آٹھ سابق نیوی افسران کی گرفتاری پر انڈیا کے قطر سے رابطے

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے بتایا: ’ہم ان آٹھ انڈین شہریوں کو حراست میں لیے جانے سے آگاہ ہیں، جن کے بارے میں ہم سمجھتے ہیں کہ وہ قطر یا اس علاقے میں ایک نجی کمپنی میں کام کر رہے تھے۔‘

22  اکتوبر 2022 کی اس تصویر میں انڈین نیوی کا ایک جہاز  ریاست گجرات کے شہر پوربندر کے سمندر  میں دیکھا جاسکتا ہے (اے ایف پی)

انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام میں آٹھ سابق نیوی افسران کی حراست کے معاملے پر قطر سے رابطے میں ہے اور ان کی رہائی کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ قطر کی جانب سے اب تک باقاعدہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

قطر میں ان افراد کی گرفتاری کی خبر 25 اکتوبر 2022 کو ڈاکٹر میتو بھارگوا نامی انڈین خاتون کی ٹوئٹر پوسٹ سے سامنے آئی۔

اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’مادر وطن کی خدمت کرنے والے آٹھ تجربہ کار نیوی افسران 57 دنوں سے دوحہ میں غیر قانونی حراست میں ہیں۔‘

ڈاکٹر میتو بھارگوا کی اس پوسٹ میں وزیراعظم نریندر مودی، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر پٹرولیم ہردیپ پوری سمیت دیگر لوگوں کو ٹیگ کرتے ہوئے ان سب پر زور دیا گیا تھا کہ ملک کے سابق عہدیداروں کو بغیر کسی تاخیر کے انڈیا واپس لایا جائے۔

کہا جارہا ہے کہ ڈاکٹر میتو بھارگوا زیر حراست افراد میں سے ایک کی اہلیہ ہیں۔

’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق آٹھ انڈین شہری، جن میں نیوی کے ایک اعزاز یافتہ سابق افسر بھی شامل ہیں، مبینہ طور پر ظاہرہ گوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز کے لیے کام کر رہے تھے۔

یہ نجی فرم قطر کی مسلح افواج اور سکیورٹی ایجنسیوں کو تربیت اور دوسری خدمات فراہم کرتی ہے۔

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ہفتہ وار بریفنگ میں اس حوالے سے بتایا ہے: ’ہم اس مخصوص کیس میں (قطر میں) میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم ان آٹھ انڈین شہریوں کو حراست میں لیے جانے سے آگاہ ہیں، جن کے بارے میں ہم سمجھتے ہیں کہ وہ قطر یا اس علاقے میں ایک نجی کمپنی میں کام کر رہے تھے۔‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ دوحہ میں انڈین سفارت خانہ قطری حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور ’زیر حراست انڈین شہریوں کی جلد رہائی اور واپسی کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کر رہا ہے۔‘

ظاہرہ گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ فی الوقت ویب سائٹ پر کام ہو رہا ہے جب کہ کمپنی کا لنکڈ اِن پر موجود اکاؤنٹ ہٹا دیا گیا ہے۔

یہ فرم اپنا تعارف قطری مسلح افواج کے لیے ’مقامی بزنس پارٹنر‘ کے طور پر کرواتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریٹائرڈ کمانڈر پرنندو تیواڑی، جو ظاہرہ گلوبل کے مینیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں، حراست میں لیے جانے والے آٹھ انڈین شہریوں میں شامل ہیں۔ وہ انڈین بحریہ میں ملازمت کے دوران کئی جنگی بحری جہازوں کی کمان کر چکے ہیں۔

انڈین میڈیا کے مطابق زیر حراست تمام انڈین شہریوں نے گذشتہ چند سالوں میں ظاہرہ گلوبل کے ساتھ کام کیا ہے۔ ان میں سے کئی کمانڈر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔

قطری حکام نے انڈین شہریوں کی حراست کی وجہ کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی بات نہیں کی ہے۔

دوسری جانب انڈین میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان تمام افسران کو کیوں حراست میں لیا گیا ہے اور ان پر کیا الزامات ہیں۔

تاہم رواں ماہ کے آغاز میں دوحہ میں انڈین سفارت خانے کے اہلکاروں کو زیر حراست افراد سے ملاقات کے لیے قونصلر رسائی دی گئی تھی۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان باگچی نے بتایا کہ انڈین سفارت خانے کو اپنے زیر حراست شہریوں تک قونصلر رسائی دی گئی تھی اور گذشہ ماہ ان کی خیریت دریافت کی گئی جبکہ انڈین شہریوں نے بعض مواقعے پر اپنے خاندان کے لوگوں سے بھی بات کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’ہم نے دوبارہ قونصلر رسائی کی درخواست کی ہے اور ہم اس مقصد کے لیے قطری حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہمارا سفارت خانے اور وزارت کا زیر حراست افراد کے خاندانوں کے ساتھ رابطہ ہے۔‘

انڈین نیوی کے افسران کی مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام میں حراست کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل پاکستانی حکام نے بھی جاسوسی اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مارچ 2016 میں ایک انڈین نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادو کو بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے گرفتار کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا