دہائیوں تک مسائل کے بعد آخرکار لیپ سیکنڈ ختم کرنے کا فیصلہ

سال 2035 سے جوہری وقت کی پیمائش اور زمین کی گردش کے مابین فرق کو پورا کرنے کے لیے دنیا کی گھڑیوں میں لیپ سیکنڈ شامل نہیں کیا جائے گا۔

حکومتوں کے نمائندوں اور سائنسدانوں نے جمعے کو وزن اور پیمائش پر پیرس میں ہونے والی جنرل کانفرنس میں لیپ سیکنڈ کو ختم کرنے کے لیے ووٹ دیا (اے ایف پی)

دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے لیپ سیکنڈ کے خلاف مہم کے بعد بالآخر اسے ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

پیرس میں وزن اور پیمائش (سی جی پی ایم) پر 27ویں جنرل کانفرنس میں 18 نومبر کو حکومتوں کے نمائندوں اور سائنسدانوں نے لیپ سیکنڈ کو ختم کرنے کے لیے ووٹ دیا۔

سال 2035 سے جوہری وقت کی پیمائش اور زمین کی گردش کے مابین فرق کو پورا کرنے کے لیے دنیا کی گھڑیوں میں لیپ سیکنڈ شامل نہیں کیا جائے گا۔

یہ عمل سب سے پہلے 1972 میں اپنایا گیا تھا تاکہ کوآرڈینیٹڈ یونیورسل ٹائم (یو ٹی سی) کو طویل مدت سے سست ہوتی زمین کی گردش کے ساتھ ہم آہنگ رکھا جا سکے۔

تاہم ورلڈ وائڈ ویب اور سیٹلائٹ مواصلات کے ابھرنے سے حالیہ برسوں میں کمپیوٹر نیٹ ورکس کے ساتھ بڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

ایمازون، گوگل، میٹا اور مائیکرو سوفٹ نے امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر لیپ سیکنڈ کو ختم کرنے کی غرض سے اس سال کے شروع میں مشترکہ مہم کا آغاز کیا۔

میٹا انجینئرز نے جولائی میں ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا تھا کہ نئے لیپ سیکنڈ متعارف کروانا ایک خطرناک عمل ہے، جس کے فائدے سے زیادہ نقصان ہوتا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی جگہ نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا وقت آگیا ہے۔

’کیونکہ یہ ایک ایسا نایاب مظہر ہے، جو جب بھی ہوتا ہے تو اس کمیونٹی کو نقصان پہنچتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انجینیئرز نے لیپ سیکنڈ کے منفی اثرات کی مثال کے طور 2012 میں سوشل میڈیا سائٹ ریڈیٹ کی سروس میں تعطل اور 2017 میں کلاؤڈ فلیئر کے نیٹ ورک سٹرکچر کے نقصان کا حوالہ دیا۔

سی جی پی ایم نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ لیپ سیکنڈ سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم اور توانائی کے نیٹ ورکس کے لیے بھی مسائل کا سبب بنا۔

تنظیم نے گذشتہ ہفتے کی کانفرنس کی اپنی قراردادوں میں لکھا ہے کہ ’لیپ سیکنڈز سے وقفے پیدا ہوتے ہیں، جس سے گلوبل نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹمز (جی این ایس ایس)، ٹیلی کمیونیکیشنز اور انرجی ٹرانسمیشن سسٹم سمیت اہم ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سنگین خرابیوں کا خطرہ ہوتا ہے۔

’یو ٹی سی میں عدم استحکام کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہییں، یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ یو ٹی سی کا تمام ایپلی کیشنز بشمول جدید ڈیجیٹل نیٹ ورکس اور سیٹلائٹ سسٹمز کے لیے یکساں پیمانہ وقت کے طور پر استعمال تقاضا کرتا ہے کہ ایک اچھی طرح سے سمجھے جانے والے ٹریس ایبلٹی چین کے ساتھ ایک مسلسل ٹائم اسکیل کے طور پر اس کی واضح اور غیر مبہم تفصیلات ہوں۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی