگ کی تعلیم حاصل کی ہوئی ہے لیکن ایک سکرین رائٹر کے طور پر کام کیا۔ ان کے شوہر جو اب یوکرین کے صدر ہیں ایک کامیڈی اداکار تھے۔

انہوں نے جنگ سے پہلے اور اس کے دوران یوکرین کی خاتون اول کی حیثیت سے اپنے فرائض بڑی ذمہ داری کے ساتھ انجام دیے۔ جہاں تک ان کے دورہ امریکہ کا تعلق ہے تو وہ ایک چھوٹے وفد کے ہمراہ ہیں جس کا مطلب ہے کہ یہ دورہ غیرسرکاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے منگل کو امریکی خاتون اول جل بائیڈن سے ملاقات کی اور آج وہ امریکی کانگریس کے ارکان سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔

منگل کا وائٹ ہاؤس کا دورہ اولینا زیلنسکا اور جل بائیڈن کی پہلی ملاقات نہیں تھی۔ مئی میں، مدرز ڈے کے اختتام ہفتہ پر جِل بائیڈن نے یوکرین کا غیر اعلانیہ دورہ کیا اور سلوواکیہ کی سرحد پر واقع شہر اوزہوروڈ میں اولینا کے ساتھ ساتھ یوکرینی گزینوں سے بھی ملاقات کی تھی۔

اپنی نجی ملاقات کے آغاز میں جِل بائیڈن نے جنگی علاقے کے ’دکھ اور درد‘ کو یاد کیا اور اولینا کو بتایا کہ ان کی ٹیم یوکین میں ماؤں اور گھروں سے بھاگنے پر مجبور بچوں کی ذہنی صحت میں مدد کرنے کے طریقوں پر کام کر رہی ہے۔

قبل ازیں منگل کو ہی اولینا نے یوکرین کے لوگوں کی جانب سے انسانی حقوق کا ایوارڈ قبول کرنے کے لیے واشنگٹن میں نئے وکٹمز آف کمیونزم میوزیم کا دورہ کیا۔ عجائب گھر میں ریمارکس میں انہوں نے نوٹ کیا کہ یوکرین کے مخالفین کی تین تصویریں تھیں جنہیں ’سٹالن کے فرقے سے سوال کرنے‘ کے لیے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا یا پھر بدر کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے ان کا موازنہ روس کے حملے کے نتیجے میں گذشتہ پانچ ماہ کے دوران یوکرینی باشندوں کو ہونے والے کچھ مظالم سے کیا۔

جنگ کے آغاز پر یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کا خاندان روسی فوجیوں کا سب سے بڑا ہدف تھا۔ مئی میں ان کے ساتھ ایک غیرمعمولی مشترکہ انٹرویو میں، اولینا نے کہا کہ انہوں نے اور اس کے دو بچوں نے جنگ شروع ہونے کے بعد اڑھائی ماہ تک زیلنسکی کو نہیں دیکھا، کیونکہ انہوں نے کسی نامعلوم مقام پر پناہ لی ہوئی تھی۔

اولینا نے تب کہا، ’ہمارے خاندان کو یوکرین کے ہر دوسرے خاندان کی طرح توڑ دیا گیا تھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل