توانائی بحران: برطانوی حکومت کا صارفین کے بلوں کو منجمد کرنے کا اعلان

برطانیہ میں صارفین کو اگلے ماہ گیس اور بجلی کے بلوں میں 80 فیصد اضافے کا سامنا ہے کیونکہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سپلائی پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

آٹھ ستمبر 2022 کو برطانوی وزیراعظم لز ٹرس توانائی کی قیمتوں کے متعلق پارلیمنٹ میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے۔ (فوٹو اے ایف پی / پی آر یو)

برطانیہ کی نئی وزیر اعظم لز ٹرس نے جمعرات کو گھریلو ایندھن کے بلوں کو دو سال کے لیے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے جو ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک مہنگا سیاسی منصوبہ ہے۔

نئی حکومت نے کہا کہ وہ 2050 تک کاربن کے زیرو اخراج کے قانونی طور پر متعین ہدف کی جانب بڑھنے کی پیش رفت کا بھی جائزہ لے گی تاکہ صارفین اور کاروباری اداروں کی ضروریات کو مدنظر رکھا جا سکے۔ حکومت نے زور دیا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے پرعزم ہے۔

برطانیہ میں صارفین کو اگلے ماہ گیس اور بجلی کے بلوں میں 80 فیصد اضافے کا سامنا ہے کیونکہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سپلائی پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

وہ کاروبار، جن کو اس پالیسی میں شامل نہیں کیا گیا، نے خبردار کیا ہے کہ ان کے بلوں میں اس سے بھی زیادہ اضافے کی وجہ سے وہ دیوار سے لگ جائیں گے اور وہ بھی اس وقت جب ملک میں افراط زر 40 سال کی بلند ترین سطح یعنی 10.1 فیصد پر ہے اور جس کے مزید بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

حکومت کو توقع ہے کہ اس سکیم پر دسیوں ارب پاؤنڈ لاگت آئے گی لیکن لز ٹرس اور نئے وزیر خزانہ کواسی کوارٹینگ کے مطابق اس سے معیشت کو ’کافی فوائد‘ حاصل ہوں گے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس سکیم سے مہنگائی میں چار سے پانچ فیصد تک کمی آئے گی۔

نئی حکومت نے فوسل ایندھن نکالنے کے لیے ڈرل کے متنازع طریقے فریکنگ اور شمالی سمندر کے تیل اور گیس کے لیے مزید ڈرلنگ لائسنس پر پابندی ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم ٹرس نے کہا کہ ’توانائی کے حوالے سے دہائیوں کی قلیل مدتی پالیسیوں اور سپلائی کو محفوظ بنانے میں ناکامی سے برطانیہ کو اس بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے گیس پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے اور اب اس کی بلند قیمتوں کے جھٹکے کا شکار ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’غیر معمولی چیلنجز غیر معمولی اقدامات کا تقاضہ کرتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ برطانیہ دوبارہ کبھی اس صورت حال کا سامنا نہ کرے،‘

دوسری جانب وزیر خزانہ کوارٹینگ نے کہا کہ ’بلوں کو منجمد کرنے کا مطلب ہے پریشان گھرانے اور کاروبار اب سکون کی سانس لے سکتے ہیں۔‘

وزیر اعظم ٹرس نے کہا کہ ’سکیم کے تحت ایک اوسط برطانوی گھرانے کے لیے توانائی کے بلوں کی حد ایک سال کے لیے 25 سو پاؤنڈ کی جائے گی جو اکتوبر کی سطح سے ایک ہزار پاؤنڈ کم ہے۔‘

غیر ملکی توانائی استعمال کرنے والے کاروبار، خیراتی ادارے اور پبلک سیکٹر کے ادارے جیسا کہ سکول اور ہسپتالوں کے بلوں کو چھ ماہ کے لیے منجمد کیے جائیں گے۔

تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ منصوبہ، جو ممکنہ طور پر 2024 میں متوقع اگلے عام انتخابات سے پہلے لاگو ہو گا، پر حکومت کو ایک سو ارب پاؤنڈ سے زیادہ کا بوجھ برداشت کرنا ہو گا۔

بڑھتے ہوئے قرضے کے ذریعے منجمد بلوں کی ادائیگی نے مالیاتی منڈیوں میں تشویش کو جنم دیا ہے اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ کرونا کے باعث ہنگامی اخراجات سے پہلے ملکی خزانہ دباؤ کا شکار ہے۔

بانڈ مارکیٹوں میں برطانیہ کی 10 سالہ قرض لینے کی شرح 2014 کے بعد پہلی بار منگل کو تین فیصد سے اوپر چلی گئی اور پاؤنڈ 1985 کے بعد ڈالر کے مقابلے میں اپنی کم ترین سطح پر گر گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ