ایران: مظاہرین کی حمایت پر آسکر انعام یافتہ اداکارہ گرفتار

آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’دی سیلز مین‘کی سٹار ترانے علیدوستی نے ایک ہفتہ قبل انسٹاگرام پر احتجاج کے دوران مبینہ جرائم پر سزائے موت پانے والے پہلے شخص کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ایک پوسٹ کی تھی۔

ایران میں سرکاری میڈیا نے بتایا کہ حکام نے ملک کی انتہائی مشہور اداکاراؤں میں سے ایک ترانے علیدوستی کو ہفتے کے روز ملک گیر احتجاج کے بارے میں جھوٹ پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

خبر رساں ایجنسی ارنا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’دی سیلز مین‘ کی سٹار ترانے نے ایک ہفتہ قبل انسٹاگرام پر احتجاج کے دوران مبینہ جرائم پر سزائے موت پانے والے پہلے شخص کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ایک پوسٹ کی تھی۔

یہ خبر مشہور شخصیات کی گرفتاریوں کے سلسلے کی تازہ کڑی ہے، جس میں فٹ بالر، اداکار اور اثر و رسوخ کی حامل شخصایت شامل ہیں۔

سرکاری میڈیا کے ٹیلی گرام چینل پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ترانے کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ انہوں نے اپنے دعوؤں کی سچائی میں کوئی دستاویزات فراہم نہیں کیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کئی دیگر مشہور شخصیات کو بھی ’عدلیہ کے ادارے نے اشتعال انگیز مواد شائع کرنے پر طلب کیا‘ اور کچھ کو گرفتار کر لیا گیا۔ رپورٹ میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

اپنی پوسٹ میں 38 سالہ اداکارہ نے کہا تھا: ’ان کا نام محسن شیکاری تھا۔ ہر وہ بین الاقوامی ادارہ جو اس خوں ریزی کو دیکھ رہا ہے اور ایکشن نہیں لے رہا، انسانیت کی توہین ہے۔‘

شیکاری کو نو دسمبر کو ایران کی ایک عدالت نے تہران میں ایک سڑک کو بند کرنے اور ایک سکیورٹی اہلکار پر چاقو سے حملہ کرنے کے الزامات پر پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

نومبر میں دو دیگر مشہور ایرانی اداکاراؤں ہینگامہ غازیانی اور کتایون ریحی کو حکام نے سوشل میڈیا پر مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی پر گرفتار کیا تھا۔

ایرانی فٹ بال کھلاڑی ووریا غفوری کو گذشتہ ماہ ’قومی فٹ بال ٹیم کی توہین اور حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں تینوں کو رہا کر دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ستمبر سے ترانے نے انسٹاگرام پر کم از کم تین پوسٹس میں کھل کر مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ ان کا اکاؤنٹ، جس کے تقریباً 80 لاکھ فالورز ہیں، اب معطل ہے۔

گذشتہ ہفتے ایران نے مظاہروں کے سلسلے میں ایک دوسرے قیدی ماجد رضا رہنوارد کو پھانسی دی۔ ان کی لاش کو کرین سے لٹکا کر دوسروں کے لیے ایک خوف ناک انتباہ کے طور پر چھوڑ دیا گیا۔

ایرانی حکام نے الزام لگایا کہ ماجد نے سکیورٹی فورسز کے دو اہلکاروں کو چاقو مارا۔

ماجد اور شیکاری کو ان پر الزامات عائد کیے جانے کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد پھانسی دے دی گئی۔

کارکنوں کا کہنا ہے کہ بند کمرے کی سماعتوں میں کم از کم ایک درجن افراد کو موت کی سزا سنائی گئی۔

16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد سے ایران مظاہروں سے لرز اٹھا ہے، جو اخلاقی پولیس کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔

ایران ان مظاہروں کو بیرونی سازش قرار دیتا آیا ہے۔

(ایڈیٹںگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین