’پتھر کا گوشت‘: حیدرآباد دکن کی خاص ڈش

’موتیوں کے شہر‘ کے نام سے مشہور حیدرآباد دکن کے لذیذ پکوانوں میں پتھر کا گوشت بھی شامل ہے جو پورے ملک میں صرف یہیں دستیاب ہے۔

 اگرچہ یہ ڈش پورا سال دستیاب ہوتی ہے تاہم رمضان میں اس کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

بھارت کا جنوبی شہر حیدرآباد دکن اپنے خاص فن تعمیر کے علاوہ انوکھے اور لاجواب کھانوں کی وجہ سے بھی منفرد مقام رکھتا ہے۔

ایران اور عرب خطے سے حیدر آباد آکر بسنے والی مختلف تہذیبوں کے بہترین کھانے اور ذائقے آج بھی اس شہر کی شان و شوکت ہیں۔  

’موتیوں کے شہر‘ کے نام سے مشہور حیدرآباد کے لذیذ پکوانوں میں 'پتھر کا گوشت' بھی شامل ہے، جو پورے ملک میں صرف یہیں دستیاب ہے۔

اسے حیدرآباد کی منفرد ڈشز میں سے ایک مانا جاتا ہے اور اس کی تیاری کا طریقہ بالکل مختلف ہے۔ محمد امجد گذشتہ آٹھ برسوں سے کھانے پکانے کا کام کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ چونکہ مٹن کی یہ ڈش پتھر پر تیار کی جاتی ہے لہٰذا اسی وجہ سے یہ نام پڑا۔

وہ کہتے ہیں کہ اس ڈش کو پکانے کے لیے گوشت کو تقریباً چار  گھنٹوں تک میرینیٹ کیا جاتا ہے۔

’یہ پتھر پر تیار کیا جاتا ہے۔ کوئلوں کی مدد سے پتھر کو تقریباً آدھے گھنٹے تک گرم کیا جاتا ہے، جس کے بعد گوشت کو پتھر پر پکنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

 ’یہ ڈش خالص پوٹلا گوشت سے بنتی ہے۔ اس میں کاجو، سرنجی، پستے کے علاوہ کئی قسم کے مسالے استعمال ہوتے ہیں۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ رمضان میں لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ سحر و افطار پر کچھ نئی چیزیں کھائیں، یہی وجہ ہے کہ رمضان میں پتھر کے گوشت کی مانگ ہوتی ہے۔

معروف صحافی و مورخ سید انعام الرحمٰن غیور نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ یہاں پتھر کا گوشت کافی مقبول ہے۔ آصف جاہی دور میں یہ ڈش بہت پسندیدہ تھی۔

‘یہ ڈش حیدرآبادی دعوتوں میں کھائی جاتی ہے۔ اس ڈش کا نام بھارت کے دوسرے شہروں میں بالکل سننے کو نہیں ملتا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’چونکہ حیدرآباد ایک تہذیبی گہوارہ رہا ہے جہاں ہر طرح کی تہذیبیں ملتی رہی ہیں۔ یہاں کی تہذیب 650 سال پرانی ہے اور اس پکوان کی وجہ سے اس تہذیب کو کافی شہرت حاصل ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ حیدرآباد میں شکار کا چلن عام تھا، کئی کئی دن شکار کے لیے کیمپ لگائے جاتے تھے، تو وسائل کی کمی کے باعث وہاں پر بھی اس طرح گوشت تیار کیا جاتا۔

 اگرچہ یہ ڈش پورا سال دستیاب ہوتی ہے تاہم رمضان میں اس کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

شہر کے اطراف میں اس کے سٹال لگائے جاتے ہیں اور دور دور سے لوگ اسے کھانے کے لیے یہاں کا رُخ کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا