جمعے کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کروں گا: عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہم مارچ کرنے کے سپیشلسٹ ہیں، ہمیں مکمل تجربہ ہے۔ میرا اندازہ ہے کہ اس سے بڑا احتجاج پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ہو گا۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ہفتے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ وہ جمعے کو اپنے لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کر دیں گے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’26 سال کی سیاست میں ہم نے سب کچھ آئین کے دائرے میں کیا۔ مارچ کو لوگ انجوائے کریں گے، کسی قسم کا تشدد نہیں ہو گا۔ ہمیں پورا پتہ ہے کیا کیا کرنا ہے۔ بعد میں آپ کے سامنے مارچ کی تفصیلات آتی رہیں گی۔‘

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہم مارچ کرنے کے سپیشلسٹ ہیں، ہمیں مکمل تجربہ ہے۔ اس بار مجھے قوم کی مکمل بے تابی نظر آ رہی ہے۔ ہر جگہ سے لوگ کہتے ہیں کہ آپ کب نکل رہے ہیں۔ میرا اندازہ ہے کہ اس سے بڑا احتجاج پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ہو گا۔‘

اپنی گرفتاری سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ مجھے پکڑ لیں گے تو کیا لانگ مارچ نہیں ہو گا؟ ہم منظم طریقے سے احتجاج کرتے ہیں۔ کیا یہ چاہتے ہیں کہ احتجاج منظم ہو یا پاکستان سری لنکا جیسے حالات کی طرف چلا جائے؟ یہ احتجاج کا راستہ روکیں گے تو ملک بند ہو جائے گا۔‘

سیاسی رابطوں کے بارے میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مجھے کوئی نتیجہ ان بیک ڈور مذاکرات کا نکلتا نظر نہیں آتا، یہ جاری رہتے ہیں لیکن ہمیشہ ایسے ہی چلا کرتے ہیں ہم الیکشن چاہتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ انہوں نے الیکشن نہیں کروانے۔ نیوز کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے اپنے سابقہ اعلان میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جمعرات یا جمعے کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کر دوں گا۔‘

ہفتے کو اسلام آباد میں پارٹی چیئرمین عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں شریک پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ’میں تمام سینیٹرز اور سینیئر وکیلوں کو یہ پیغام دیتا ہوں اگر عدالت عظمیٰ سے مجھے انصاف نہیں مل سکتا تو پھر عدلیہ اور پارلیمنٹ بند کر دیجیے۔ اگر ایک سینیئر وکیل کو انصاف نہیں مل سکتا تو عدل کا نظام پاکستان میں مکمل ختم ہو چکا ہے۔‘

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ شعلے کہیں عدلیہ تک نہ پہنچیں، کل کسی جج کے کپڑے نہ نکالے جائیں۔ اگر عام شہری کا تحفظ نہیں کر سکتے تو آپ کو اس کرسی پہ فائز رہنے کا کوئی حق نہیں۔‘

نیوز کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو ان کی گرفتاری پر سوموٹو لینا چاہیے تھا۔

اسی دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ ’سیاسی لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک میں نے جمہوری حکومتوں میں نہیں دیکھا۔ شہباز گل کے ساتھ ان لوگوں نے جنسی تشدد کیا۔ وہ ایک یونیورسٹی پروفیسر تھا، دہشت گرد نہیں تھا۔ اس کے وکیل نے مجھے تصویریں دکھائیں تو مجھے اندازہ ہوا کہ معاملے کی نوعیت کیا تھی۔‘

عمران خان کے بعد اعظم سواتی نے کہا کہ ’دنیا بھر کے انصاف کے لیے موجود فورمز پر میں اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کو لے کر جاؤں گا۔ میری تین معصوم پوتیاں بھی آپ کے در پہ آئیں گی۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے ہیں۔ جرم جو بھی ہو گا عدالت سزا دے۔ میرے خلاف کردار کشی ہوئی، صحافیوں کو ننگا کیا گیا، ملک اس طرح نہیں چل سکتے۔ آئین کی شق 184/3 کے دروازے کھولیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے تاکہ کم  از کم کسی میڈیا پرسن یا جج کو شرمندگی نہ اٹھانا پڑے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران خان نے اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اعظم سواتی کے گھر میں یہ لوگ بغیر وارنٹ دیواریں پھلانگ کر آئے۔ بچوں کے سامنے انہیں مارا۔ جرم کیا تھا کہ تنقید کر دی کسی بڑے آدمی پر؟ کون سا قانون  اس کی اجازت دیتا ہے؟ انہیں جن کے حوالے کیا گیا وہ لوگ کون تھے؟ چیف جسٹس پوچھیں کہ وہ کون تھے جنہوں نے انہیں ننگا کر کے مارا؟ سوال یہ ہے کہ یہاں ایسے لوگ ہیں جن کے لیے پاکستان کا کوئی قانون نہیں ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر یہ بنانا ریپبلک ہے۔‘

’نامعلوم افراد کا نام لیتے ہوئے سب ڈرتے ہیں۔ کوئی ٹویٹ کرتا ہے، اسے اٹھا کے پھینٹا لگاتے ہیں اور گھر لے آتے ہیں۔ یہ کون لوگ ہیں؟ اس ملک کے دشمن ہیں یہ لوگ اور ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔‘

’ان کی حرکتوں سے ملک میں جمہوریت آگے نہیں بڑھتی۔ یہ سب کچھ بڑے بڑے جرائم پیشہ لوگ اوپر بیٹھ کے کروا رہے ہیں۔‘

پاکستان کے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کو عمران خان نے خوش آئند قرار دیا۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ حکومت پہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روپیہ گرتا ہے تو انہیں فرق نہیں پڑتا، ان کا پیسہ باہر ہے۔ ’انہوں نے صحافیوں کے ساتھ مل کر پروپیگنڈا کیا کہ ہم سے بری حکومت کوئی نہیں تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جب حکومت جانے کے بعد ہمارے ساتھ لوگ سڑکوں پہ نکلنے تو انہیں خوف محسوس ہوا۔ انہوں نے احتجاجی لوگوں کے ساتھ جس طرح کے حربے استعمال کیے تب مجھے اندازہ ہوا کہ جمہوریت انہیں اپوزیشن میں یاد آتی ہے۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جو حربے اس کے بعد استعمال ہوئے، الیکشن کمیشن نے جو دھاندلی کی، کراچی میں جو دھاندلی کی وہ ساری قوم کے سامنے ہے۔ جو طریقے انہوں نے استعمال کیے میں نے پاکستان میں کبھی ایسے ہوتا نہیں دیکھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست