گلگت بلتستان میں کرکٹ: ’ٹیلنٹ بے تحاشہ مگر مواقع نہیں‘

’گلگت بلتستان میں سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے کرکٹ کا ٹیلنٹ گلی محلے کی حد تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے۔‘

کرکٹ، فٹبال اور پولو، گلگت بلتستان میں سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے کھیل ہیں۔

پولو تو گلگت بلتستان کا قدیم ترین اور مشہور کھیل رہا ہے لیکن یہ مخصوص لوگ ہی کھیل سکتے ہیں جنہیں گھڑسواری اچھی طرح آتی ہے۔

عصر حاضر کے نوجوانوں میں فٹ بال اور کرکٹ بہت مشہور ہے۔

گلگت بلتستان میں سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے کرکٹ کا ٹیلنٹ گلی محلے کی حد تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ گلگت بلتستان سے انڈر 16 قائد اعظم ٹرافی میں نمائندگی کی جا چکی ہے لیکن کوچنگ سنٹر نہ ہونے سے بات اس سے زیادہ آگے نہ بڑھ سکی۔

یہاں ہر سال ضلعی اور تحصیل سطح پر کرکٹ کے ایونٹس باقاعدگی سے ہوتے رہتے ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی شاہین کرکٹ کلب کے فوکل پرسن عنایت انور نے کہا کہ ’یہاں پر کرکٹ کا بہت جنون ہے۔ اس کی واضح مثال پچھلے سال منعقدہ کوکا کولا ٹیپ بال کرکٹ ٹورنامنٹ ہے جس میں 150 سے زیادہ  کرکٹ ٹیموں نے حصہ لیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے ٹیلنٹ کے حوالے سے میں آپ کو یہ بتاتا چلوں، ہمارے بلتستان سے ہی چھ سات کھلاڑی ایسے ہیں جو نیشنل لیول، انٹر ڈسٹرکٹ سطح پر کھیلے ہیں۔‘

’ہمارا ایک کھلاڑی انڈر 16 بھی کھیل کر آیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہین کلب کے کھلاڑی نوید احمد جن کا تعلق سکردو سے ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’بیس سال پہلے کرکٹ سکردو میں کافی مقبول تھا، میونسپل گراؤنڈ میں ہی اچھے خاصے ٹورنامنٹ ہوتے تھے، اچھے میچ دیکھنے کو ملتے تھے۔‘

’ابھی کچھ سالوں سے کرکٹ پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ شوق تو بہت ہے لڑکوں میں، پچھلے سال بھی ٹورنامنٹ کرایا تھا۔ تقریباً 80 سے90 ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔ اسی سے اندازہ لگایا کہ لوگوں کو کتنی دلچسپی ہے۔ جب تک نیشنل اور انٹرنیشنل لیول کے گراؤنڈ ہمارے یہاں نہیں ہوں گے ہمارے لڑکے آگے تک نہیں پہنچ سکتے۔ پہلے قائد اعظم ٹرافی میں یہاں سے لڑکے جاتے تھے، کھیلتے بھی تھے، ابھی سکردو میں وہ بھی نہیں ہوتا۔ گلگت سے شاید جاتے ہوں گے۔‘

عباس علی صادق کلب بلتستان کے کھلاڑی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کرکٹ گلگت بلتستان میں فٹ بال کے بعد دوسرا کھیل ہے جسے نوجوان پسند کرتے ہیں اور کافی حصہ لیتے ہیں ۔

’نیشنل لیول پر تو نہیں، یہاں پر جی بی ایس ایل ہوا تھا گلگت میں، 2019 میں، تو وہاں پر میں نے حصہ لیا تھا۔ اس طرح خپلو میں ہوا تھا وہاں بھی میں کھیلا ہوں۔ کرکٹ میں بلتستان میں ٹیلنٹ ہے اور اس کو آگے پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں پر کلبوں کی پروموشن جیسا کوئی سسٹم نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ