اقوام متحدہ نے یوکرین پر روسی خفیہ بیلٹنگ کا مطالبہ مسترد کر دیا

ماسکو نے نام نہاد ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد یوکرین کے چار جزوی طور پر مقبوضہ علاقوں - دونیتسک، لوہانسک، کھیرسن اور زاپوریزہیا کو الحاق کرنے کے لیے کام شروع کردیا ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا 10 اکتوبر 2022 کو نیویارک شہر میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیر کو روس کی یوکرین کے چار قبضہ کیے گئے علاقوں کے حوالے سے خفیہ بیلٹنگ کے مطالبے کو ووٹ کے ذریعے مسترد کر دیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنرل اسمبلی نے اس پر 107 ووٹوں کے ساتھ یہ فیصلہ کیا کہ یہ قرارداد جس میں روس کے ’غیر قانونی قبضے‘ کی مذمت کی جائے گی، پر عوامی ووٹ ہونا چاہیے نہ کہ خفیہ بیلٹنگ۔

سفیروں کے مطابق یہ ووٹ بدھ یا جمعرات کو ہوسکتا ہے۔

پیر کو صرف 13 ممالک نے قرارداد کے مسودے پر عوامی ووٹنگ کی مخالفت کی، دیگر 39 ممالک نے حصہ نہیں لیا اور باقی ممالک بشمول روس اور چین نے ووٹ نہیں دیا۔

روس نے نکتہ اٹھایا کہ مغربی لابنگ کا مطلب یہ ہے کہ ’اگر عوامی سطح پر موقف کا اظہار کیا جائے تو یہ بہت مشکل ہو سکتا ہے۔‘

پیر کو ہونے والی ملاقات کے دوران اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے ماسکو کی مذمت کرنے کے حوالے سے سوال اٹھایا۔

پیر کے روز جنرل اسمبلی کے اس فیصلے کے بعد کہ وہ قرارداد کے مسودے پر عوامی رائے شماری کرے گی، روس نے فوری طور پر اس معاملے پر دوبارہ غور کرنے کے لیے ادارے کو طلب کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ بھاری اکثریت سے ناکام رہا۔

ماسکو نے نام نہاد ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد یوکرین کے چار جزوی طور پر مقبوضہ علاقوں - دونیتسک، لوہانسک، کھیرسن اور زاپوریزہیا کو الحاق کرنے کے لیے کام شروع کردیا ہے۔ یوکرین اور اتحادیوں نے ووٹوں کو غیر قانونی اور زبردستی قرار دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے مسودے میں ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ روس کے اس اقدام کو تسلیم نہ کریں اور یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا اعادہ کریں۔

روس نے پیر کے روز یوکرین کے مصروف شہروں پر کروز میزائلوں کی بارش کی جسے امریکہ نے ’خوفناک حملوں‘ کا نام دیا۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کے روز بین الاقوامی برادری پر یہ واضح کرنے کے لیے دباؤ ڈالا کہ روسی صدر ولادی میر پوتن کے اقدامات ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ ہیں۔

روس نے گذشتہ ماہ 15 رکنی سلامتی کونسل میں اسی طرح کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ جنرل اسمبلی کے تقریباً تین چوتھائی حصے نے اس ووٹ کے ذریعے ماسکو کی سرزنش کی اور اس سے کہا کہ یوکرین سےاپنی فوجیں واپس بلائے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے سفیر سرگی کیسلیٹس نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کا اپنا قریبی خاندان حملے کی زد میں آیا تھا۔

انہوں نے کہا: ’روس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ یہ ایک دہشت گرد ریاست ہے جسے ممکنہ طور پر مضبوط ترین طریقوں سے روکا جانا چاہیے۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا