عمران خان آزاد کیوں گھوم رہے ہیں: مریم نواز کا اپنی حکومت سے گلہ

مریم نواز نے عمران خان پر الزام عائد کیا کہ وہ وزیراعظم ہاؤس سے جاتے ہوئے سائفر کی کاپی ساتھ لے گئے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے رانا ثنا اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بنی گالہ پر چھاپہ پڑنا چاہیے تاکہ سائفر اور منٹس کا پتہ چل سکے(سکرین گریب)

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ہفتے کو اپنی حکومت سے گلہ کیا کہ عمران خان نے ’ملک کے خلاف سازش‘ کی لیکن وہ آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، احسن اقبال اور سینیٹر پرویز رشید کے ہمراہ لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ عمران خان کی سائفر سے متلعق آڈیو کلپس میں قومی سلامتی اور سکیورٹی بریچ ہوئی۔

انہوں نے عمران خان کی مبینہ گفتگو پر مبنی آڈیو لیکس کے حوالے سے کہا گفتگو سن کر پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کتنا بڑا کھیل کھیلا گیا۔

 انہوں نے کہا کہ سازش تو ہوئی ہے لیکن یہ سازش عمران خان نے کی۔

مریم نواز نے الزام عائد کیا کہ اس سازش کے ماسٹر مائنڈ عمران خان اور سہولت کاروں میں اعظم خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر شامل ہیں۔

 ’عمران خان نے پاکستان کی سالمیت، قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے خلاف سازش کی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی آڈیو لیکس پر انہیں کوئی حیرانی نہیں ہوئی۔ ’جو بدنامی اور غداری کا داغ ان کے چہرے پر لگا ہے وہ کسی اور وزیر اعظم کے حصے میں نہیں آیا۔‘

ان کے مطابق ’عمران خان اپنی تقریروں میں مسٹر ایکس اور وائے کا ذکر کرتے ہیں ’لیکن آڈیو لیکس کے بعد پتہ چلتا ہے کہ مسٹر ایکس اور وائے بھی آپ ہی ہیں۔‘

انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ ’وزیر اعظم کا وہ دفتر جس میں عوام کی فلاح پر بات ہوتی ہے، قومی سلامتی پر بات ہوتی ہے اور معیشت پر بات ہوتی ہے وہاں پر ’جعلی‘ وزیر اعظم نے سازش کے تانے بانے بنے۔‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان وزیر اعظم ہاؤس سے جاتے جاتے سائفر کی کاپی بھی ساتھ لے گئے۔

مریم نواز نے رانا ثنا اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’بنی گالہ پر چھاپہ پڑنا چاہیے تاکہ سائفر اور منٹس کا پتہ چل سکے۔‘

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ’جرم ثابت کرنے کی ضروت نہیں آڈیو بذات خود ایک اعتراف گناہ ہے۔ تاہم اس آڈیو میں شامل گفتگو لوگوں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔‘

مریم نواز نے اپنی پارٹی اور سینیئر قیادت سے گلہ کیا کہ ’عمران خان اتنا سب کچھ کرنے کے باوجود آزاد گھوم رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ کیسے آزاد گھوم رہے ہیں اور قانون حرکت میں کیوں نہیں آ رہا۔‘

رانا ثنا اللہ نے عمران خان کی گرفتاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا مریم نواز کا گلہ اور اعتراض بالکل درست ہے۔ ’لیکن یہ بات ملحوظ خاطر رکھی جائے کہ یہ حکومت اتحادی جماعتوں کی ہے جس میں تمام پارٹیوں کو آن بورڈ رکھنا پڑتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ ہی عمران خان سے متعلق گرفتاری کا فیصلہ کرے گی۔ ’جس دن عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ ہوا وہ پشاور بھاگ گئے اور ضمانت قبل از گرفتاری کے بعد ہی واپس آئے۔‘

رانا ثنا اللہ کی گفتگو سے متفق نہ نظر آنے والی مریم نواز نے اس موقعے پر کہا کہ یہ ن لیگ یا اتحادی جماعتوں کا مسئلہ نہیں بلکہ قانون کا معاملہ ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ انہیں کوئی شک نہیں کہ ’ڈارک ویب پر رکھی گئی فائلز عمران خان کی کارستانی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کے بعد آج ہی وزیر اعظم نے انہیں بتایا کہ ’کوئی ملک ہمیں خط لکھنے اور بات کرنے کو تیار نہیں کہ کہیں ان کی گفتگو اور خط کو سازش بنا کر پیش نہ کر دیا جائے۔‘

اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی، سائفر غائب ہے، یہ وزیراعظم ہاؤس کی پراپرٹی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہم اس کو منطقی انجام تک نہیں لے کر جاتے تو یہ ملک سے غداری ہو گی۔‘

آڈیو لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج مبینہ آڈیو لیکس پر انکوائری کمیشن بنانے کے لئے درخواست سپریم کورٹ میں دائر دی۔

حالیہ دنوں میں وزیراعظم ہاوس کی لیکڈ مبینہ آڈیوز کا معاملے کے بعد ایک طرف جہاں وزیراعظم ہاوس کی سکیورٹی پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں وہیں مبینہ آڈیوز میں گفتگو کرنے والے سیاسی رہنما مسلسل تنقید کی زد میں ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی امریکی سائفر سے متعلق مبینہ آڈیو سامنے آنے کے بعد اب تحریک انصاف مبینہ آڈیوز کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ تک پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے حالیہ دنوں میں سامنے آنے والی مبینہ آڈیو لیکس پر انکوائری کمیشن بنانے کے لیے آج سپریم کورٹ میں باضابطہ درخواست دائر کر دی ہے۔

کمیشن سے وزیر اعظم، رانا ثنااللہ، وزیر قانون اعظم نذیر، خواجہ آصف، احسن اقبال، ایاز صادق اورراجہ پرویزاشرف سے انکوائری کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نامزد شخصیات کے خلاف کرمنل پروسیڈنگز کی ہدایت کی جائے۔

 اسد عمر کے مطابق حال ہی میں وزیر اعظم اور کچھ وفاقی وزرا کی آڈیو لیکس سوشل میڈیا پر جاری ہوئی ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’آڈیو لیکس میں درخواست گزار کو سیاست سے دور رکھنے کے لیے سازش کی گئی۔ آڈیو لیکس میں ایک مجرمانہ سازش کے تحت درخواست گزارکو ٹارگٹ کیا گیا اور آڈیو لیکس کا ٹرانسکرپٹ شامل کیا گیا۔‘

 اس حوالے سے عدالت سے نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔

کیا سائفر وزیر اعظم ہاؤس نے ’گمشدہ‘ کر دیا؟ شیریں مزاری

آج ہی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ سائفر کے حوالے سے امریکہ کا نام نہ لینے کی بات اوآئی سی تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) کانفرنس پر اثر انداز نہ ہونا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سائفر قوم کے سامنے لا یا جائے۔ حکومت کہہ رہی ہے وہ غائب ہو گیا۔‘

شیریں مزاری نے کہا کہ ’وزیراعظم ان الفاظ کو نکلنے دیں جو سائفر میں استعمال ہوئے اور اسے قوم کے لیے جاری کیا جائے۔ سائفر کا نام بعد میں ہماری پوری سیاسی جماعت نے لیا۔‘

’وزیراعظم، پرنسپل سیکریٹری اور وزیر خارجہ کی آڈیو لیک پر تو قانونی کارروائی ہونی چاہیے تاکہ قوم اندازہ لگا سکیں کہ یہ روٹین کا ہے یا نہیں۔‘

سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ’سروسز چیفس سمیت تمام قومی سلامتی کمیٹی نے تسلیم کیا کہ سائفر ایک خطرہ ہے۔ اجلاس کے نقات کو پڑھ لیا جائے شاید سروس چیفس آپ یا ڈی جی آئی ایس پی آر کے لیے معاملہ واضح کر سکیں۔ سائفر اگر معمول کے مطابق تھا تو وزیر خارجہ اور وزیراعظم سے کیوں چھپایا گیا؟ سچائی سے بچنے کے لیے کیا آپ کے دفتر نے اب سائفر کو ’گمشدہ‘ کر دیا؟‘

شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ حماد اظہر نے حالیہ دنوں میں تعینات کیے گئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے متعلق کہا کہ ’اسحاق ڈار اور مریم نواز کے معاملے میں جو ہوا اس پر پاکستان مسلم لیگ ن ہی شرمندہ نظر آرہی ہے۔ اسحاق ڈار کو شان و شوکت کے ساتھ  پاکستان لایا گیا۔‘

گذشتہ دنوں قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں ترامیم کیے جانے کے بعد مریم نواز سمیت ن لیگ کے دیگر رہنماؤں کو ریلیف ملنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’حیرت ہے ایک دن میں سب کے کیسز معاف  ہو گئے۔ برطانوی حکومت سے مطالبہ ہے کہ اگر ایون فیلڈ کا کوئی بھی مالک نہیں تو اسے پناہ گاہ بنا دیا جائے۔‘

اس معاملہ پر شیریں مزاری نے کہا کہ ’ہم پر دہشتگردی کی ایف آئی آرز سیاسی تھیں اور ہیں، ان افراد پر تو نیب کے چارجز ہیں۔‘

پی ٹی آئی دور کا موجودہ اتحادی حکومت سے موازنہ کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ ان کے دور میں معیشت مستحکم تھی۔ آج کے دور میں مہنگائی اور بے روزگاری سمیت تمام مسائل کے ذمہ دار  حکمران ہیں، جبر سے معاشی نظام کھڑا نہیں ہوسکتا۔ عمران خان کے دور میں ڈالر 40، 45 روپے بڑھا جبکہ موجودہ حکومت میں پانچ ماہ میں 52 روپے بڑھا۔

ان کے مطابق ’میں نہیں سمجھتا کہ پانچ ماہ میں ڈالر کا ریٹ 55 روپے بڑھ جاتا ہے اور پانچ روپے کم ہونے سے بہتر ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی