نشہ بازوں کے خلاف آپریشن، پولیس اہلکار پر تیزاب پھینک دیا گیا

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ساجد کیانی کے مطابق تھانہ مغلپورہ کی پولیس جب منشیات استعمال کرنے والوں کو پکڑنے گئی تو نشے کے عادی ایک شخص نے پولیس کانسٹیبل دلدار حسین پر تیزاب سے بھری بوتل انڈیل دی، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔

نشے کا عادی ملزم تیزاب پھینک کر فرار ہوگیا، تاہم پولیس نے ملزم کی تلاش شروع کردی ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بدھ کو پولیس کی جانب سے مختلف چوراہوں پر نشے کے عادی افراد کے خلاف آپریشن کے دوران دھرم پورہ کے علاقے میں تھانہ مغلپورہ کے ایک اہلکار پر تیزاب پھینک دیا گیا، جس سے وہ زخمی ہوگئے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز لاہور ساجد کیانی کے مطابق تھانہ مغلپورہ کے علاقے میں تیزاب گردی کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا، جب پولیس منشیات استعمال کرنے والوں کو پکڑنے گئی تو نشے کے عادی ایک شخص نے پولیس کانسٹیبل دلدار حسین پر تیزاب سے بھری بوتل انڈیل دی، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔

تیزاب گردی کے شکار ہونے والے کانسٹیبل دلدار حسین کو میو ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی۔

دوسری جانب نشے کا عادی ملزم تیزاب پھینک کر فرار ہوگیا، تاہم پولیس نے ملزم کی تلاش شروع کردی ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی کا کہنا ہے کہ ایس پی سول لائنز کو ملزم کی جلد گرفتاری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

منشیات کے خاتمے کا عزم

ساجد کیانی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ لاہور کو منشیات سے پاک کیا جائے گا اور ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے پولیس کا مورال پست نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ منشیات فروشوں کے خلاف شہر کے مختلف  تھانوں میں 763 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں جبکہ لاہور پولیس کے آپریشنز ونگ نے مارچ کے دوران 773 منشیات فروشوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ منشیات فروشوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی۔

واضح رہے کہ لاہور اور گردو نواح کے علاقوں میں منشیات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے اور شہر کے مختلف چوراہوں اور بازاروں میں کئی مقامات پر منشیات کے عادی ہیروئن اور چرس پینے کے ساتھ ساتھ انجیکشن سے نشہ کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔

دوسری جانب چوری کی کئی وارداتوں میں بھی نشے کے عادی افراد ملوث پائے جاتے ہیں، جس کے سدباب کے لیے پولیس سرگرم ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان