اسلام آباد پولیس نے بدھ کو بتایا ہے کہ رواں برس اپریل میں نجی ہاسٹل میں اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ کو گولی مارنے والا مبینہ قاتل ’عادی مجرم‘ ہے، جسے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔
مانسہرہ سے تعلق رکھنے والی اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ ایمان فیروز کو 19 اور 20 اپریل 2025 کی درمیانی شب سیکٹر جی ٹین میں واقع ایک نجی گرلز ہاسٹل میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
طالبہ کے قتل میں ملوث ملزم کی گرفتاری کا اعلان 16 جون کو کیا گیا، جس کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کا مقتولہ سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ وہ واردات کی نیت سے پرائیویٹ ہاسٹل میں گھسا تھا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) انویسٹی گیشن جواد طارق نے بدھ کو اس کیس سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا: ’اب تک کی تحقیقات کے مطابق مقتولہ اور دیگر طالبات ملزم کو نہیں جانتی تھیں اور نہ ہی ملزم کا ان سے کوئی تعلق تھا۔ یہ ایک واردات تھی جس میں طالبات کے سامنے آنے اور شور مچانے پر ملزم نے فائر کیا اور بھاگ گیا۔ وہ گولی ایک طالبہ ایمان کو لگ گئی جس سے وہ جانبر نہ ہو سکیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملزم کو کیسے پکڑا گیا؟ اس سوال کے جواب میں ڈی آئی جی جواد طارق نے بتایا کہ ’اندھیرا ہونے کے باعث سی سی ٹی وی کیمرے میں ملزم کے چہرے کی شناخت نہیں ہو سکی تھی، جس کے بعد مقتولہ کی ساتھی طالبات کی مدد سے ملزم کا خاکہ بنوایا گیا، جس کی مدد سے اسے تلاش کیا گیا۔
’نادرا کی بھی مدد لی گئی۔ اس کے علاوہ پنجاب کے پولیس ریکارڈ سے بھی تصویری خاکہ شیئر کیا گیا، جس کے بعد تین چار افراد کی شناخت ہوئی، جو خاکے سے ملتے جلتے تھے۔ مزید تحقیق و تفتیش سے ملزم تک رسائی ممکن ہو سکی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ملزم کا تعلق پنجاب کے علاقے جھنگ سے ہے لیکن واردات کے وقت وہ اسلام آباد میں موجود تھا۔ ملزم کے خلاف پنجاب میں ریپ اور موٹر سائیکل چوری کی ایف آئی آر پہلے سے درج ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے یہ عادی مجرم ہے۔ اب ملزم کی شناخت پریڈ کروائی جائے گی جس کے بعد چالان بنا کر عدالت پیش کریں گے، ریمانڈ لیا جائے گا اور قانونی تقاضے کرتے ہوئے 164 کا بیان بھی ریکارڈ کیا جائے گا۔‘
ایمان فیروز کے قتل کی ایف آئی آر ان کے بھائی زید کی مدعیت میں تھانہ رمنا پولیس سٹیشن میں درج کر کے مقدمے کی تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔
اسلام آباد پولیس کی ایک اور بڑی کامیابی/اندھا قتل ٹریس۔ ڈی آئی جی اسلام آباد جواد طارق کی پریس کانفرنس۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) June 16, 2025
اسلامک انٹرنیشنل کی 22 سالہ طالبہ ایمان کے ناحق قتل میں ملوث ملزم گرفتار۔
ملزم فیروز جھنگ کا رہائشی ہے اور قتل کے بعد روپوش تھا۔
ملزم ہاسٹل میں واردات کے لئے داخل ہوا تھا۔… pic.twitter.com/Ol2fupk92a
تھانہ رمنا پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او ٹیپو سلطان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اسلام آباد پولیس کے ہومی سائیڈ یونٹ نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ مقتول طالبہ کی روم میٹس کے بیانات بھی لیے گئے ہیں، اس کے علاوہ ان کا موبائل فون ڈیٹا اور سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’آج یونیورسٹی میں بھی مقتولہ کی کلاس فیلوز کے بیانات بھی لیے گئے ہیں۔ ابھی تک کسی نے بھی ملزم کو نہیں پہچانا کہ وہ شخص کون ہے۔ ابھی ابتدائی مرحلہ ہے، مزید جب سی سی ٹی وی کیمرا میں موجود فوٹیج سے اور نادرا کی مدد سے چہرہ شناسی ہو گی تو تفتیش مزید آگے بڑھے گی۔‘
واقعے کی تفصیل کیا ہے؟
21 اپریل کو درج کروائی گئی ایف آئی آر کے متن کے مطابق: ’ہفتہ اور اتوار (19 اور 20 اپریل) کی درمیانی شب 12 بجکر 15 منٹ پر ایک نامعلوم نوجوان اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میں واقع نجی گرلز ہاسٹل میں داخل ہوا اور کافی دیر ہاسٹل کے پورچ میں کھڑا رہا۔
’مقتولہ طالبہ کمرے سے باہر آئی تو اس دوران ملزم زبردستی کمرے میں داخل ہو گیا، جہاں دیگر تین لڑکیاں بھی موجود تھیں، جو ایمان فیروز (مقتولہ) کی روم میٹس تھیں۔ ملزم نے سب کو خاموش رہنے کا کہا اور 22 سالہ طالبہ ایمان فیروز کو تین رومیٹس کی موجودگی میں گولی مار دی۔‘
ایف آئی آر کے مطابق: ’اتوار (21 اپریل) کو طالبہ کے اہل خانہ مطلع کیا گیا، جس کے بعد طالبہ کے بھائی زید خان مانسہرہ سے اسلام آباد پہنچے۔ شدید زخمی طالبہ کو ان کی رومیٹس پمز ہسپتال منتقل کر چکی تھیں جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہوئے دم توڑ گئیں۔‘
مزید کہا گیا کہ ’قتل ہونے والی طالبہ کے بھائی زید خان نے کہا کہ ان کی ہمشیرہ کو ناحق قتل کیا گیا ہے، اس لیے انہوں نے نامعلوم ملزم کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کروایا جبکہ ملزم کے سامنے آنے پر وہ لڑکیاں انہیں پہچان سکتی ہیں، جن کے سامنے قتل ہوا۔‘
اسلام آباد پولیس نے رواں ماہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک اور ملزم کو بھی گرفتار کیا ہے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے دو جون کو سیکٹر جی 13 میں ایک سوشل میڈیا سٹار ثنا یوسف کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔