’پاکستان اور انڈیا کے کرکٹ مقابلے رومانس سے بھرپور ہوتے ہیں‘

انڈپینڈنٹ اردو نے انڈیا کے نوجوان کھلاڑیوں اور مداحوں سے بات چیت کی اور تقریباً سبھی نے کہا کہ روایتی حریفوں کے درمیان ہونے والا ہر مقابلہ دل و دماغ کو جھنجھوڑ دینے والا ہوتا ہے۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیان جب بھی کرکٹ میچ ہوتا ہے، وہ اپنے آپ میں ایک تاریخ سمیٹ لیتا ہے اور تلخ و شیریں یادوں کے ساتھ ساتھ ادھوری خواہشات کی بھی ایک داستان رقم ہو جاتی ہے۔

گذشتہ کچھ مہینوں میں انڈیا اور پاکستان کے مابین دو یادگار مقابلے ہوئے۔ ایشیا کپ مقابلے میں پاکستان کو فتح ملی تو ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں انڈیا کو جیت کی خوشی میسر ہوئی۔

ان دونوں مقابلوں میں انڈیا اور پاکستان کے عوام نے نہ صرف جوش وخروش دکھایا بلکہ حریف ممالک کے درمیان شاذ و نادر میچ کھیلے جانے کا شکوہ بھی کیا۔

انڈین کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان حال ہی میں جو ’ردعمل‘ کی سیاست ہوئی ہے، اس نے بہت حد تک انڈیا پاکستان کے درمیان مقابلوں کے امکانات کو دھندلا کردیا ہے۔

تاہم اس سے الگ انڈیا کے کرکٹ مداح الگ نظریے سے سوچتے ہیں۔ وہ انڈیا پاکستان کے درمیان نہ صرف مزید مقابلے دیکھنا چاہتے ہیں بلکہ اچھے میچ کی امید بھی رکھتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے انڈیا کے نوجوان کھلاڑیوں اور مداحوں سے بات چیت کی۔ تقریباً سبھی لوگوں نے یہ کہا کہ دونوں حریف ممالک کے درمیان ہونے والا ہر مقابلہ دل و دماغ کو جھنجھوڑ دینے والا ہوتا ہے۔

سنسنی، امید، مایوسی اور بے پناہ خوشی کے درمیان لٹکتے کرکٹ کے یہ مداح اپنے اپنے ملک کی جیت کی امید میں مزید مقابلوں کی خواہش کرتے ہیں اور سیاست سے دور ہوکر کرکٹ مقابلوں کے انعقاد کی تائید کرتے ہیں۔

دہلی سے متصل نوئیڈا اکیڈمی میں پریکٹس کرتے ہوئے سپرش جوشی، جو انڈین ٹیم کی جونیئر سطح پر کھیلتے ہیں، بتاتے ہیں کہ وہ خود پاکستان کے خلاف میچ کھیلنا چاہتے ہیں۔

سپرش جوشی کو امید ہے کہ وہ ایک دن پاکستان کے خلاف بہترین سکور کر پائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ دیو بھومی یعنی اتراکھنڈ کی سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا: ’میں اپنے ملک کے لیے عالمی کپ کھیلنا چاہتا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں ورلڈکپ میں انڈیا کی نمائندگی کروں اور انڈیا کو جتواؤں۔ جب سے کپل دیو نے انڈیا کو عالمی کپ جتوایا ہے، تب سے انڈیا میں کرکٹ کے تئیں جنون بڑھا ہے۔ یہ مداحوں کا پیار ہوتا ہے جو وہ اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کے لیے ظاہر کرتا ہے۔‘

پاکستان اور انڈیا کے مقابلوں کے تعلق کے حوالے سے انہوں نے کہا: ’کھیل سب کو جوڑتا ہے۔ ساتھ میں ایک طرح کے حریفانہ جذبات ہوتے ہیں اور اتحاد کے جذبات بھی ہوتے ہیں۔ کچھ ممالک ہیں جن کے درمیان مقابلے دیکھ کر مزا آتا ہے۔‘

ان کے مطابق: ’پوری دنیا میں تین ٹیمیں ہیں جس کے خلاف انڈیا کھیلتا ہے تو مزا آتا ہے۔ انگلینڈ، آسٹریلیا اور پاکستان۔ ان ٹیموں کو کھیلتے دیکھ کر مزا آتا ہے۔ گیم میں کافی جوش ہوتا ہے۔ یہ تینوں ٹیمیں کرکٹ فارمیٹ میں اچھا کھیلتی ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ انڈیا اور پاکستان دونوں حریف ممالک ہیں۔ ان دونوں کے درمیان کرکٹ مقابلے دیکھ کر مزا آتا ہے۔‘

سپرش کے انڈیا کی کرکٹ ٹیم میں ہاردک پانڈیا پسندیدہ ہیں، وہیں ساتھ میں انہیں حریف ٹیم پاکستان کے کھلاڑی بھی پسند ہیں۔

ان کے مطابق: ’پاکستان میں بابر اعظم ایک بہت ہی عظیم کھلاڑی ہیں۔ ان کو دیکھ کر اچھا لگتا ہے۔ موازنہ نہیں کر رہا ہوں لیکن وراٹ انڈیا کے لیے جیسے ہیں، ویسے بابر پاکستان کے لیے ہیں۔‘

انڈیا کی ٹیم میں کھیلنے کی تیاری کرنے والے اترکرش سوری بتاتے ہیں کہ ’میری بہن بیڈ منٹن کھیلتی تھیں، تو میں نے وہی شروع کیا، لیکن میری دلچسپی کرکٹ میں تھی۔ تب سے میں کرکٹ کھیل رہا ہوں۔‘

اترکش بھی پاکستان انڈیا کرکٹ مقابلوں کے دیوانے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہماری ٹیم کافی مضبوط ہے۔ مگر پاکستان کی ٹیم بھی ہلکی نہیں ہے مگر میرا دل تو انڈیا کے لیے ہے۔ میرے پسندیدہ کھلاڑی ویراٹ کوہلی ہیں۔ کیونکہ ان کی کرکٹ کے حوالے سے جو جوش ہے، وہ الگ ہے۔ اس کے علاوہ انڈیا پاکستان تو سب کے لیے پسندیدہ ہیں، مگر انڈیا، آسٹریلیا اور انڈیا، انگلینڈ کے میچ اچھے ہوتے ہیں۔‘

اترکرش ان مقابلوں کے پیچھے دلچسپی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اور جو جنگیں ہوئی ہیں، اس تناظر میں ان کے مقابلے بہت ہی دلچسپ ہو جاتے ہیں۔ دونوں ٹیمیں کافی مضبوط ہیں۔ پاکستان کی ٹیم میں بابر اعظم اور رضوان ہیں۔ جو بہت ہی اچھا کھیلتے ہیں۔ ان دونوں کے درمیان انچ انچ کا مقابلہ ہوتا ہے تو کافی مزہ آتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’پاکستانی ٹیم ہمارے یہاں نہیں آسکتی، ہم وہاں نہیں جا سکتے، تو کسی ایسی جگہ میچ ہو جو دونوں کے لیے آسان ہوں۔ ان دونوں کے درمیان کرکٹ مقابلے ہونے چاہییں۔‘

جونیئر کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی ایکتا بڑانہ کہتی ہیں: ’میں دہلی میں رہتی ہوں۔ سب کا خواب ہوتا ہے انڈیا کی نمائندگی کرنا، اسی طرح میرا بھی خواب یہی ہے۔ انڈیا کے ٹاپ آرڈر میں کھیلنا اور طویل عرصے تک کھیلنا۔‘

پاکستان کے ساتھ انڈیا کے میچ کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’پاکستان میں اچھے کھلاڑی ہیں، بابر اعظم اور محمد رضوان۔ یہ لوگ کافی اچھے کھلاڑی ہیں اور ان کو دیکھ کر سیکھنے کو ملتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جو میچ ہوتا ہے، وہ الگ ہوتا ہے، جیسے ایک جنگ ہو۔ اس کو دیکھنے کا اپنا ایک الگ مزہ ہے۔‘

ایک اور کھلاڑی ودھی تومر، جنہیں پاکستانی ٹیم میں کوئی خاص پسند نہیں ہے نے بتایا کہ انڈین کرکٹ ٹیم میں وراٹ کوہلی ان کے پسندیدہ ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’جب ہمارا میچ پاکستان سے ہوتا ہے تو اس کی دلچسپی الگ ہوتی ہے۔ میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتی ہوں۔ ہر گیند دیکھتی ہوں۔ ایک بھی بال مس نہ ہو۔ اشتہار بھی برداشت کرتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں ایشیا کپ میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان مقابلے ہوئے، حالانکہ انڈیا کو شکست ہوئی، لیکن شروع کا ایک مقابلہ ہم جیتے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایک بالر ہیں نسیم شاہ، انہوں نے انجری کے بعد بھی اچھی بولنگ کی تھی۔

ودھی تومر کہتی ہیں: ’پاکستان میں کوئی فیورٹ کھلاڑی نہیں ہے، لیکن بابر اعظم اچھا کھیلتے ہیں۔ انڈین کھلاڑی جسپریت بھمراہ میرے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ وہ وکٹ لے کرجاتے ہیں۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان بہت کم مقابلے ہوتے ہیں۔‘

ان کھلاڑیوں کے کوچ پھول چند بتاتے ہیں کہ ان کے پاس دوکلب ہیں، جہاں کے کئی لڑکے اور لڑکیاں انڈین کرکٹ کو مختلف سطحوں پر کھیل رہے ہیں۔

ان کے مطابق انڈیا پاکستان کے مقابلے بہت دلچسپ ہوتے ہیں۔

’جب میں نے 1983 کا ورلڈکپ دیکھا تھا۔ میں بہت دنوں سے کرکٹ کو فالو کررہا ہوں۔ ہمارا اور پاکستان کا جو ماحول ہوتا ہے۔ دونوں ٹیمیں کافی اچھی ہیں۔ ادھر بھی کرکٹر بہت اچھے ہیں اور ادھر بھی۔ دنوں میں حریفانہ جذبات بھی ہیں اور دونوں میں اچھا میچ بھی ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’پاکستان کی طرف سے مجھے سب سے زیادہ بابر اعظم اچھے لگتے ہیں۔ ان کے کھیلنے کی تکنیک بہت اچھی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے ان کو آؤٹ کرنا بہت مشکل ہے۔ جب تک وہ بندہ کریز پر ہوتا ہے پاکستان کا پلڑا بھاری رہتا ہے۔‘

پھول چند کہتے ہیں: ’ہمارے ممالک کے درمیان تنازعات کی وجہ سے زیادہ مقابلے نہیں ہوتے، مگر جو بھی مقابلے ہوتے ہیں، وہ رومانس سے بھرے ہوتے ہیں۔‘

دہلی سے کرکٹ مداح محمد دانش کہتے ہیں: ’انڈیا پاکستان، سب سے بڑے حریف ہیں۔ حریف ہونے میں انڈیا پاکستان کو کوئی توڑ نہیں۔ کوہلی کو کنگ کا جو ٹائٹل ملا ہے، اس کی وجہ آخری میچ میں سمجھ میں آگئی۔ پاکستان کی جانب سے بابر اعظم پسندیدہ ہیں، وہ آؤٹ ہوگئے تھے۔‘

انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیریز ہونی چاہیے۔ دونوں ممالک کی حکومتوں کو سوچنا چاہیے۔

کرکٹ مداح جے شری کمار نے بتایا: ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان جب بھی میچ ہوتا ہے، تو اتنا شور ہوتا ہے۔ اگر کوئی کرکٹ کا مداح نہیں ہے تب بھی پتہ چل جاتا ہے کہ میچ کا نتیجہ کیا تھا اور میچ کب ہو رہا ہے اور کہاں پر کھیلا جارہا ہے۔‘

پاکستان کی کرکٹ کی ٹیم میں وہ صرف بابر اعظم کو جانتی ہیں۔

ایک مداح خوشی شرما نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان سال میں دو تین مقابلے ہونے چاہییں۔ صرف انٹرٹینمنٹ کے لیے نہیں بلکہ پرفارمنسز کے بارے میں بھی اس سے پتہ چلے گا۔

انہوں نے بہترین مقابلوں کے ایک سوال پر کہا: ’سب کو جواب پتہ ہے اور وہ ہے انڈیا پاکستان۔ میرے خیال سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان جو جنگ ہوتی ہے، اس کے حساب سے ان دونوں کے درمیان جو مقابلے ہوتے ہیں وہ کافی دلچسپ ہوتے ہیں۔ اشون اور کے ایل راؤ میرے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ پاکستان میں میرے کوئی پسندیدہ کھلاڑی نہیں ہیں۔ مجھے ان کی ٹیم کے کسی رکن کا نام پتہ نہیں، لیکن کافی اچھی ٹیم ہے ان کی۔ ان کی ٹیم میں کوئی کمی نہیں، یہ صرف ایک گیم ہے اور قسمت۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ