ماروی میمن، انوشہ رحمان پر نشتر کیوں چلا رہی ہیں؟

ماروی میمن کی گذشتہ رات کی ٹویٹ نے کئی سوالات کو جنم بھی دیا ہے اور ان کی جانب سے متوقع مبینہ انکشافات پر روشنی بھی ڈالی ہے۔

ماروی میمن اور انوشہ رحمن ۔ فائل 

بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سابق چیئرپرسن اور مسلم لیگ ن کی سابق رکن قومی اسمبلی ماروی میمن آج کل اپنی ٹویٹس کی وجہ سے ایک بار پھر خبروں میں ہیں۔

ویسے تو ماروی میمن کئی دنوں سے ’لندن‘ کا ذکر کرکے ’اہم انکشافات‘ کرنے کا عندیہ دے رہی ہیں مگر ان کی گذشتہ روز کی ٹویٹ نے کئی سوالات کو جنم دیا جس میں انہوں نے مسلم لیگ ن کی سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ذکر کیا ہے۔

ماروی میمن نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’انوشہ رحمن ڈار صاحب کو انکل کہہ کر بلاتی تھی مگر ان سے برتاؤ اس کے برعکس کرتی تھیں۔‘

ٹویٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ ’ڈار انکل یہ یقین دلانے کے لیے کہ وہ صرف ان کے انکل ہیں، میرے سامنے ان کے لیے کچھ اور الفاظ استعمال کرتے تھے اور میں بہت جلد وہ الفاظ بتاؤں گی۔‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’یہ ایک تکون تھا جو کہ اب مضحکہ خیز لگتا ہے کہ مگر اُس وقت ان کے لیے خودکشی کے مترادف تھا۔‘ ماروی میمن نے اپنی ٹویٹ میں ’گائے‘ کا آئیکون بھی ڈالا ہے۔

اس سے قبل بھی ماروی میمن یہ اعلان کر چکی ہیں کہ وہ بہت جلد یہ تفصیلات ایک پریس کانفرنس میں سامنے لے کر آئیں گی اور یہ پریس کانفرنس لندن اور اسلام آباد دونوں جگہ ہو گی۔

ماروی میمن کے اختلافات

ماروی میمن اور اسحاق ڈار کے حوالے سے افواہوں نے جولائی 2017 میں جنم لیا جب ایک ٹی وی شو پر اینکر چوہدری غلام حسین نے اسحاق ڈار کی خفیہ شادی کا انکشاف کیا۔ اُس وقت چوہدری غلام حسین نے کسی خاتون کا نام نہیں لیا تھا جبکہ اسحاق ڈار نے ان خبروں کی تردید کی تھی۔

ماروی میمن کے مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت سے اختلافات ان کی 11 مئی 2018 کی ٹویٹ میں سامنے آئے جب انہوں نے مسلم لیگ ن کی حکمت عملی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ ’اگر ہم ان لوگوں کو نوازتے رہیں گے جو مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کی مشکلات کے ذمہ دار ہیں تو ہمیں خود پر سوال اٹھانے کی ضرورت ہے اور پھر ہمیں کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔‘

جون 2018 میں عام انتخابات سے پہلے ماروی میمن اور انوشہ رحمن دونوں کو مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹکٹ بھی نہیں جاری کیا گیا۔

’مسٹر لندن‘ اور انوشہ رحمن کی کہانی

ماروی میمن نے گذشتہ مہینوں میں متعدد بار ’مسٹر لندن‘ کا ذکر اپنی ٹویٹس میں کیا ہے۔ کچھ ٹویٹس میں انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا مگر واضح اشارے دیے ہیں کہ کس کی بات ہو رہی ہے جبکہ ایک ٹویٹ میں انہوں نے اسحاق ڈار اور انوشہ رحمن کا نام بھی لیا ہے۔

پانچ مئی 2019 کو ماروی میمن نے اپنی ٹویٹ میں سوال کیا کہ سابق وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سابق وزیر خزانہ کی ’ذاتی ٭٭٭٭ سیکرٹری‘ کہاں غائب ہیں؟ ماروی میمن نے یہ بھی الزام لگایا کہ سابق وزیر قانون زاہد حامد کو، جنہیں انتخابی فارموں میں رسالت کے حوالے سے شق میں تبدیلی کے الزام میں مستعفی ہونا پڑا تھا، بھی سابق وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے الزام اپنے سر لینا پڑا تھا۔ جس وقت یہ معاملہ ہوا تھا تب انوشہ رحمن وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی تھیں اور انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کا حصہ بھی تھیں۔

5 جون 2019 کو ماروی میمن نے نام لیے بغیر سوال کیا کہ ’لندن میں کسی نے کہا ہے کہ ان کے خلاف کیسز بنائے گئے اور انہیں ملک بدر اس لیے کیا گیا کیونکہ انہوں نے دفاعی بجٹ میں کٹوتی کرنے کی ہمت کی تھی۔‘

تاہم انوشہ رحمن اور ماروی میمن کے تعلقات میں یہ سردمہری ہمیشہ سے نہیں تھی۔ 2009 اور 2012 کے درمیان جب ماروی میمن مسلم لیگ ن کا حصہ بھی نہیں تھی تو تب بھی انہوں نے اپنی ٹویٹس میں متعدد بار انوشہ رحمن کو اپنا دوست (بڈی) کہا اور ان کی اپنی ٹویٹس کے مطابق ان دونوں نے کئی قوانین پر مل کر اسمبلی میں کام بھی کیا ہے۔

 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ