نیو میکسیکو: مسلمانوں کے قتل میں گرفتار ملزم کے بیٹے کا پراسیکیوٹرز سے معاہدہ

شہید سید اور  پراسیکیوٹرز کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق وہ اس الزام میں اعتراف جرم کر لیں گے کہ انہوں نے گذشتہ برس دو بندوقیں خریدتے وقت جعلی پتہ فراہم کیا تھا۔

12 اگست 2022 کی اس تصویر میں نیو میکسیکو کے شہر ایلبکرکی میں قتل ہونے والے محمد افضل حسین کے بھائی محمد امتیاز حسین اسلامک سینٹر آف نیو میکسیکو میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں سے گلے مل رہے ہیں۔ ان واقعات کے الزام میں گرفتار ملزم محمد سید کے بیٹے شہید سید نے پراسیکیوٹرز سے معاہدہ کرلیا ہے (اے ایف پی)

امریکی ریاست نیو میکسیکو میں چار مسلمانوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے شبے میں گرفتار افغان پناہ گزین کے بیٹے نے وفاقی پراسیکیوٹرز کے ساتھ ایک معاہدہ کرلیا ہے کہ وہ اس الزام میں اعتراف جرم کر لیں گے کہ انہوں نے گذشتہ برس دو بندوقیں خریدتے وقت جعلی پتہ فراہم کیا تھا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق عدالتی ریکارڈ میں اس مجوزہ معاہدے کی تفصیل دی گئی ہے، جو شہید سید اور پراسیکیوٹرز کے درمیان طے پایا۔

گذشتہ ماہ جمع کروائے گئے اس معاہدے کے مطابق جو وقت انہوں نے قید میں گزارا، اسے سزا سمجھا جائے گا اور رہائی کے بعد ان کی تین سال تک نگرانی کی جائے گی۔

ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ عدالت مجوزہ معاہدے کو کب تک قبول کر سکتی ہے۔ نہ تو پراسیکیوٹرز اور نہ ہی شہید سید کے وکیل زیر التوا معاہدے پر تبصرہ کر سکتے ہیں۔

حکام نے شہید سید کے والد محمد سید پر قتل کی تین وارداتوں میں شواہد میں رد و بدل کا الزام لگایا گیا۔ قتل کے ان واقعات نے گذشتہ موسم گرما میں نیو میکسیکو کی مسلمان برادری کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ محمد سید پر گذشتہ برس ایلبکرکی میں ایک مسلمان دکاندار کو قتل کرنے کا بھی الزام ہے۔

قتل کی ان وارداتوں کے محرکات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ موقع واردات سے سے ملنے والے گولیوں کے خول سید محمد کی گاڑی سے ملنے والے خولوں اور ان کے گھر اور گاڑی سے ملنے والی پستولوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد سید جو اپنے خاندان کے ساتھ کئی سال سے امریکہ میں مقیم تھے، کو جب حکام نے حراست میں لیا تو انہوں نے قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے رواں برس اگست کے آخر میں مقدمے کی ریاست کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں سماعت کے دوران اپنا جرم قبول نہیں کیا اور وہ ابھی تک حراست میں ہیں۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ شہید سید نے قتل کی کم از کم ایک واردات میں کردار ادا کیا ہو لیکن اس مقدمے میں ان پر الزام نہیں لگایا گیا۔

عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں پراسیکیوٹرز نے موبائل فون ریکارڈ کی طرف اشارہ کیا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممکن ہے کہ شہید سید نے اس 25 سالہ پاکستانی شہری کا کھوج لگانے میں اپنے والد کی مدد کی، جنہیں پانچ اگست کو جنوب مشرقی ایلبکرکی میں پناہ گزینوں کے لیے قائم ادارے کی پارکنگ میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

شہید سید کے وکیل جان اینڈرسن نے مقدمے کی اس سے قبل ہونے والی ایک سماعت کے موقعے پر کہا تھا کہ ان کے موکل پر لگائے گئے الزامات ’کمزور اور قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔‘

جہاں تک اسلحے کا تعلق ہے تو شہید سید نے اسلحہ خریدنے کے لیے دی گئی درخواست میں فلوریڈا کا پتہ دیا، اگرچہ وہ اس وقت ایلبکرکی میں رہائش پذیر تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ