عمران خان ڈی سیٹ ہوئے یا نااہل، اور کتنے عرصے کے لیے؟

وزیرِ قانون کا کہنا ہے کہ عمران خان کو پانچ سال کی مدت کے لیے نااہل کیا گیا ہے مگر ماہرینِ قانون کی رائے کچھ اور ہے۔

عمران خان جمعے کو بنی گالا میں ایک اجلاس کے دوران (عمران خان فیس بک پیج)

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آج چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نا اہل قرار دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق عمران خان کو الیکشن کمیشن کے ایک 63 ون پی کے تحت نا اہل کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے جھوٹی اور غلط سٹیٹمنٹ جمع کرائیں جو کرپٹ پریکٹس کے زمرے میں آتا ہے اور اس پر الیکشن ایکٹ 2017 سیکشن 190 ٹو کے تحت کارروائی کا حکم دیا گیا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان کو پانچ سالوں کے لیے نااہل کیا گیا۔

تاہم اس معاملے پر رائے لینے کے لیے جب ماہر قانون لطیف کھوسہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا عمران خان کو ڈی سیٹ کیا گیا ہے اور وہ اس اسمبلی مدت ختم ہونے تک الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نا اہل نہیں ہوئے وہ سپیکر کے بھیجے گئے ریفرنس منظور ہونے پر اپنی موجودہ نشست سے ڈی سیٹ ہوئے ہیں۔

لطیف کھوسہ سے سوال کیا گیا کہ اس فیصلے کی بنیاد پر جنرل الیکشن میں کیا عمران خان کے کاغذات نامزدگی نا منظور ہو سکتے ہیں تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’اس فیصلے پر نہیں مگر جیسا کہ الیکشن کمیشن نے اس کیس پر 190 ٹو کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور اگر سیشن کورٹ سے عمران خان کے خلاف فیصلہ آتا ہے چاہے وہ جرمانہ ہو یا قید، اس بنیاد پر ضرور اثر انداز ہو سکتا ہے۔‘

آئین پاکستان کے 63 ون پی کوئی بھی شخص محدود مدت کے مجلس شوریٰ اور صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہونے کے لیے نا اہل ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس فیصلے ماہر قانون احمد پنسوتا کا کہنا ہے عمران خان پانچ سالوں کے لیے نہیں بلکہ اسمبلی کی مدت تک کے لیے ڈی سیٹ ہوئے ہیں اور 63 ون پی کے تحت موجودہ اسمبلی کے لیے نااہل ہیں۔

ان سے پوچھا گیا کہ اس فیصلے کی روشنی پر عمران خان پر صادق و امین ہونے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن ٹرائل کورٹ نہیں اس لیے کسی عدالت کے فیصلے آنے تک ایسی کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 تین کے تحت کسی بھی رکن کو ڈی سیٹ کر کے مجرمانہ کارروائی کا حکم دے سکتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان