ایرانی صدر کے خلاف امریکہ میں مقدمہ دائر

ابراہیم رئیسی پر الزام ہے کہ 1980 کی دہائی میں ان کی زیرنگرانی ایرانی حکومت کے پانچ ہزار سے زیادہ سیاسی مخالفین کا قتل عام ہوا تھا۔

تہران، 19 ستمبر، 2022: ایرانی صدر کے امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کو دیے گیے انٹرویو کے دوران لی گئی تصویر۔ (تصویر: ایرانی پریذیڈینسی/اے ایف پی)

ایران کے مخالفین بشمول ایک مغربی ماہر تعلیم نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے خلاف نیویارک میں اس وقت دیوانی مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے جب وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر رہے تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایران میں نیشنل یونین فار ڈیموکریسی (این یو ایف ڈی آئی) کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایرانی صدر کے خلاف اس لیے شکایت درج کرائی جا رہی ہے کہ انہوں نے 1980 کی دہائی میں جج کی حیثیت سے ملک میں ہزاروں افراد کو سزائے موت سنائی تھی۔

مین ہٹن میں واقع امریکی وفاقی عدالت منگل کی شام تک اس مقدمے کو منظر عام پر نہیں لائی۔

جاسوسی کے الزام میں ستمبر 2018 سے نومبر 2020 تک ایران میں قید آسٹریلوی نژاد برطانوی خاتون ماہر تعلیم کائلی مور گلبرٹ نے نیویارک کی ایک پریس کانفرنس میں ویڈیو کے ذریعے شرکت کی اور انہوں نے سلاخوں کے پیچھے اپنی تصویر دکھائی، جس میں ایک سال قید تنہائی بھی شامل ہے۔

مور گلبرٹ نے کہا، ’مجھے مختلف قسم کے نفسیاتی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور باقاعدگی سے ظالمانہ اور ذلت آمیز بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔‘

سابق قیدی نوید محیبی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ قانونی چارہ جوئی ’انصاف کی جانب ایک قدم ہے اور متاثرین کو ان کا وقار دوبارہ دلانے میں مدد کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’رئیسی نے اپنے ہم وطنوں کے ساتھ جو کچھ کیا میں نے اس کی بد بترین صورت دیکھی ہے۔‘

اس مقدمے میں تشدد کے متاثرین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے امریکی قانون کے حرکت میں آنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

این یو ایف ڈی آئی کے سیاسی ڈائریکٹر کیمرون خانسرینیا نے کہا، ’اس کیس میں مدعی ایرانی منحرف، سابق ایرانی یرغمال، سابق مغربی یرغمال، انصاف کی خاطر ایک قدم آگے بڑھانے کے لیے غیر معمولی انداز میں متحد ہو رہے ہیں۔‘

خواتین کے لباس پر پابندیاں نافذ کرنے والی ’اخلاقیات پولیس‘ کی حراست میں ایرانی نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت پر ہونے والے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منحرف اور سابق قیدی ’ایران کی سڑکوں پر آج سنائی دینے والی چیخوں کی بازگشت‘ کر رہے ہیں۔‘

یہ درخواست امریکی سرزمین پر ابراہیم رئیسی کے خلاف پہلی درخواست نہیں ہے۔

اگست میں نیویارک میں ایک الگ جلاوطن گروپ کی جانب سے دائر کیے گئے ایک دیوانی مقدمے میں امریکی حکام کو چیلنج کیا گیا تھا کہ وہ ابراہیم رئیسی کے اقوام متحدہ میں خطاب ہونے سے قبل ان کے خلاف کارروائی کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس درخواست کے مطابق، ’ابراہیم رئیسی 1988 میں نام نہاد ’ڈیتھ کمیشن‘ کے رکن تھے جس کے چار ججوں نے براہ راست ہزاروں پھانسیوں کے ساتھ ساتھ مسلح حزب اختلاف کی پیپلز مجاہدین آرگنائزیشن آف ایران (ایم ای کے) کے اراکین پر تشدد کا حکم دیا تھا۔‘

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق ابراہیم رئیسی پر الزام ہے کہ 1980 کی دہائی میں ان کی زیرنگرانی ایرانی حکومت کے پانچ ہزار سے زیادہ سیاسی مخالفین کا قتل عام ہوا تھا۔

اگست 2021 میں منتخب ہونے والے ابراہیم  رئیسی بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔

اس سے قبل منگل کے روز انہوں نے نیویارک میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات کی۔ انہوں نے تہران کے جوہری پروگرام اور ایران کے کئی شہروں میں مظاہروں کے بعد ’خواتین کے حقوق کے احترام‘ پر تبادلہ خیال کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا