شہباز گل کیس: پولیس اور اڈیالہ جیل انتظامیہ کو عدالت کا نوٹس

جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد پولیس کو شہباز گل سے متعلق تمام معاملات، خصوصاً تشدد کی اطلاعات سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیر تک پیش کرنے کا حکم دیا اور اسی دن تک سماعت بھی ملتوی کر دی۔

بدھ کو سیشن کورٹ سے شہباز گل کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کے بعد اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی رہنما کی طبیعت خراب ہو گئی تھی، جس کے باعث انہیں پمز منتقل کر دیا گیا تھا (فوٹو: شہباز گل آفیشل فیس بک پیج)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی عدالتی حکم کے باوجود تاخیر سے حوالگی پر اسلام آباد پولیس اور راولپنڈی میں اڈیالہ جیل انتظامیہ کو نوٹس جاری کر دیے۔

شہباز گل کو سیشن کورٹ سے دوبارہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ ملنے کے خلاف درخواست کی سماعت جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔

اس سے قبل درخواست کی سماعت شروع ہونے پر عدالت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد اور راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے سپرنٹینڈنٹ کو طلب کیا تھا۔ وقفے کے بعد آئی جی پی اسلام آباد اور اڈیالہ جیل کے سینیئر اہلکار اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔

جسٹس عامر فاروق نے جیل حکام سے دریافت کیا کہ کل شہباز گل کے ریمانڈ کی روبکار انہیں کس وقت موصول ہوئی اور ملزم کو کس وقت اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا گیا؟

جیل کے اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ روبکار شام چار بجے موصول ہوئی جبکہ شہباز گل کو رات نو بجے اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا گیا۔

اس پر عدالت نے دریافت کیا کہ روبکار موصول ہونے اور ملزم کی حوالگی کے درمیان کیا ہوتا رہا؟ جسٹس عامر فاروق نے ریماركس دیے: 'پانچ گھنٹے تک کیا وہاں چائے پلا رہے تھے؟' انہوں نے كہا كہ اڈیالہ جیل کے حکام کو ان کے کنڈکٹ پر نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جان بوجھ کر عدالتی احکامات میں رکاوٹ ثابت ہوئی تو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کو بھی نوٹس جاری کیا جائے گا کہ کیوں یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے زیر حراست رہنما شہباز گل کے وکلا کو ملزم سے ملاقات کی بھی اجازت دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جسٹس عامر فاروق کی جانب سے وکلا کو شہباز گل سے ملاقات کی اجازت ملنے پر، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت سے استدعا کی کہ وکلا کو ان کے موبائل فونز کے بغیر ملزم سے ملنے کی ہدایت کی جائے۔

ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کے سامنے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کے وکیل ’خود ہی اپنے موکل کو کچھ کر سکتے ہیں۔‘

وکلا کو شہباز گل سے ملنے کی اجازت دینے کے علاوہ عدالت نے اسلام آباد پولیس کو پیر تک مفصل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کی کارروائی تین بجے دوبارہ شروع ہوئی تو آئی جی پی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان عدالت میں پیش ہوئے۔

آئی جی پی اسلام آباد ڈاکٹڑ اکبر ناصر خان کے روسٹرم پر آتے ہی جسٹس عامر فاروق نے ان سے دریافت کیا: 'جی صاحب، کیا شہباز گل پر پولیس حراست میں تشدد ہوا؟ '

اس پر آئی جی پی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل پر تشدد کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹروں نے شہباز گل کے طبی معائنے کے بعد ان پر تشدد کے الزامات کی تصدیق نہیں کی۔ 

آئی جی پی اسلام آباد نے مزید کہا کہ شہباز گل نے دوسری مرتبہ 12 اگست کو ان پر تشدد کا الزام لگایا اور وفاقی حکومت نے اگلے ہی روز میڈیکل بورڈ تشکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل بورڈ شہباز گل کے طبی معائنے کے لیے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل گیا تاہم ملزم نے تعاون سے انکار کر دیا۔

جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد پولیس کو شہباز گل سے متعلق تمام معاملات، خصوصاً تشدد کی اطلاعات سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیر تک پیش کرنے کا حکم دیا اور اسی دن تک سماعت بھی ملتوی کر دی۔

بدھ کو اسلام آباد میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے شہباز گل کو دوسری مرتبہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔

دو روز قبل اسلام آباد ہی کی مقامی عدالت کے حکم پر تحریک انصاف کے رہنما کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

بدھ کو عدالت کی طرف سے جسمانی ریمانڈ حاصل ہونے پر اسلام آباد پولیس اڈیالہ جیل پہنچی تو انتظامیہ نے شہباز گل کی صحت خراب ہونے کے باعث ان کی حوالگی سے انکار کیا۔

اڈیالہ جیل کے ہسپتال کے ڈاکٹر کی منظر عام پر آنے والی رپورٹ کے مطابق شہباز گل کو بدھ کی صبح سے کھانسی کی شکایت تھی جس کی بنیاد پر انہیں سانس میں دشواری کے باعث مقامی ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔  

بعد میں اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا اور ملزم کو جیل سے اسلام آباد کے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) لے جایا گیا جہاں ابھی تک ان کا علاج جاری ہے۔

شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف درخواست دائر

دوسری طرف سابق وفاقی وزرا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اسد عمر اور بابر اعوان نے شہباز گل پر مبینہ پولیس تشدد کے خلاف بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

اسد عمر اور بابر اعوان کی درخواست میں شہباز گل کے طبی معائنے کے لیے غیر جانبدار ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو شہباز گل پر دباؤ ڈال کر اعترافی بیان لینے سے روکا جائے کیونکہ شہباز گل پر جسمانی تشدد کی خبریں میڈیا پر بھی آ چکی ہیں۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ تشدد کے بعد شہباز گل کی جسمانی اور دماغی حالت بہتر نہیں، جو ان کی زندگی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ شہباز گل کو حراست میں رکھنے کا مقصد صرف جسمانی تشدد کرنا ہے جو قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت شہباز گل پر جسمانی تشدد سے روکنے کا حکم جاری کرے۔

کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان کو علم ہے کہ شہباز گل پر غیر قانونی طریقے سے تشدد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’شہباز گل کو گذشتہ رات پمز میں بھی سانس کی تکلیف ہوئی، جس کے باعث انہیں پوری رات ہسپتال میں ہی رکھا گیا۔‘

اسد عمر نے مزید کہا کہ وہ قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں اور قانون کسی کو تشدد کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔

شہباز گل کا دوبارہ طبی معائنہ

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے میڈیکل بورڈ نے ابتدائی معائنے کے بعد شہباز گل کی طبیعت کو تسلی بخش قرار دیا تھا تاہم ان کے مزید ٹیسٹ کیے جانے کا امکان ہے۔

ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات شہباز گل کی ای سی جی رپورٹ بہتر نہیں تھی، تاہم انہیں دل کا کوئی عارضہ لاحق نہیں۔

طبی ماہرین کی رائے میں بے چینی بڑھنے سے بھی دل کی دھڑکنیں تیز ہو سکتی ہیں اور سانس لینے میں بھی مشکل پیش آ سکتی ہے۔

ہسپتال انتظامیہ کے مطابق گذشتہ رات شہباز گل کے دل کی دھڑکنیں تیز تھیں اور اسی لیے ان کی دوبارہ ای سی جی کی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان