’جان کو خطرہ‘:حجاب نہ کرنے والی ایرانی کھلاڑی سپین جانے کی خواہاں

سارہ ایرانی حکومت مخالف مظاہروں کے آغاز سے لے کر اب تک بغیر نقاب مقابلوں میں شرکت کرنے والی متعدد کھلاڑیوں میں ایک ہیں۔

سارہ خادم سطرنج کے ایک مقابلے میں حصہ لیتے ہوئے (انسٹاگرام سارہ خادم)

سکارف کے بغیر بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں شرکت کے بعد ایرانی شطرنج کی کھلاڑی سارہ آدم جان کو لاحق خطرے کے باعث سپین منتقل ہونا چاہتی ہیں۔

برطانوی اخبار دا ڈیلی ٹیلی گراف کے مطابق سارہ خادم کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 سالہ خاتون شطرنج کی کھلاڑی نے حفاظتی خدشات کے پیش نظر اپنے شوہر اور چھوٹے بچے کے ساتھ سپین منتقل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک ذریعے نے کہا: ’وہ جانتی ہیں کہ اگر وہ ایران واپس آئیں تو ان کی جان کو خطرہ ہو گا کیونکہ انہیں کئی تصاویر میں سر ڈھانپے بغیر کھیلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔‘

سارہ ایرانی حکومت مخالف مظاہروں کے آغاز سے لے کر اب تک بغیر نقاب مقابلوں میں شرکت کرنے والی متعدد کھلاڑیوں میں ایک ہیں۔

دو اخبارات ’خبر ورزشی‘ اور ’اعتماد‘ نے رپورٹ کیا کہ سارہ خادم نے بین الاقوامی شطرنج فیڈریشن کی بلٹز اور ریپڈ شطرنج چیمپئن شپ میں بغیر حجاب کے حصہ لیا یہ دونوں مقابلے قازقستان کے علاقے الما اتا میں منعقد ہوئے تھے۔

دونوں اخباروں نے ایسی تصاویر بھی شائع کیں جس میں کھلاڑی کو ٹورنامنٹ کے دوران نقاب کے بغیر دکھایا گیا تھا۔

اس سے قبل شطرنج فیڈریشن کے سربراہ نے اعلان کیا کہ کھلاڑی سارہ خادم اپنے ملک کی نمائندگی نہیں کر رہی ہیں۔

انہوں نے کھلاڑی کی ظاہری شکل پر تبصرہ کیا کہ سارہ خادم نے اپنے دعوے کے مطابق آزادانہ اور اپنے خرچ پر عالمی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا ہے۔

اخبار خبر وزیرشی نے بغیر نقاب کے ساتھ سارہ کی تصویر شائع کی تھی تاہم یہ واضح نہیں کیا تھا کہ آیا یہ تصویر ٹورنامنٹ کے دوران لی گئی تھی یا نہیں۔ سارہ نے اپنے انسٹاگرام پیج پر کوئی تبصرہ پوسٹ نہیں کیا ہے۔

سارہ عالمی سطح پر 804 نمبر ہیں

1997 میں پیدا ہونے والی ’سارہ سادات خادم الشریعہ‘ کے نام سے بھی معروف ہیں۔ بین الاقوامی شطرنج فیڈریشن کی ویب سائٹ کے مطابق سارہ دنیا میں 804 ویں نمبر پر ہیں۔

25 سے 30 دسمبر کے درمیان ہونے والے ٹورنامنٹ کی ویب سائٹ نے سارہ کو تیز رفتار اور بلٹز شطرنج کے مقابلوں میں حصہ لینے والوں میں شامل کیا۔

ایرانی احتجاجی تحریک میں خواتین کا اہم کردار

وسط ستمبر میں ایران میں جاری احتجاجی تحریک میں خواتین کا اہم کردار سامنے آیا ہے۔ اس احتجاج کے دوران خواتین نقاب ہٹاتی ہیں اور بعض صورتوں میں اسے جلا دیتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خواتین کے اس عمل کی مظاہرین نے حوصلہ افزائی کی ہے۔ ایران کے مرد اور خواتین کھلاڑیوں کی جانب سے بھی مظاہروں کی حمایت دیکھنے میں آئی ہے۔

اکتوبر میں ایرانی کوہ پیما الناز رکابی نے بغیر نقاب کے جنوبی کوریا میں مقابلہ کیا اور بعد میں کہا کہ اس نے ایسا غیر ارادی طور پر کیا تھا۔

نومبر میں ایک ایرانی تیر انداز نے کہا کہ اس نے تہران میں ایک ایوارڈ تقریب کے دوران اپنا حجاب گرتے نہیں دیکھا۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ وہ بظاہر اپنا حجاب گرنے دیتی ہے۔

نومبر میں ایران کی نائب وزیر کھیل مریم کاظمی پور نے کہا تھا کہ کچھ ایرانی خواتین ایتھلیٹس نے ’معمول کی خلاف ورزی کی اور پھر اپنے کیے پر معافی مانگی ہے۔‘

حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایران کی متعدد قومی ٹیموں نے قومی ترانہ بجانے سے بھی گریز کیا ہے۔ بالخصوص فیفا ورلڈ کپ میں ایران کے افتتاحی میچ سے پہلے ایرانی ترانہ نہیں بجایا گیا تاہم ایرانی فٹ بال ٹیم نے اپنے دوسرے اور تیسرے میچ میں ترانہ بجایا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین