پارٹی کو ’کمزور‘ کرنے کی ’سازش‘ کی جا رہی ہے: عمران خان

پاکستانی میڈیا پر نشر کی گئی ویڈیو تقریر میں توشہ خانہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے ماضی کے حکمرانوں اور اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کو ملنے والے تحائف کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے تازہ تقریر میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ان کی پارٹی کو ’کمزور‘ کرنے کی ’سازش‘ کی جا رہی ہے۔

بدھ کو پاکستانی میڈیا پر نشر کی گئی ویڈیو تقریر میں عمران خان نے کہا کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) کی سرگرمیاں خیبر پختونخوا میں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ ٹارگٹ کر رہے ہیں۔ کئی تحریک انصاف کے وزیر اور میرے ایم پی اے مجھے بتا رہے ہیں کہ ان کو دھمکیاں آ رہی ہیں اب ٹی ٹی پی کی طرف سے۔ اس پر بھی مجھے حیرت ہے۔‘

 انہوں نے اپنی ساتھیوں کو ملنے والی مبینہ دھمکیوں کو ’سازش‘ قرار دیا۔

’ان دنوں میں جب ٹی ٹی پی فعال تھی تو وہ یہ کہتی تھی کہ جو امریکہ کے سہولت کار ہیں‘ ہم ان کے خلاف ہیں۔ اس لیے ہم حملے کر رہے ہیں۔ یہاں تو ایک حکومت ہے جو آزاد پاکستان چاہتی ہے تو اس کو کیوں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے؟ مجھے اس میں بھی ایک سازش نظر آ رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی ایک سازش کے تحت گیم چل رہی ہے، ہماری پارٹی کو کمزور کرنے کے لیے۔‘

پی ٹی آئی کے سربراہ نے اپنی تقریر کے آغاز میں سقوطِ ڈھاکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں پتہ ہے کہ ہمارا ملک، جب آپ ایک سب سے بڑی جماعت اور فوج کے بیچ میں جو ہوا، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے افسوسناک واقعہ ہے کہ ہمارا ملک ٹوٹ گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول ’آج وہی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایک پارٹی ہے پاکستان کے اندر جو پورے فیڈرل لیول کے اوپر پارٹی ہے۔ سارے صوبوں کے اندر پارٹی ہے۔ سب سے بڑا ووٹ بینک اس پارٹی کا ہے۔ وہ پارٹی اوپر سے لے کے، گلگت سے لے کے، قبائلی علاقے سے لے کے، کوئٹہ سے لے کے، کراچی، سندھ، پنجاب، سارے ملک میں، آج وہ سب سے بڑی پاکستان کی پارٹی ہے۔ اور یہ سازش کی جا رہی ہے۔ اور سازش وہ لوگ کر رہے ہیں جو اس بیرونی سازش کا حصہ ہیں۔ سہولت کار ہیں۔‘

عمران خان نے حال ہی میں اپنی پارٹی کے متعلق، الیکشن کمیشن کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے اور اپنے خلاف توشہ خانہ کیس کے حوالے دیتے ہوئے انہیں، پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے ’منصوبے‘ کی کڑیاں قرار دیا۔

توشہ خانہ کیس کے متعلق انہوں نے اپنا دفاع کرتے ہوئے ماضی کے حکمرانوں اور اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کو ملنے والے تحائف کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

’جو جو اس ملک کے وزیراعظم اور صدر رہے ہیں۔ جو اس ملک میں بڑے بڑے عہدوں پر رہے ہیں۔ سب کو (تحفے) ملتے ہیں۔ آرمی چیف کو ملتے ہیں۔ سب کو ملتے ہیں۔ ساروں کی تحقیقات کریں کہ کیا جو بھی انہوں نے کام کیا ہے، قانون کے دائرے میں کیا؟ یا کوئی چیز غیر قانونی کی؟ میں آج پھر آپ کو کہتا ہوں جس دن یہ ہو گا، ساری چیزیں میں نے قانون کے بیچ میں کی ہیں اور مجھے پتہ ہے کہ کن کن (لوگوں) نے قانون کے دائرے میں نہیں رہ کر کیں۔‘

پی ٹی آئی کو ’توڑنے‘ کے مبینہ منصوبے ہی سے حالیہ واقعات کو جوڑتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ جو اب پوری مہم کی ہوئی ہے کہ کسی طرح ہمارے اور فوج کے بیچ میں لڑائی شروع ہو جائے۔ پورا پلان بنایا ہوا ہے پارٹی کو توڑنے کا۔‘

ان کے بقول نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کی بندش بھی اسی ’منصوبے‘ کا حصہ ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کا ’موقف‘ دینے والے یوٹیوبرز اور وی لاگرز کو بھی ’بند‘ کر دیا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی اسلام آباد میں گرفتاری اور ان پر غداری کے مقدمات کے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، اور جمیعت علمائے اسلام ف کے لیڈروں کے ماضی کے ویڈیو کلپ چلائے جن میں وہ عوامی جلسوں اور پارلیمان میں فوج کے اعلیٰ عہدیداروں پر کڑی تنقید کر رہے تھے۔

عمران خان نے سوال کیا کہ ’ ان کے اوپر کیا ایکشن لیا گیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست