فیصل آباد: شہریوں کی نجی زندگی میں پولیس کی ’مداخلت ممنوع‘

سٹی پولیس فیصل آباد کی جانب سے باقاعدہ اشتہار میں کہا گیا کہ کوئی بھی پولیس اہلکار گاڑی یا پارک میں موجود لڑکی اور لڑکے سے ان کا رشتہ نہیں پوچھ سکتا۔

ایک جوڑا کراچی میں 31 دسمبر 2011 میں سورج غروب ہونے کا منظر دیکھ رہا ہے۔ (اے ایف پی)

فیصل آباد کے سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) نے تحریری نوٹس کے ذریعے تھانوں اور ڈولفن فورس اہلکاروں کو ہدایات دی ہیں کہ وہ کسی بھی جوڑے کو کسی قانون کی خلاف ورزی کے بغیر، پوچھ گچھ کے لیے روک نہیں سکتے نہ ہی ان سے معلومات لینے کا اختیار ہو گا۔

سی پی او فیصل آباد عمر سعید ملک کی جانب سے یہ ہدایت نامہ گاڑی میں سوار ایک جوڑے سے نکاح نامہ مانگنے اور’بلیک میل کرکے رشوت لینے‘ کے واقعے کے بعد جاری کیا گیا۔ واقعے میں ملوث چار پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

’شہریوں کی نجی زندگی میں مداخلت ممنوع‘ کے عنوان سے پولیس کے اعلامیے میں، اس کی خلاف ورزی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کاعندیہ بھی دیا گیا ہے۔

سٹی پولیس کی جانب سے باقاعدہ اشتہار میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی پولیس اہلکار گاڑی یا پارک میں موجود لڑکی اور لڑکے سے ان کا رشتہ نہیں پوچھ سکتا۔

فیصل آباد میں چار پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری کے بعد پنجاب پولیس رولز 1975 کے تحت کارروائی عمل میں لائی گئی۔

پولیس کی جانب سے شہریوں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ کسی بھی پارک، چوراہے یا بازار میں جوڑے کو روک کر پولیس اہلکار ہراساں نہیں کر سکتے جو اہلکار ایسا کریں، ان کی فوری شکایات کی جائے۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟

ننکانہ کے رہائشی احمد ساجد نے سٹی پولیس آفیسر فیصل آباد کو چند دن پہلے درخواست دی کہ وہ اپنی کزن کے ساتھ فیصل آباد کے علاقہ جڑانوالہ پارک کے قریب سے گاڑی پر جا رہے تھے کہ ڈولفن پولیس کے تین اہلکاروں نے انہیں روک کر گاڑی کی تلاشی لی۔

درخواست گزار کے مطابق: ’جب گاڑی سے کچھ بھی نہ ملا تو انہوں نے گاڑی میں بیٹھی میری کزن کا ماسک اتروایا اور ہم دونوں کی ویڈیو بنانا شروع کر دی۔ اس کے بعد کہا کہ ہمارا آپس میں کیا رشتہ ہے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس اہلکاروں نے انہیں نکاح نامہ دکھانے کو کہا جو ان کے پاس موجود ہی نہیں تھا، لہٰذا وہ ان سے مطالبہ کرنے لگے کہ ’اگر نکاح نامہ نہیں تو قانونی کارروائی ہوگی ورنہ 20 ہزار روپے دینے ہوں گے۔‘

درخواست گزار نے کہا کہ ’اہلکار ان کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کربینک تک گئے۔ اے ٹی ایم سے انہیں 20 ہزار روپے دیے گئے تو جانے دیا گیا۔‘

درخواست موصول ہونے پر سٹی پولیس آفیسر فیصل آباد عمر سعید ملک نے تفتیش شروع کر دی جس میں پولیس اہلکاروں اور متاثرہ جوڑے کے بیانات بھی لیے گئے۔

سٹی پولیس کا حکم نامہ اور کارروائی

سی پی او فیصل آباد عمر سعید ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں چند دن پہلے ملنے والی درخواست پر کارروائی کی گئی تو معلوم ہوا کہ ’ڈولفن اہلکاروں محمد آصف، گل حمید، ضیا مصطفی اورعلی رضا نے احمد ساجد اور ان کے ساتھ گاڑی میں سوار خاتون کو روک کر نکاح نامہ طلب کیا اور ہراساں کیا۔ 

’جبکہ پولیس اہلکاروں کے مطابق انہیں 15 پر کال موصول ہوئی تو وہ موقع پر پہنچے اور اس جوڑے کو گاڑی روک کرچیک کیا۔‘

عمر سعید کے بقول ’معاملے کی انکوائری کے دوران چاروں اہلکاروں پر الزام ثابت ہو گیا جس کے بعد انہیں نوکری سے ہی برطرف کر دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پولیس کا کام شہریوں کی نجی زندگی میں مداخلت کرنا نہیں۔ قانون پولیس کو کسی سے نکاح نامہ طلب کرنے یا ان کا رشتہ معلوم کرنے کا اختیار نہیں دیتا اور ہراساں کرنا تو ویسے ہی ناقابلِ معافی جرم ہے۔

’لہٰذا ہم نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ صرف سلجھایا بلکہ ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا ہے اور شہریوں کو آگاہ بھی کر رہے ہیں کہ پارکوں، بازاروں، تفریحی مقامات یا کسی بھی جگہ لوگوں کی نجی زندگی میں مداخلت کی بالکل اجازت نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان