’پزول‘ پہاڑ کا زہر مہرہ: گلگت بلتستان کا نایاب سبز پتھر

سبز رنگ کا یہ پتھر عام پتھروں کی نسبت زیادہ نرم ہے جس سے شگر کے رہائشی شکور علی اور ان کے کاریگر مختلف اقسام کی اشیا بناتے ہیں۔

گلگت بلتستان کے ضلع شگر میں ’زہر مہرہ ورکس‘ کے نام سے دکان کے مالک شکور علی اس مخصوص پتھر کی صنعت کو 10 سے 15 سالوں سے فروغ دے رہے ہیں۔

شگر گاؤں سے تقریباً 30 میل مشرق کی سمت پہاڑی نالوں کو عبور کرنے کے بعد ایک سبز رنگ کا پہاڑ واقع ہے، جیسے مقامی زبان میں ’پزول‘ کہتے ہیں۔

سبز رنگ کا یہ پتھر عام پتھروں کی نسبت زیادہ نرم ہے جس سے شکور علی اور ان کے کاریگر مختلف اقسام کے ٹی سیٹ، واٹر سیٹ، گلدان، ایش ٹرے اور لاکٹ بناتے ہیں۔

اس کے علاوہ مختلف جانور جس میں مارخور، شاہین اور یاک شامل ہیں، کے ساتھ ساتھ پاکستانی پرچم اور دیگر برتن بھی تیار کیے جاتے ہیں۔

طبعی و کیمیائی خواص پر مبنی اس پتھر کی کٹنگ اور پالشنگ کے لیے شکور علی نے شگر میں ایک چھوٹی سی فیکٹری بھی قائم کی ہوئی ہے، جہاں زہر مہرہ کے پتھروں کو لا کر اس کی نمائش کے لیے مختلف ڈیزائن کی چیزیں بنائی جاتی ہیں۔

شروع میں ان کا کام بہت ہی کم اور نہ ہونے کے برابر تھا، لیکن جب سے انہوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں زہر مہرہ کی نمائش شروع کی تو لوگوں میں اس کی مانگ بڑھنے لگی۔

اس پھتر سے بنائے جانے والی مختلف ڈیکوریشن کی اشیا کو نہ صرف ملکی سیاح بلکہ دوسرے ممالک کے سیاح بھی پسند کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غیر ملکی سیاح بلتستان کے جانوروں کے ڈیکوریشن پیسز کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور ان میں زیادہ تر مارخور، یاک اور شاہین وغیرہ شامل ہیں۔

شکورعلی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شروع میں، میں اپنے گھر پر ہی ڈیکوریشن کی چھوٹی چھوٹی اشیا بناتا تھا۔ پھر آہستہ آہستہ ان کو مختلف شہروں میں نمائش کے لیے پیش کیا تو کافی ڈیمانڈ شروع ہوگئی۔

’پھر میں نے مختلف محکموں کے تعاون سے ایک چھوٹی سی فیکٹری قائم کی، جہاں آج تقریباً پانچ سے چھ  لوگ کام کر رہے ہیں۔ میرا مقصد ہے کہ اس سے کافی لوگوں کو روزگار ملے۔ یہ میرا اپنا شوق تھا۔ اگر مجھے اس کام کے لیے کوئی حکومتی سطح پر تعاون کرے تو اس سے مزید لوگوں کو روزگار مہیا کرسکتا ہوں۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس پتھر کے حوالے سے پہلے کسی کو علم ہی نہیں تھا۔ ’شگر میں تھوڑی بہت پہچان تھی۔ میں نے اس کا باقاعدہ لیبارٹری سے جائزہ کروانے کے بعد اسے دوائی کے طور پر بھی استعمال کیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان