چین: جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والا نیا وائرس دریافت

تائیوان کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول کا کہنا ہے کہ لنگیا ہینیپا وائرس سے چین کے دو صوبوں میں 35 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ کوئی بھی شخص ہلاک یا سنگین بیماری کا شکار نہیں ہوا۔

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جنگلی چھوٹے جانوروں کی 25 اقسام کے ٹیسٹ میں سے یہ وائرس بنیادی طور پر شریوز میں (27 فیصد) پایا گیا (پکسابے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ایک ممکنہ مہلک نیا وائرس دریافت کیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ چوہے جیسے ایک جانور، شریوز، سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔

’تائی پے ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق تائیوان کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول کا کہنا ہے کہ لینگیا ہینیپا وائرس، جسے ’لینگیا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، سے 35 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ کوئی بھی شخص ہلاک یا سنگین بیماری کا شکار نہیں ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ وائرس اب تک چین کے شانڈونگ اور ہینان صوبوں میں پایا گیا ہے اور ابھی تک ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

اطلاعات کے مطابق 26 مریضوں کو فلو جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں بخار، تھکاوٹ، کھانسی، سر درد اور قے شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیا وائرس ہینیپا وائرس خاندان سے ہے جس میں پہلے سے شناخت کیے گئے دو وائرس ہینڈرا وائرس اور نپاہ وائرس ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اس کی کوئی ویکسین نہیں ہے اور شدت اختیار کرنے کی صورت میں اس سے ہلاکتوں کی شرح 75 فیصد تک ہوسکتی ہے۔

نئے ہینیپا وائرس کا ذکر ’چین میں فیبرائل مریضوں میں زونوٹک ہینیپا وائرس‘ کے عنوان سے چھپنے والی ایک تحقیق میں بھی کیا گیا، جو گذشتہ ہفتے ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں شائع ہوئی تھی۔

اس میں لکھا گیا ہے: ’مریضوں میں کوئی قریبی رابطہ یا خطرے کی علامات نہیں تھیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی آبادی میں کہیں کہیں انفیکشن ہوسکتا ہے۔‘

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جنگلی چھوٹے جانوروں کی 25 اقسام کے ٹیسٹ میں سے یہ وائرس بنیادی طور پر شریوز میں (27 فیصد) پایا گیا۔

مطالعے میں کہا گیا: ’یہ ایک ایسی دریافت ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ قدرتی طور پر یہ ناول لینگیا ہینیپا وائرس (LayV) شریو میں ہو سکتا ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق