انڈیا: سپریم کورٹ بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی معافی پر غور کرے گی

گجرات حکومت نے 15 اگست کو بلقیس بانو گینگ ریپ کے 2002 کے واقعے میں 11 مجرموں کو معافی اور قبل از وقت رہائی کی پالیسی کے تحت رہا کیا تھا۔

 چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا (اے ایف پی)

انڈیا کی سپریم کورٹ نے منگل کو کہا ہے کہ وہ گجرات کی بلقیس بانو کے مقدمے میں 11 مجرموں کو دی گئی معافی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فوری سماعت کے لیے درخواست پر غور کرے گی۔

یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب ایڈووکیٹ اپرنا بھٹ نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی میں بنچ کے سامنے ان درخواستوں میں سے ایک کا ذکر کیا۔ یہ درخواست سی پی آئی ایم (ایم) کے رہنما سبھاشینی علی اور آزاد صحافی ریوتی لاول سمیت تین درخواست گزاروں نے دائر کی ہے۔ ترینمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی دوسری درخواست دائر کی ہے۔

جب یہ معاملہ منگل کو عدالت میں اٹھایا گیا تو سی جے آئی نے پوچھا کہ کیا یہ رہائی سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے ہوئی ہے جس پر اپرنا بھٹ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے گجرات حکومت کو فیصلہ لینے کی صوابدید دی تھی اس کے تحت رہائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے کہا کہ یہ چیلنج معافی کے اصولوں پر ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہمیں دیکھنے دیں۔‘

جب بھٹ نے پوچھا کہ کیا عدالت بدھ کو اس معاملے پر غور کرے گی تو چیف جسٹس نے جواب دیا: ’دیکھتے ہیں۔‘

گجرات حکومت نے 15 اگست کو بلقیس بانو قتل اور 2002 کے گینگ ریپ کیس کے 11 مجرموں کو معافی اور قبل از وقت رہائی کی پالیسی کے تحت رہا کر دیا تھا جب ایک مجرم رادھے شیام شاہ نے سپریم کورٹ میں اس کے لیے درخواست دی تھی۔ رادھے شیام شاہ نے، جنہیں 2008 میں ممبئی کی سی بی آئی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی، 15 سال اور چار ماہ قید کی سزا مکمل کی تھی۔

بلقیس کے ساتھ اجتماعی ریپ کیا گیا اور ان کی تین سالہ بیٹی صالحہ بھی ان 14 افراد میں شامل تھی جنہیں تین مارچ 2002 کو ضلع داہود کے لمکھیڑا تعلقہ میں ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔ بلقیس اس وقت حاملہ تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے چند روز قبل سابرمتی ایکسپریس قتل عام کے بعد ریاست میں پرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ 27 فروری کو سابرمتی ایکسپریس ٹرین میں 59 افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی کوچ کو ایک مبینہ ہجوم نے گجرات کے گودھرا سٹیشن پر آگ لگا دی تھی۔

ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ہندو تنظیموں کے رضاکار تھے۔ آگ کس نے لگائی تھی اس پر اکثر اختلاف رائے پائی جاتی ہے۔ اس واقعے کے بعد ریاست میں غیر معمولی سطح  پر تشدد شروع ہوگیا تھا۔

مجرموں کی رہائی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بلقیس نے کہا تھا کہ وہ ’شدید صدمے میں ہیں اور جذبات کے اظہار کے لیے ان کے پاس الفاظ نہیں۔‘

انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مجرموں کی رہائی نے ان سے ان کا امن چھین لیا ہے اور انصاف پر ان کا اعتماد متزلزل کر دیا ہے۔ ’آج میں صرف یہ کہہ سکتی ہوں کہ کسی بھی عورت کے لیے انصاف اس طرح کیسے ختم ہوسکتا ہے؟ میں نے اپنی سرزمین کی اعلیٰ ترین عدالتوں پر بھروسہ کیا۔ میں نے نظام پر بھروسہ کیا اور میں آہستہ آہستہ اپنے صدمے کے ساتھ رہنا سیکھ رہی تھی۔‘

جن 11 مجرموں کو رہا کیا گیا ان میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھے شیام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسربھائی وہانیہ، پردیپ موردھیا، باکابھائی وہانیا، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا