دو سال کے فرق سے تین جڑواں بچوں کی پیدائش

تینوں بچے یکے بعد دیگرے آئی وی ایف (ان وٹرو فرٹیلائزیشن) کے ذریعے پیدا ہوئے۔

کیرن اور جیمز مارکس اپنے بچوں ازابیلا، کیمرون اور گیبریلا کے ساتھ (تصویر: ایس ڈبلیو این ایس)

جنوب مغربی برطانیہ کے رہائشی جوڑے نے چار سال قبل پیدا ہونے والے پہلے بچے کے بعد بالآخر تیسرے بچے کی پیدائش کا خیرمقدم کیا ہے۔

تینوں بچے یکے بعد دیگرے آئی وی ایف (ان وٹرو فرٹیلائزیشن) کے ذریعے پیدا ہوئے۔

کیرن اور جیمز مارکس کا تعلق سمرسیٹ کاونٹی کے علاقے ٹونٹن سے ہے۔ ان کے پہلے بیٹے چار سال قبل پیدا ہوئے جن کا نام کیمرون رکھا گیا۔

اس کے تین سال بعد ان کی بیٹی ازابیلا پیدا ہوئی۔ اب کیرن کے ہاں تیسرے بچے نے جم لیا ہے جو بیٹی ہیں اور ان کا نام گیبریلا ہے۔

تینوں بچوں کو بیک وقت پیدا ہونے والا اس لیے سمجھا جاتا ہے کہ ان کی والدہ ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں حاملہ ہوئیں اور مصنوعی طریقے سے حمل کے لیے ایک ہی ایمبریو کا بیچ استعمال کیا گیا۔

ستمبر 2018 میں کیمرون کی پیدائش کے بعد جوڑے نے باقی ایمبریوز کو منجمد رکھنے کا انتخاب کیا تا کہ وہ بعد میں ان کے خاندان کا حصہ بن سکیں۔ ازابیلا ستمبر 2020 میں پیدا ہوئیں اور گیبریلا تین جولائی کو۔

کیرن کے بقول: ’چار بچوں میں سے تین کا پاس ہونا بہت اچھا لگتا ہے۔ ہمیں ناقابل یقین طور پر خود کو خوش قسمت محسوس کرتے ہیں۔

’بعض لوگ مصنوعی طریقے سے حمل کا انتخاب کرتے ہیں اور افسوس کہ ان کا ایک بھی بچہ پیدا نہیں ہوتا اور ہم تین بچے پیدا کرنے میں کامیاب رہے۔ اس لیے ہم خود کو بہت خوش قسمت محسوس کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’گیبی ہمارا آخری ایمبریو تھیں اس لیے اب وہ ہماری آخری اولاد ہیں۔ مجھے علم تھا کہ گیبی سے پہلے میرا کام ختم نہیں ہوا تھا، اس لیے میں نے اپنے شوہر کو بتایا کہ اگر بات نہ بنی تو اس صورت میں بہتر ہو گا کہ ایمبریو محفوظ کر لیں تا کہ ہمارے پاس مزید ایک ایمبریو موجود ہو۔ اب میں مکمل محسوس کرتی ہوں۔ میں بہت خوش ہوں۔ میرا دل مطمئن ہے۔‘

ہیومن فرٹیلائزیشن اینڈ ایمبریالوجی اتھارٹی کے مطابق 1991 میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے برطانیہ میں تقریباً تین لاکھ 90 ہزار بچے مصنوعی طریقے سے ٹھہرائے جانے والے حمل کے ذریعے پیدا ہوئے ہیں۔

کیرن کہتی ہیں کہ انہوں نے اور ان کے خاوند نے مصنوعی حمل کا فیصلہ اس وقت کیا جب انہوں نے ایک سال تک قدرتی طور پر حاملہ ہونے کی کوشش کی لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا: ’اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ میرے اندر باقاعدگی سے بیضہ نہیں بنتا، اس لیے یہ اہم بات ہے لیکن اس کے علاوہ کوئی وجہ نہیں ہے۔ ہمارے ساتھ کوئی اور مسئلہ نہیں۔‘

جوڑے نے اپنی داستان شیئر کی ہے تا کہ ان دوسری خواتین کی مصنوعی طریقے سے حاملہ ہونے کی حوصلہ افزائی ہو، اگر انہیں حاملہ ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

کیرن کے بقول: ’بانجھ پن کبھی آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ حمل کے اعلانات تب بھی تکلیف دہ ثابت ہو سکتے ہیں خاص طور پر جب کوئی خاتون بظاہر آسانی سے حاملا ہو جاتی ہے۔

’یہ ایک جنگ اور سفر ہے اور ایسے میں کہ جب میرا جزوی طور پر ماننا ہے کہ وہ وجہ موجود ہے کہ ہم یہ سفر اختیار کریں، راستے میں ہماری بہت سے حیرت انگیز لوگوں کے ساتھ ملاقات ہوئی۔

’اگر آپ دوسرے تمام طریقے آزما چکے ہیں تو اس صورت میں جتنی جلدی ہو سکے یہ طریقہ اختیار کریں۔ اسے مؤخر نہ کریں یا اجتناب نہ برتیں۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اسے طریقے حمل میں کامیابی مل جائے اور یہ طریقہ ہمارے لیے کارآمد ثابت ہوا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی گھر