ورلڈ کپ فائنل میں انگلینڈ کو ایک اضافی رن غلط دیا گیا: سابق امپائر

انگلینڈ کے بلے باز بین سٹوکس جب دوسرا رن مکمل کرنے کے لیے کریز کی طرف دوڑے تو گیند ان کے بلے سے انجانے میں ٹکرا کر باؤنڈری پار کرگئی جس سے انگلینڈ کو دو کی بجائے چھ رنز مل گئے۔

گیند بین سٹوکس کے بلے  سے ٹکرانے کے بعد باؤنڈری لائن پار کر گئی جس سے انگلینڈ کو چار رنز مزید ملے۔ (اے ایف پی)

سابق بین الاقوامی امپائر سائمن ٹافل کے مطابق انگلینڈ کو ورلڈ کپ فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف سوپر اوور میں ڈرامائی جیت تک پہنچنے کے لیے ایک اضافی رن غلط دیا گیا۔

میچ کے دوران انگلینڈ کے بلے باز بین سٹوکس جب دوسرا رن مکمل کرنے کے لیے کریز کی طرف دوڑے تو گیند ان کے بلے سے انجانے میں ٹکرا کر باؤنڈری پار کرگئی جس سے انگلینڈ کو دو کی بجائے چھ رنز مل گئے جو میچ کو سوپر اوور میں لے جانے کے لیے اہم ثابت ہوئے۔

مگر معروف سابق بین الاقوامی امپائر سائمن ٹوفل کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں موجود امپائرز سے ’واضح غلطی‘ سر زد ہوئی اور انہوں نے پانچ رنز دینے کی بجائے انگلینڈ کو چھ رنز دے دئیے کیونکہ جب گیند فیلڈر نے کیپر کی طرف پھینکی، اس وقت بلے بازوں نے دوڑتے ہوئے ایک دوسرے کو پار نہیں کیا تھا۔ اس غلطی کی وجہ سے انگلینڈ کے بہترین بلے باز سٹوکس کو ایک بار پھر سٹرائیک مل گئی تھی۔

آسٹریلوی ویب سائٹ فاکس سپورٹ سے بات کرتے ہوئے سائمن ٹوفل نے ایم سی سی قوانین کی غیر واضح شق 19.8 کا حوالہ دیا جس کے مطابق: ‘اگر اوور تھرو کی وجہ سے یا فیلڈر جان کر چوکا کروا دے تو اتنے رنز ملیں گے:

  • کوئی بھی رنز جو سزا کے طور پر دونوں ٹیموں کو دے دئیے جائیں
  • باؤنڈری کی وجہ سے ملنے والے رنز
  • وہ رنز جو بلے بازوں نے دوڑ کر بنائے ہیں اور وہ رن بھی ملے گا جو اس وقت بلے باز بھاگ کر بنا رہے تھے اور گیند کے پھینکتے وقت دونوں بلے باز ایک دوسرے کو پار کر چکے ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائمن ٹوفل کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک واضح غلطی ہے۔ فیصلہ کرنے میں غلطی کی گئی۔‘ ساتھ ساتھ سائمن ٹوفل نے اپنے پرانے ساتھیوں کمار دھرما سینا اور مریس ایراسمس کا دفاع بھی کیا اور انہیں ’بہترین میں سے بہترین‘ کہا ہے۔

ٹوفل نے کہا: ’امپائرز کے لیے اس میں مسئلہ یہ ہے کہ انہیں بلے بازوں کے دوڑنے پر بھی نظر رکھنی ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا پڑتا ہے کہ فیلڈر نے کب بال اٹھائی اور کب پھینکی۔ آپ کو ساتھ ہی یہ بھی نظر رکھنی ہے کہ عین اس وقت بلے باز کہاں ہیں۔’

ٹوفل کا مزید کہنا ہے کہ ’جو کچھ ہو رہا تھا اس میں انہوں نے سوچا ہوگا کہ یہ قوی امکان ہوگا کہ فیلڈر کی جانب سے گیند پھینکے جانے کے وقت دونوں کھلاڑیوں نے ایک دوسرے کو کراس کر لیا ہو۔‘

اس معاملے پر نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کا کہنا ہے کہ ایسا ہونا ’کھیل کا حصہ‘ ہے۔

میچ کے بہترین کھلاڑی بین سٹوکس جو کہ خود نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں پیدا ہوئے، کا کہنا ہے کہ ’میں نے کین سے کہا ہے کہ اس عمل کے لیے میں اپنی ساری زندگی معذرت کرتا رہوں گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ