سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پیر کا دن لاہور میں کافی مصروف گزارا لیکن ان کی ایک مصروفیت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی کو مہنگی پڑ گئی۔
ڈاکٹر اصغر زیدی کے خلاف سوشل میڈیا، خاص طور پر ٹوئٹر پر، اس وقت بھی RemoveVCofGCU کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے، جبکہ ان کے حق میں ایک ہیش ٹیگ WeStandWithVCGCU بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔
یہ سب تب شروع ہوا جب پیر کو پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) کے اوول گراؤنڈ میں طالب علموں سے خطاب کرتے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف بات کی۔
خطاب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا: ’اب نئی آڈیو لیکس آ گئیں، جس میں ثابت ہو گیا کہ چیف الیکشن کمشنر نواز شریف کے گھر کا نوکر ہے، اس سے پوچھ رہا ہے کہ کسے نااہل کرانا ہے اور عمران کو توشہ خانہ کیس میں نااہل کر دوں گا۔‘
انہوں نے کہا الیکشن کمیشنر خود استعفیٰ نہیں دیں گے تو ’انہیں مستعفی کروانا پڑے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز جھوٹ بولتی ہیں اور آڈیو لیکس میں شہباز شریف سے انڈیا سے مشینیں منگوانے کا کہہ رہی ہیں۔ ان کے بقول آنے والے دنوں میں مزید آڈیو لیکس بھی آئیں گی۔
عمران خان کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ طلبہ نے دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
اس سب صورت حال میں جی سی یو کے حوالے سے ٹرینڈ چل پڑے جس پر وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی نے ایک بیان بھی جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں ہونے والی تقریب کا مقصد قطعاً سیاسی نہیں تھا۔
Here are the views of our Vice Chancellor, Prof Dr Syed Asghar Zaidi @zaidia regarding today’s event “Orientation Drive for Youth: Taleem Aur Hunar Sath Sath”, organised by @PITB….#LongLiveGCU pic.twitter.com/JSYu0ju4rU
— GC University Lahore (@gcuniversitylhr) September 26, 2022
ان کا کہنا تھا کہ وہ 30 برس سے تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں، استاد ہیں اور استاد ہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنے خلاف نہ حق میں ٹرینڈ چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تقریب کا انعقاد پنجاب انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی بورڈ نے پنجاب کے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی اجازت سے کیا تھا اور یہ ’تعلیم اور ہنر ساتھ ساتھ‘ کے منصوب کے لیے صرف ایک اورینٹیشن ڈرائیو تھی۔ اس طرح کی پہلی تقریبات پنجاب یونیورسٹی اور بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی میں بھی ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’سابق وزیر اعظم نے سٹیج پر جو کچھ کہا وہ ان کی اپنی مرضی تھی، ہمارا اس پر کوئی کنٹرول نہیں تھا۔‘
وی سی کا کہنا تھا: ’ہم اس تقریب کو دو وجوہات کی بنیاد پر روک نہیں سکتے تھے۔ ایک تو یہ کہ ’تعلیم اور ہنر ساتھ ساتھ‘ کا قدم طالب علموں اور نوجوانوں کے فائدے کی بات کر رہا ہے۔ دوسرا دنیا کی معروف یونیورسٹیوں میں طلبہ کو یونیورسٹی کے فورم سے ہر قسم کے سیاسی خیالات سننے کا موقع ملتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’یونیورسٹیوں کو اس وقت کی سیاسی بحث میں حصہ لینے کا حق ہے۔ دنیا بھر میں سیاسی رہنما نوجوانوں سے خطاب کرنے کے لیے یونیورسٹیوں میں آتے ہیں، اور ہم اس بنیاد پر امتیاز نہیں کرتے کہ وہ حکومت میں ہیں یا اپوزیشن میں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’میری عاجزانہ رائے یہی ہے کہ یونیورسٹی کا فورم ہر نقطہ نظر کے لیے مہیا ہونا چاہیے، طالب علموں کو یہ موقع ملنا چاہیے کہ وہ سیاسی اور معاشرتی نقطہ نظر سنیں اور ان میں اتنا تحمل ہونا چاہیے کہ وہ مخالفت رائے کو سنیں اور برداشت کر سکیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جی سی یو دیگر سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کے کارکنان اور دیگر اہم لوگوں کے لیے میسر ہے تاکہ وہ ان موضوعات پر بات کر سکیں جو تعلیم اور مستقبل کے حوالے سے اہم ہیں۔
سیاسی بیان
جی سی یو میں ہونے والی اس تقریب کے حوالے سے مریم نواز نے ٹویٹ میں کہا: ’وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے خلاف ایک تعلیمی ادارے کو فتنے میں ادھار دے کر اور اس کے احاطے میں جلسے کا انعقاد کرنے پر سخت کارروائی کی جائے۔ سیاسی نفرت پھیلانے کے لیے سیکھنے کی نشست کا استعمال کرنا ایک ایسا جرم ہے جس کی سزا نہیں دی جانی چاہیے۔‘
Strict action must be taken against Vice Chancellor Government College Uni for desecrating an educational institution by lending it to a Fitna & organising his jalsa on the premises. Using a seat of learning for political hate-mongering is a crime that should not go unpunished.
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 26, 2022
مریم نواز کی اس ٹویٹ کے جواب میں پنجاب کے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر ارسلان خالد نے جواب میں اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ایک طبقہ سمجھتا ہے کہ اقتدار، ایوان، عزت، طاقت پر صرف ان کا اور ان کے بچوں کا حق ہے اور یونیورسٹی، کالج میں پڑھنے والے طلبہ سے انہیں سب سے زیادہ ڈر ہے۔‘
شکریہ مریم بی بی اور انکے ملازمین کا۔میری آج GCU میں کی ہوئی بات کی حرف با حرف تصدیق کردی۔میں اسی privilege کی بات کر رہا تھا کہ یہ ایک طبقہ سمجھتا ہے کہ اقتدار، ایوان، عزت، طاقت پر صرف انکا اور انکے بچوں کا حق ہے اور یونیورسٹی,کالج میں پڑھنے والے طلبا سے انہیں سب سے زیادہ ڈر ہے۔ pic.twitter.com/dzFYJSo4ls
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) September 26, 2022
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے بھی تعلیمی اداروں میں ’سیاسی جلسوں‘ پر تشویش کا اظہار کیا۔
مُلک کے نامور تعلیمی ادارے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو سیاسی اکھاڑہ بنانا افسوس ناک ہے۔
— M Baligh Ur Rehman (@MBalighurRehman) September 26, 2022
بچے ہمارا سرمایہ ہیں، انہیں سیاست میں دھکیلنے اور جامعات میں سیاسی جلسوں کی کوئی گنجائش نہیں۔
طلباء کو سیاست کیلئے استعمال کیا گیا اور اِن کی حاضری یقینی بنانے کے لیے اساتذہ کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ pic.twitter.com/p1M9O78toJ
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے ایک بیان کہا: ’بدقسمتی سے جی سی یو کا انعقاد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے لیے اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے کیا جا رہا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ حکام کو وائس چانسلر جی سی یو کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ن لیگ کی حکومت کے اقدامات کو اپنے نام کا بنا کر پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جی سی یو لاہور میں تقریب ن لیگ کی ای ایمپلائمنٹ سکیم کی ری برانڈنگ تھی۔
The fascist leadership of PTI is nothing but a bunch of liers and deceivers. They have absolutely no shame in stealing the projects and rebranding the initiatives of PMLN Govt. Today's event was rebranding of PMLN's E-Rozgar scheme. Will not let the VC GCU get off scot-free. https://t.co/Na8l1tYwPV
— Rana Tanveer Hussain (@RTanveerPMLN) September 26, 2022
دوسری جانب جی سی یو کے ایک ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر یہ بھی بتایا کہ پیر کو ہونے والی تقریب کے نتیجے میں وفاقی وزیر تعلیم نے وائس چانسلر کو سرچ کمیٹی سے ہٹا دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جی سی یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی کو ایک سرچ کمیٹی میں شامل کیا گیا تھا، جس نے تین معروف یونیورسٹیوں، قائد اعظم یونیورسٹی، علامہ اقبال یونیورسٹی اورانٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کا انتخاب کرنا تھا، مگر اب وہ اس میں شامل نہیں۔