نجی چینل کے خلاف تین ملکوں میں مقدمہ دائر کروں گا: عمران خان

عمران خان نے کہا ہے کہ وہ نجی چینل جیو نیوز پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو کے جواب میں عمر فاروق، جیو نیوز اور پروگرام کے اینکر شاہزیب خانزادہ پر تین ملکوں میں مقدمہ دائر کریں گے۔

ایک ویڈیو پیغام میں تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’ہمارے نظامِ انصاف سے مجھے انصاف ملنے کی امید نہیں ہے اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب میں جیو گروپ کے خلاف لندن میں کیس کروں گا، میں نے وکیل سے بات کر لی ہے۔

’انہوں نے میری کردار کشی کی ہے، اب یہ وہاں جواب دیں گے، اس لیے میں لندن میں بھی کیس کروں اور دبئی اور پاکستان میں بھی کیس کروں گا۔ اس کیس کی تمام رسیدیں توشہ خانے میں پڑی ہوئی ہیں۔ سارا ریکارڈ دستیاب ہے۔ ہم عدالت میں ثابت کریں گے کہ یہ ملک میں پروپیگنڈا کرتے ہیں۔‘

اس سے قبل عمران خان نے ٹوئٹر پر بھی کہا تھا کہ وہ نجی چینل جیو نیوز پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو کے جواب میں عمر فاروق، جیو نیوز اور پروگرام کے اینکر شاہزیب خانزادہ پر مقدمہ کرنے کے بارے میں اپنے وکلا سے مشورہ کر رہے ہیں۔

گذشتہ رات جیو نیوز کے ایک پروگرام میں دبئی کی کاروباری شخصیت عمر فاروق نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے شہزاد اکبر کے حوالے سے فرح خان سے قیمتی گھڑی اور دیگر تحائف خریدے جن کی مالیت ان کے مطابق ڈیڑھ ارب روپے سے اوپر ہے۔

’جہاں چاہیں ہمیں بلائیں ہم ان کا سامنا کریں گے،‘ شاہزیب خانزادہ کا ردِ عمل

اس کے جواب میں شاہزیب خانزادہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے اس معاملے پر تحریک انصاف کے رہنماؤں کو ردعمل کے لیے بارہا کہا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہ آیا، آج بھی عمران خان خود یا وہ جسے چاہیں ہمارے پروگرام میں بھیجیں ہم ان سے سوالات کریں گے اور وہ اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دیں، سب کچھ واضح ہو جائے گا۔‘

شاہزیب خانزادہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم یہ سٹوری پوری تحقیق اور محنت کے بعد سامنے لائے ہیں اور ہم اپنے موقف پر قائم ہیں، دعویٰ دائر کرنا عمران خان کا حق ہے، عمران خان جہاں چاہیں ہمیں بلائیں ہم ان کا سامنا کریں گے، لیکن ہم یہ ضرور چاہیں گے کہ عمران خان پر جو الزامات لگ رہے ہیں وہ ان کا جواب ضرور دیں۔‘

توشہ خانے معاملے میں نیا موڑ

عمر فاروق کے منظر عام پر آنے سے توشہ خانہ کا معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا ہے۔ پہلے تو کیس الیکشن کمیشن کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ تک محدود تھا لیکن اب سعودی تحائف کا خریدار سامنے آنے سے الزامات سے نئی بحث چھڑ گئی  ہے۔

اسی حوالے سے عمر فاروق نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں سعودی عرب حکومت سے سابق وزیر اعظم عمران خان کو ملنے والے قیمتی تحائف جن میں گھڑی بھی شامل تھی، فروخت کیے گئے ہیں۔

اس معاملے پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ ایک طرف تحریک انصاف کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی کے حامیوں نے عمر فاروق کے کردار کو مشکوک قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ جب عمران خان پر کوئی کیس نہیں ملا تو یہ کیس بنایا جا رہا ہے۔

اسی ضمن میں الیکشن کمیشن نے مقررہ قیمت ادا کر کے تحائف توشہ خانہ سے لے کر فروخت کرنے کی پوری رقم ظاہر نہ کرنے کے الزام میں توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کو نااہل قرار دیا ہے جب کہ دوسری جانب یہ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔

قیمتی تحائف کی فروخت کس طرح ہوئی؟

عمر فاروق نے دعویٰ کیا ہے کہ ’یہ گھڑی وزیراعظم عمران خان کو سعودی ولی عہد سے ملی تھی اور جب وہ (پاکستان کے) دورے پر تھے تو اس وقت دی۔ اس کے بعد گھڑی توشہ خانہ میں جمع کروا دی گئی اور وہاں سے واپس خرید کر دبئی لے آئے اور پھر دبئی میں میں نے ان سے یہ گھڑی خریدی۔‘

عمر فاروق سے انڈپینڈنٹ اردو نے پوچھا کہ جب وہ یہ گھڑی خرید رہے تھے تو کیا انہیں معلوم تھا کہ یہ سعودی ولی عہد کی جانب سے تحفہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جی بالکل۔ جب مجھے پتہ چلا تو میں زیادہ اکسائٹڈ ہو گیا کہ کیا چیز ہے۔۔۔ یہ گراف کی گھڑی تھی اور کعبہ کا ایڈیشن تھا، اس طرح کی دو گھڑیاں نہیں ہیں۔‘

عمر فاروق کے مطابق انہوں نے یہ تحائف 20 لاکھ ڈالرز (66 کروڑ پاکستانی روپے) میں خریدے تھے اور ان تحائف میں گھڑی، انگوٹھی اور کف لنکس شامل تھے۔

عمر فاروق نے انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2019 میں عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے رابطہ کیا، جس کے بعد عمران خان کی اہلیہ، بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان تحفے لے کر دبئی ان کے دفتر آئیں۔

عمر فاروق نے بتایا کہ 2019 میں عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے رابطہ کیا، جس کے بعد ’فرح گوگی‘ تحفے لے کر دبئی ان کے دفتر آئیں، ان کی ڈیمانڈ 50 لاکھ ڈالرز تھی، تاہم انہوں نے سارے تحفے ساڑھے سات ملین درہم (20 لاکھ ڈالرز) میں خریدے اور فرح  کو رقم کیش میں ادا کی۔

عمر فاروق نے دعویٰ کیا کہ ان تحفوں کی اصل مالیت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالرز یعنی 2019 کے ڈالر ریٹس کے حساب سے ایک ارب 70 کروڑ روپے تھی۔

خریداری کے ثبوت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس خریداری سے متعلق ان کے پاس سارے ثبوت موجود ہیں جب انہوں نے یہ تحائف خریدے تو اس کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ شاہی خاندان کی طرف سے کسی ملک کے سربراہ کو دیے گئے یہ تحائف مارکیٹ میں دستیاب نہیں بلکہ خصوصی طور پر تحائف کے لیے تیار کرائے جاتے ہیں، لہٰذا ان کے ڈیزائن کی کاپی بھی کہیں دستیاب نہیں تھی جس سے ان کی قیمت مزید بڑھتی ہے اور انہیں فروخت کرنا بھی اسی لیے مشکل ہوتا ہے۔

پی ٹی آئی اور فرح خان کا موقف

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے موقف اور اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’جب عمران خان پر کوئی کیس نہیں ملا تو کیس یہ بنایا گیا کہ سعودی عرب کے بادشاہ نےعمران خان کو مہنگی گھڑی تحفے میں دی وہ گھڑی روزہ خانی سے خرید کر مہنگے داموں مارکیٹ میں فروخت کر دی گئی، سب سے پہلے تو یہ کہ پانچ ملین ڈالر کی گھڑی کبھی کسی بھی وزیراعظم کو تحفہ نہیں دی گئی۔ (واضح نہیں کہ یہاں روزہ خانی سے مراد کیا ہے مگر عمومی طور پر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے جاتے ہیں)

’عمران خان حکومت سے پہلے رولز کے مطابق اس قیمت کا 25 فیصد ادا کر کے وہ تحفہ ذاتی ملکیت میں لیا جا سکتا تھا، تحریک انصاف نے اس شرح کو 50 فیصد تک بڑھا دیا، یعنی قانون کے مطابق جس شخص کو تحفہ ملا ہے وہ اس تحفے کی قیمت کا 50 فیصد ادا کر کے تحفہ ذاتی ملکیت میں لے سکتا ہے۔‘

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’عمران خان نے توشہ خانہ سے اس قانون کے مطابق گھڑی خریدی اور یہ گھڑی ان کی ٹیکس ریٹرن اور الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں ظاہر ہے۔۔۔جس شخص کو خریدار بنا کر پیش کیا نہ تو اسے کبھی گھڑی فروخت کی گئی نہ ہی اس شخص کا عمران خان سے بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق ہے۔‘

سابق خاتون اول بشری بی بی کی قریبی دوست فرح خان نے جیو نیوز کو دیے گئے ایک بیان میں عمر فاروق کے دعوے کو جھوٹ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جھوٹے شخص عمر فاروق کو کوئی ثبوت تو لانا چاہیے، عمر کو میں نے کبھی نہ دیکھا اور نہ میں اس کو جانتی ہوں، میرے اوپر ذاتی حملے کیے اور کاروبار کو نشانہ بنایا۔‘

انہوں نے کہا کہ عمر نامی شخص نے مجھ پر جھوٹا الزام لگایا، شہزاد اکبر سے میری بات نہیں ہوئی اور نہ ہی کبھی ان سے ملاقات ہوئی۔

شہزاد اکبر نے بھی عمر فاروق کے دعووں کی تردید کی ہے۔ اپنی ایک ٹویٹ میں ان کہنا تھا کہ ’اس شخص سے میں کبھی نہیں ملا اور نہ بات کی‘۔

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں گذشتہ ماہ اکتوبر میں عمران خان کو بدعنوانی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے نااہل قرار دیا تھا جس کے خلاف عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع بھی کر رکھا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے توشہ خانہ ریفرنس میں متفقہ فیصلہ سنایا تھا جس کے مطابق عمران خان کوآئین کی شق 63 ون پی اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137، 173 کے تحت نااہل قرار دیا۔

الیکشن کمیشن کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، ان کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے، عمران خان نے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، ان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا، عمران خان نے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جھوٹا ڈکلیریشن اور غلط بیان دینے پر عمران خان الیکشن ایکٹ کی سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں، وہ الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت قابل سزا ہیں۔

(ایڈیٹنگ: ثاقب تنویر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست