خود کش دھماکے کے بعد اسلام آباد میں سکیورٹی ریڈ الرٹ

اسلام آباد پولیس کے مطابق شہر میں اسلحہ لے کر چلنے کی اجازت نہیں اور بلدیاتی الیکشن کی سرگرمیاں چار دیواری کے اندر ہوں گی۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق جمعے کی دوپہر سیکٹر آئی ٹین فور میں ایک گاڑی میں خودکش دھماکے سے ایک پولیس اہلکار جان سے گیا جب کہ چار زخمی ہو گئے۔

پولیس ترجمان نے ایک بیان میں کہا ’اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور چیکنگ چل رہی تھی، پولیس جوانوں نے چیکنگ کے دوران ایک مشکوک گاڑی کو روکا اور گاڑی رکتے ہی خود کش بمبار نے خود کو اڑا لیا۔‘

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے جیو ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ آج صبح راولپنڈی سے اسلام آباد میں بارود سے بھری گاڑی داخل ہوئی اور اس کا ہدف ’ہائی ویلیو ٹارگٹ‘ تھا۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

اسلام آباد پولیس نے آج پیش آئے واقعے کے بعد شہر میں سکیورٹی ریڈ الرٹ جاری کر دیا۔

اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ شہر  کے اندر اسلحہ لے کر چلنے کی کسی صورت اجازت نہیں۔

اسی طرح الیکشن کے حوالے سے کارنر میٹنگز پولیس کی اجازت کے بغیر نہیں ہوں گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کی سرگرمیاں اور کارنر میٹنگز کی اجازت چار دیواری کے اندر ہو گی۔

بیان میں سیاسی کارکنوں سے درخواست کی گئی کہ میٹنگز  کے دوران سکیورٹی کا مناسب بندوبست کریں اور انتخابی امیدوار حفاظتی اقدامات اٹھائیں۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اسلام آباد سہیل ظفر چٹھہ نے اس واقعے کے حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے مشکوک سمجھ کر گاڑی کو روکا تھا، جس میں ایک مرد اور ایک عورت سوار تھی۔

ڈی آئی جی کے مطابق: ’ان کی تلاشی ہو رہی تھی کہ لمبے بالوں والے لڑکے نے گاڑی اور اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا، جس سے دہشت گرد ہلاک اور چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس اہلکار نے گاڑی کا دروازہ کھولا ہوا تھا اور مشکوک شخص کو اندر جانے سے روک رہا تھا، جس پر وہ اندر کی جانب جھکا اور اس نے ایک بٹن دبایا جس سے دھماکہ ہو گیا۔

سہیل ظفر چٹھہ نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے ایک مرد اور خاتون کے اعضا اکٹھے کر لیے گئے ہیں جبکہ تحقیقات کے بعد میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

ڈی آئی جی نے پولیس اہلکاروں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسلام آباد کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا۔

دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر صوبہ پنجاب میں بھی سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔

آئی جی پنجاب عامر ذوالفقار خان نےصوبائی دارالحکومت لاہورسمیت تمام اضلاع میں حساس و عوامی مقامات کے سکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سندھ پولیس نے بھی صوبائی دارالحکومت کراچی میں نماز جمعہ کے موقع پر حفاظتی اقدامات کو انتہائی ٹھوس اور غیر معمولی بنانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو  نے نماز جمعہ کے موقع پر مساجد و امام بارگاہوں کے اطراف اور مرکزی راستوں پر سادہ لباس اور باوردی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ 

اسلام آباد پولیس کی ٹویٹ میں حملے میں جان سے جانے والے اہلکار کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’خود کش دھماکے میں ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین درجہ شہادت پر فائز ہوگئے۔ اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی بروقت کارروائی سے شہر دہشتگردی کے بڑے حملے سے محفوظ رہے۔ شھدا اور زخمی جوانوں کو قوم کا سلام۔‘

اسلام آباد میں ماضی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات

مارچ 2014 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف 8 کی کچہری میں ہونے والے بم دھماکے اور فائرنگ کے واقعے کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان سمیت 11 افراد جان سے گئے تھے۔

ستمبر 2008 میں اسلام آباد میں میریٹ ہوٹل میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 54 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

فروری 2007 میں اسلام آباد کے پرانے ایئرپورٹ پر بم دھماکے کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان