’نہ ڈیلی الاؤنس نہ فنڈز‘: پاکستان ہاکی ٹیم نیشنز کپ کے سیمی فائنل میں

پاکستان کے سابق اولمپیئن کا کہنا ہے کہ مالی مشکلات کے شکار بچوں نے کافی عرصے بعد جس طرح ہاکی نیشنز کپ میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی، انہیں تو تمغے ملنے چاہییں۔

پاکستان ہاکی ٹیم ملائیشیا میں جاری ہاکی نیشنز کپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے (انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن)

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے مطابق کئی دہائیوں تک ہاکی میں عالمی سطح پر راج کرنے والی ہاکی ٹیم ان دنوں فنڈز نہ ہونے کے باعث مالی مشکلات کا شکار ہے اور نیشنز ہاکی کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو ڈیلی الاؤنسز بھی نہیں مل سکے ہیں۔

پاکستان ہاکی ٹیم مشکل حالات کے باوجود ملائیشیا میں کھیلے جانے والے نیشنز ہاکی کپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گئی جہاں 20 جون کو اس کا مقابلہ فرانس سے ہو گا۔

ہاکی نیشنز کپ کے پول بی کے آخری میچ میں ملائیشیا جاپان کو شکست دے کر بھی سیمی فائنل میں نہ پہنچ سکا۔ اس طرح پاکستان نے پول میچز میں زیادہ گول کرنے پر سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔

اس کارکردگی کے باوجود پاکستان ہاکی ٹیم کو فنڈز نہ ہونے کے باعث مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری رانا مجاہد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہاکی ٹیم کی کارکردگی کو مستقل بہتر بنانے کے لیے 50 کروڑ روپے سالانہ حکومتی فنڈ درکار ہیں لیکن ہمیں فنڈز نہیں مل سکے یہی وجہ ہے کہ پی ٹی سی ایل و دیگر کمپنیوں کے سپانسر سے ٹیم ملائیشیا بھیجی گئی۔‘

رانا امجد نے مزید بتایا کہ ’ابھی تک کھلاڑیوں اور آفیشلز کو ڈیلی الاؤنسز تک فراہم نہیں کیے جا سکے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’ٹیم کے ایسے بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں ڈیڑھ کروڑ تک اخراجات لازمی ہوتے ہیں، لیکن افسوس یہ ہے کہ اتنے فنڈز بھی فراہم نہیں کیے جاتے۔ ہم وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دیگر شعبوں کی طرح ہاکی کی بہتری کے لیے بھی فنڈز جاری کریں۔‘

دوسری جانب سابق اولپمیئن توقیر ڈار کا کہنا ہے کہ ’جب ہاکی پر عروج تھا وہ فنڈز سے زیادہ فیڈریشن میں پروفیشنلز کی تقرریوں اور ٹیلنٹڈ کھلاڑیوں کی میرٹ پر سلیکشن کی وجہ سے تھا۔ اب دیگر محکموں کی طرح ہاکی کی بہتری میں بھی کوئی سنجیدہ نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’ان بھوکے پیاسے مالی مشکلات کے شکار بچوں نے کافی عرصے بعد جس طرح ہاکی نیشنز کپ میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی، انہیں تو تمغے ملنے چاہییں۔‘

توقیر ڈار نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح پی آئی اے اور سٹیل ملز جیسے ادارے ماضی میں بہترین چل رہے تھے، پھر سفارشی بھرتیوں اور حکومتوں کی عدم توجہ کے باعث بدحالی سے دوچار ہوگئے، اسی طرح ہاکی سمیت دیگر کھیلوں پر بھی کسی کی کوئی توجہ نہیں۔ حتیٰ کہ ہاکی فیڈریشن میں بھی ٹیم کی بہتری کے لیے پروفیشنل کوششیں نہیں کی جاتیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق اولپمیئن نے شکوہ کیا کہ ’سکول کالجز میں نرسریاں نہیں ہیں کوئی نوجوان ہاکی کھیلنے کو ترجیح نہیں دیتا بلکہ ہر ایک بلا اٹھانے کا خواہش مند ہوتا ہے۔ ہم نے اپنا قومی کھیل اپنے ہاتھوں سے تباہ کر رکھا ہے۔

’ایک دو ٹورنامنٹ میں بہتر کارکردگی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہاکی پہلے کی طرح بہترین ہونے لگی ہے۔ اس کے لیے مکمل طور پر ڈھانچے کو ہر لحاظ سے بحال کرنا ہوگا لیکن اس میں کسی کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘

انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) نے ہاکی کی نئی عالمی رینکنگ جاری کر دی ہے، جس میں پاکستان کی کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

پاکستان ہاکی ٹیم دو درجے ترقی کرتے ہوئے 13ویں نمبر پر آ گئی ہے۔ ایف آئی ایچ کے مطابق ہاکی کی عالمی رینکنگ میں ہالینڈ کی بادشاہت برقرار ہے جو پہلے نمبر پر موجود ہے۔ جرمنی کی ٹیم دوسرے اور بیلجیئم تیسرے نمبر پر براجمان ہے۔

پاکستان کی رینکنگ میں بہتری کو حالیہ بین الاقوامی مقابلوں میں اچھی کارکردگی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ طاہر زمان نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ فرانس کے خلاف مزید بہتر پلاننگ کے ساتھ کھیلنے پر توجہ دیں گے، نوجوان کھلاڑی محنت کر رہے ہیں، امید ہے فائنل تک رسائی حاصل کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل