نیوز اینکر پر تیزاب پھینکنے کی کوشش: ملزم کی تلاش جاری

ایف ایم ریڈیو کی میزبان ذکیہ خان کے مطابق حملہ آور نے ان کے دروازے پر دستک دے کر تیزاب پھینکنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکا۔

ذکیہ نے کہا کہ وہ آئی ایس پی آر کے ایف ایم ریڈیو سٹیشن ’سنو ایف ایم 96-دامن غگ‘ میں میزبان ہیں، اور ایک اردو اخبار کے ساتھ بھی وابستہ ہیں (تصویر: ذکیہ خان)

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پولیس کو ایک خاتون نیوز اینکر پر تیزاب پھینکنے کی کوشش کرنے والے ملزم کی تلاش ہے، جس نے ان کے گھر میں ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔

ایف ایم ریڈیو کی میزبان ذکیہ خان کے مطابق حملہ آور نے ان کے گھر کے دروازے پر دستک دے کر ان پر تیزاب پھینکنے کی کوشش کی، تاہم انہوں نے نوجوان کا ارادہ بھانپتے ہی دروازہ بند کرلیا، جبکہ حملہ آور اس دوران بھرپور مزاحمت کرتا رہا۔

ذکیہ خان نے بتایا کہ انہوں نے مقدمہ درج کروا لیا ہے، تاہم پولیس کی ملزمان تک رسائی تاحال نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تھانہ گلبہار پولیس نے 27 جولائی کی صبح ان کے ساتھ سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کی ہے، جس میں دو نوجوان اس سے گذشتہ شب ان کے گھر سے کچھ فاصلے پر موٹر سائیکل سے اترتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’ایک نے تیزاب کی شیشی شلوار میں چھپائی اور میرے گھر کی جانب بڑھنے لگا۔‘

ذکیہ کے مطابق، ان کی کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے اور نہ وہ وثوق کے ساتھ کسی پر الزام لگا سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حملہ آور کی عمر 17، 18 سال تھی، جو گندے لباس میں ملبوس تھا اور اس کا حلیہ کسی ورکشاپ میں کام کرنے والے کی طرح  کا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’اس کو میری گلی کا تو معلوم تھا لیکن میرا گھر معلوم نہیں تھا۔ گلی میں اس نے میری بیٹی سے پوچھا تھا، جو ٹیوشن سے گھر لوٹ رہی تھی۔ چونکہ میرا سماجی دائرہ وسیع ہے لہذا فوراً دروازہ کھولا۔

’دروازہ کھولنے پر اس نے میرا نام لیا، میری ہاں میں سر ہلانے پر وہ بوتل کا ڈھکن کھول کر کہنے لگا کہ یہ سونگھ لو ذرا۔ جیسے ہی مجھے اندازہ ہوا میں نے فوراً دروازہ بند کیا، لیکن نوجوان نے اس دوران کافی مزاحمت کی۔ دروازے پر لاتیں مارنے لگا، اور پھر دیوار پر تیزاب پھینک کر بھاگ گیا۔‘

ذکیہ خان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے وہ سہم گئی ہیں، اور وہ نہیں جانتیں کہ بھلا کون ان کو اتنا بڑا نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حملہ آور کو اس کام کے پیسے دے کر بھیجا گیا تھا۔

اینکرپرسن نے کہا کہ وہ آئی ایس پی آر کے ایف ایم ریڈیو سٹیشن ’سنو ایف ایم 96-دامن غگ‘ میں میزبان ہیں، جبکہ ایک اردو اخبار کے ساتھ بھی وابستہ ہیں۔ وہ خواتین کے حقوق کے لیے بھی بطور سماجی کارکن کام کرتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایک سماجی شخصیت اور اینکر پرسن ہونے کی وجہ سے گھر میں بیٹھنا ان کے لیے ناممکن ہے، ایسے میں حالیہ واقعے سے نہ صرف ان کے کام میں خلل پڑ گیا ہے بلکہ وہ اپنے خاندان کے لیے بھی فکرمند ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کی کارروائی انہیں قدرے سست روی کا شکار لگ رہی ہے۔

جب انڈپینڈنٹ اردو نے تھانہ گلبہار کے ایس ایچ او قاضی نثار سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ ملزمان کو جلدازجلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا: ’ہم تمام شواہد اکھٹے کر رہے ہیں۔ مختلف مقامات پر لگے کیمروں سے فوٹیج بھی حاصل کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ متاثرہ خاتون کو بھی اعتماد میں لینے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کی حالیہ دنوں میں کس سے رابطہ ہوا، اور کیا واقعات ہوتے رہے ہیں۔‘

وزارت انسانی حقوق کی زیریں کمیٹی نیشنل کمیشن برائے مقام نسواں کی رکن سندھ نذہت شیریں کہتی ہیں کہ ’پاکستان میں ہر سال تیزاب کے حملوں کے کئی کیسز ہوتے ہیں، مگر ان کی رپورٹنگ بہت کم ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان