پاکستان ایک سال سے پولیو فری، ’مگر وائرس ابھی ختم نہیں ہوا‘

پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے مطابق کئی دہائیوں سے کم عمر بچوں میں معذوری کا باعث بننے والی مہلک بیماری پولیو کا گذشتہ ایک سال کے دوران ملک میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے تاہم ملک سے پولیو کا مکمل خاتمہ تاحال ممکن نہیں ہو پایا ہے۔

پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے مطابق کئی دہائیوں سے کم عمر بچوں میں معذوری کا باعث بننے والی مہلک بیماری پولیو کا گذشتہ ایک سال کے دوران ملک میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

باقی دنیا میں پولیو وائرس کے خاتمے کے باوجود پاکستان اور افغانستان صرف دو ایسے ممالک ہیں، جہاں یہ وائرس بچوں کی صحت اور تندرستی کے لیے تاحال خطرہ بنا ہوا ہے۔

پولیو کے خاتمے کی کوششوں کے نتیجے میں 90 کی دہائی کے اوائل میں رپورٹ ہونے والے 20 ہزار کیسز میں 99 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

تاہم پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے مطابق ملک میں پولیو کے آخری کیس کی تصدیق گذشتہ سال 27 جنوری کو ہوئی تھی۔

سال 2021 کے دوران پاکستان کے جنوبی صوبے بلوچستان کے شہر قلعہ عبداللہ سے تعلق رکھنے والے ایک بچے کے جسم سے حاصل کیے گئے نمونوں میں پولیو کے جراثیم پائے گئے تھے۔

پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر شہزاد بیگ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کیس کے بعد سے پاکستان میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا اور ملک میں اس بیماری کے خاتمے کی طرف پیش رفت ہو سکتی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان پولیو کے مکمل خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے کے کبھی اتنا قریب نہیں پہنچا تھا۔ ’یہ بہت ہی اچھی خبر ہے، کیونکہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔‘

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیار کے مطابق کسی ملک کو وہاں لگاتار تین سال تک وائرس سے ہونے والی اس بیماری کے کیسز سامنے نہ آنے کی صورت میں ہی پولیو سے پاک ملک (پولیو فری کنٹری) قرار دیا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پورے سال کے دوران ملک کے کسی حصے سے پولیو کا کوئی نیا کیس سامنے نہ آیا ہو۔

پاکستان میں پولیو ختم کیوں نہیں ہو رہا؟

پاکستان میں سرکاری سطح پر پولیو کے خاتمے کی کوششوں کا آغاز تقریباً 25 برس پہلے ہوا، جن کے تحت ملک میں پانچ سال اور اس سے کم عمر کے بچوں کو پولیو ویکسین کے دو قطرے پلائے جاتے ہیں۔

پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2021 میں ہونے والی انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً چار کروڑ بچوں کو ویکسین پلائی گئی۔

تاہم ان تمام کوششوں کے باوجود ملک میں پولیو کا مکمل خاتمہ تاحال ممکن نہیں ہو پایا ہے۔

ایبٹ آباد میں ایوب میڈیکل کالج کی ایک تحقیق کے مطابق پولیو ویکسین کے بارے میں عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیاں، ملک کے اندر عدم تحفظ اور صحت کا ناقص نظام پولیو کے خاتمے کی مہم اور بیماری کے خاتمے میں ناکامی کی وجوہات ہیں۔

ایک دوسری تحقیق میں پاکستان میں رائج بعض مذہبی عقائد، پاکستان، افغانستان سرحد کے درمیان غیر منظم نقل و حرکت اور پولیو ویکسین کے بارے میں معلومات کی کمی کو پولیو کے خاتمے میں اہم رکاوٹوں کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔

پاکستان میں بعض عسکریت پسند تنظیمیں پولیو ورکرز کی ٹیموں پر حملے کرتی رہی ہیں، جن میں 2012 سے پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے 70 (بشمول خواتین) ہیلتھ ورکرز اور کئی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملک میں والدین کی ایک بہت بڑی تعداد پولیو ویکسین کو ’غیر اسلامی‘ اور انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے گریز کرتے ہیں۔

انسداد پولیو پروگرام کے ایک سینئیر اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ حال ہی میں افغانستان میں ملنے والے پولیو وائرس کی جینیاتی رپورٹ نے اس کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ثابت کیا ہے۔

ان کے مطابق ’اس کا مطلب ہے کہ پولیو وائرس کی دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان نقل و حرکت موجود ہے۔‘

پولیو وائرس ماحول میں موجود ہے

اگرچہ پاکستان میں گذشتہ ایک سال کے دوران پولیو کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا، لیکن پولیو وائرس کے ملک میں موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔

حال ہی میں خیبر پختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں کے اضلاع سے حاصل کیے گئے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

فوکل پرسن ڈاکٹر شہزاد بیگ کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو پروگرام کی زیادہ توجہ اب خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع پر ہو گی، جس کا مقصد وہاں کے ماحول میں موجود پولیو وائرس سے بچوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

پروگرام کے سینئیر اہلکار کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی نمونوں سے پولیو وائرس کا ملنا اچھی خبر نہیں ہے، اور اس کا مطلب یہی بنتا ہے کہ ’ہمارے ملک سے ابھی بیماری پوری طرح ختم نہیں ہوئی ہے۔

پولیو ہے کیا؟

پولیو (پولیومائلائٹس) ایک وائرس (پولیس وائرس) سے پھیلنے والی نہایت متعدی بیماری ہے، جو عام طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتی ہے۔

پولیو ایک متعدی بیماری ہے، اور اس کا وائرس عام طور پر ایک سے دوسرے شخص کو پاخانے یا منہ کے راستے منتقل ہوتا ہے، جبکہ آلودہ پانی یا خوراک سے بھی اس کے پھیلاؤ کے شواہد موجود ہیں۔

انسانی جسم میں پولیو وائرس آنتوں کو اپنا مسکن بنا کر بڑھتا ہے، جہاں سے یہ اعصابی نظام پر حملہ کر  کے فالج کا سبب بن سکتا ہے۔

پولیو کی ابتدائی علامات میں بخار، تھکاوٹ، سر درد، قے آنا، گردن میں سختی اور اعضا میں درد شامل ہیں۔ پولیو کا شکار ہونے والے بہت کم افراد کو فالج ہوتا ہے، جو عام طور پر مستقل ہوتا ہے۔

اس وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے اور اسے صرف حفاظتی ٹیکوں سے ہی روکا جا سکتا ہے۔

پولیو کی ویکسین پانچ سال اور کم عمر کے بچوں کو منہ کے ذریعے دو قطروں کی صورت میں دی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت