صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو حل کروانے میں ثالثی کی پیش کش پر مختلف حلقوں کی جانب سے ردِ عمل سامنے آ رہا ہے اور اس بارے میں میمز بننے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
کانگریس پارٹی کے رہنما اور معروف دانشور ششی تھرور نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو یا تو بریف نہیں کیا گیا یا وہ کشمیر کے بارے میں وزیرِ اعظم مودی کی بات سمجھے نہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نے ان سے درخواست کی تھی کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کروانے میں مدد دیں۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے کسی تیسرے ملک کی ثالثی کو مسترد کرتے ہوئے بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت کا مستقل موقف یہی رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام معاملات دو طرفہ بات چیت سے حل کیے جائیں۔
اس پر جموں کشمیر کے سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹوئٹر ہی پر کہا:
’کیا انڈین حکومت ڈونلڈ ٹرمپ کو جھوٹا کہے گی یا پھر کشمیر کے معاملے پر انڈیا کے کسی تیسرے فریق کی ثالثی والے موقف میں تبدیلی آئی ہے؟‘
کمیونسٹ پارٹی کے رہنما سیتا رام نے ایک ٹویٹ میں کہا:
’کیا ہمارے ٹوئٹر کے شوقین وزیرِ اعظم میں ہمت ہے کہ وہ امریکی صدر کی تردید کریں جنہوں نے عوامی بیان دیا ہے؟‘
What does this say about our long-held position of sovereignty over the Indian state of J&K, as defined in the Simla Agreement? Will our twitter-friendly PM have the courage to rebut the US President who has made a public statement? https://t.co/uO1YpxGkeg
— Sitaram Yechury (@SitaramYechury) July 22, 2019
عمر نامی ایک صارف نے کہا: ’ہم پاکستان کو تنہا کر دیں گے سے ’ٹرمپ جھوٹا ہے‘ -- مودی کی خارجہ پالیسی کی عقل مندیاں۔ یہ بات غیر متعلق ہے کہ مودی نے یہ کہا ہو یا نہ کہا ہو۔ ٹرمپ کی ثالث بننے کی پیشکش انڈیا کے 47 سالہ موقف کے خلاف جاتی ہے کہ کشمیر دو طرفہ معاملہ ہے۔‘
اسی دوران اس معاملے پر میمز بننے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد ٹوئٹر پر متعدد لوگوں نے اظہارِ خیال کیا۔
روشن رائے نے کہا: ’ٹرمپ بھی محلے کی آنٹی بن گئے ہیں، ہر چیز میں ٹانگ اڑا رہے ہیں۔‘
Trump is like mohalle ki aunty , trying to get involved in everything.
— Roshan Rai (@RoshanKrRai) July 22, 2019
بھارتی سقراط نے کہا: ’زور زور سے بول کے سب کو سکیم بتا دے۔‘