ایران میں احتجاج کرنے والی خواتین بہادر ہیں: بلاول بھٹو زرداری

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’خواتین کے احتجاج کے نتیجے میں ایران میں سماجی اصلاحات متعارف کروائی جا رہی ہیں اور یہ ایران کی بہادر خواتین کی اہم کامیابی ہے۔‘

پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایرانی پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی موت کے بعد احتجاج کرنے والی خواتین کو ’بہادر‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔

22 سالہ مہسا امینی کی رواں برس 16 ستمبر کو موت کے بعد پورے ایران میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ انہیں دارالحکومت تہران میں اخلاقی پولیس نے حراست میں لیا تھا اور حراستی مرکز میں گرنے کے بعد وہ کوما میں چلی گئی تھیں، جس کے بعد ان کی موت کا اعلان کیا گیا تھا۔

جمعرات کو نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا گیا کہ وہ افغان خواتین کے معاملے کو پوری مسلم دنیاکا معاملہ قرار دے چکے ہیں، ایسے میں ایرانی خواتین کے حوالے سے ان کا موقف ہے؟

جس پر بلاول بھٹو زرداری نے جواب دیا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

بقول وزیر خارجہ: ’جہاں تک ایران میں جاری مظاہروں کا تعلق ہے تو پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔ ایران کی خواتین بہت بہادر ہیں۔ ہم تشدد کی حمایت نہیں کر سکتے اور پر امن احتجاج کی ہم حمایت کرتے ہیں بلکہ خود ایران میں بھی ایسا ہی ہے جہاں مظاہروں کی تاریخ رہی ہے۔ ایران کے لوگ بہت بہادر ہیں خاص طور پر سیاسی سرگرمیوں، سماجی کاموں اور مظاہروں کے حوالے سے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’خواتین کے احتجاج کے نتیجے میں ایران میں سماجی اصلاحات متعارف کروائی جا رہی ہیں اور یہ ایران کی بہادر خواتین کی اہم کامیابی ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’یہ مظاہرے بین الاقوامی مسٔلہ ہیں یا نہیں؟ اس بارے میں میرا خیال ہے کہ اس میں کامیابی اور اہلیت اہم ہے، جیسا کہ ہمیں اپنے ملک میں احتجاج کے چیلنج کا سامنا ہے، یہ زیادہ حقیقی اور قانونی ہیں اور کامیاب ہو رہے ہیں۔ ایران میں ہونے والے احتجاج کے حوالے سے کچھ معاملات میں بعض مغربی ممالک کی جانب سے ان مظاہروں کو کچھ اور رنگ دینے کی کوشش کی گئی جس نے خواتین کی جدوجہد کو کم اہم بنا دیا، تو اس میں یہ فرق ہے کیوں کہ ایران کی خواتین خود اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے کھڑی ہو سکتی ہیں اور اس میں وہ کامیاب بھی ہوئی ہیں۔‘

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ’خواتین کے حقوق کے موضوع پر بین الاقوامی برادری اور مسلم دنیا بحث کر سکتی ہے، لیکن کچھ لوگوں نے اسے الگ رنگ دینے کی کوشش کی جس سے شاید غیر ارادی طور پر ان کی جدوجہد کی اہمیت کم کر دی گئی۔‘

بلاول بھٹو زرداری کا یہ بیان رواں برس ستمبر سے ایران میں شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے پہلا باقاعدہ بیان ہے۔ اس سے قبل اس معاملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

ایران میں احتجاجی مظاہرے

ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں کو اب تقریباً تین مہینے ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکام نے ان مظاہروں میں شریک افراد کے خلاف بڑی پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا ہے۔

تین ماہ سے جاری ان مظاہروں کے بعد ایرانی عدلیہ کے حکام نے گذشتہ ہفتے ایران میں اخلاقی پولیس کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

مہسا امینی کی موت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شامل کم از کم دو افراد کو ایران میں پھانسی بھی دی جاچکی ہے۔

دوسری جانب ایک ایرانی عدالت نے احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 400 افراد کو دس سال تک قید کی سزا سناتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایران کی عدلیہ کے سربراہ علی الغاسی مہر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا: ’مظاہروں میں شرکت کرنے والے 160 افراد کو پانچ سے دس سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اسی طرح 80 افراد کو دو سے پانچ سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ 160 افراد دو سال تک سزا کاٹیں گے۔‘

اقوام متحدہ کے مطابق ان مظاہروں کے آغاز کے بعد سے اب تک ایران میں کم از کم 14 ہزار کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین