ایرانی سکیورٹی فورسز پر حملے میں چار اہلکار ہلاک: سرکاری میڈیا

ایران کی سرکاری نیوز ایجسنی اِرنا کے مطابق پاسداران انقلاب کے چار اہلکار پاکستان کی سرحد کے قریب صوبہ سیستان بلوچستان کے علاقے سراوان میں ’دہشت گردی کی کارروائی‘ میں مارے گئے۔

22 ستمبر 2018 کی اس تصویر میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ارکان دارالحکومت تہران میں ایک پریڈ کے دوران مارچ کرتے ہوئے (اے ایف پی)

ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق پیر کو ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں ’دہشت گرد‘ حملے میں سکیورٹی فورسز کے چار اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایران کے جنوب مشرقی علاقے میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجسنی اِرنا نے رپورٹ کیا کہ ایران کے پاسداران انقلاب کے اہلکار پاکستان کی سرحد کے قریب واقع صوبہ سیستان بلوچستان کے علاقے سراوان میں ’دہشت گردی کی کارروائی‘ میں مارے گئے۔

سراوان ایران کا غریب ترین علاقہ ہے، جہاں بلوچی اقلیت آباد ہے، جو اکثریتی شیعہ آبادی والے ایران میں سنی عقیدے سے تعلق رکھنے والی آبادی ہے۔

اِرنا کا کہنا ہے کہ ’علاقے میں سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد میں موجودگی نے گروپ کے ارکان کو پاکستان کی طرف فرار ہونے پر مجبور کیا۔‘ ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

ماضی میں اس علاقے میں سکیورٹی فورسز کی منشیات کے سمگلروں، بلوچی اقلیت اور انتہا پسند گروہوں کے ساتھ جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

قبل ازیں اس ماہ سیستان بلوچستان کے قصبے خاش کی مسجد میں ایک عالم دین کو مسجد سے اغوا کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

گذشتہ ہفتے ایک چیف پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ عبدالواحد ریگی نامی عالم دین کے قاتلوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

گرفتار ہونے والے افراد پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ سنی شیعہ کشیدگی کو ہوا دینے میں مصروف تھے۔

صوبائی دارالحکومت زاہدان میں 30 ستمبر کو پر تشدد واقعات پھوٹ پڑے تھے، جن میں حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز کے چھ اہلکاروں سمیت درجنوں افراد مارے گئے تھے۔

مقامی شخصیات کا کہنا ہے کہ زاہدان میں مظاہرے ایک پولیس افسر کے ہاتھوں ایک نو عمر لڑکی کے مبینہ ریپ کی اطلاع پر پیدا ہونے والے اشتعال کا نتیجہ تھے۔ سمندر پار مقیم کارکنوں نے سکیورٹی فورسز پر مظاہرین پر فائرنگ کا الزام لگایا۔

مذہبی شخصیت پر حملہ

ہلاکتیں ملک گیر بدامنی کے پس منظر میں ہوئیں، جو 16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کی تہران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پیدا ہوئی۔ پولیس نے ان پر خواتین کے لیے ایران میں لباس کے ضابطے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔

سرکاری میڈیا نے اس وقت کہا تھا کہ گذشتہ ماہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے بھیجے گئے ایک وفد نے افسوس کا اظہار کیا اور علاقے کے دورے کے دوران مسائل کے حل کا وعدہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اِرنا نے پیر کو رپورٹ کیا کہ دارالحکومت تہران کے جنوب میں واقع شہر قُم میں  تشدد کے ایک اور واقعے میں ’تیز دھار آلے‘ سے مسلح نامعلوم افراد نے چار شیعہ مذہبی شخصیات کو زخمی کر دیا۔

اِرنا کا کہنا ہے کہ دو زخمیوں کو موقعے پر طبی امداد فراہم کی گئی جب کہ دو دوسرے افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ملک گیر احتجاج کے دوران سکیورٹی فورس کے ارکان کے خلاف تشدد کے الزام کے تحت ایران نے دو افراد کو پھانسی دی ہے۔

ایرانی عدلیہ کی آن لائن نیوز ایجنسی میزان نے گذشتہ ہفتے رپورٹ کیا کہ 23 سالہ ماجد رضا رہنورد کو شمال مشرقی شہر مشہد کی ایک عدالت کی طرف سے سکیورٹی فورسز کے دو اہلکاروں کو چاقو سے وار کر کے قتل کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائے جانے کے بعد سرعام پھانسی دے دی گئی۔

چار دن قبل ایران نے 23 سالہ محسن شکری کو بھی سکیورٹی فورسز کے ایک اہلکار کو زخمی کرنے کے جرم میں پھانسی دے دی تھی۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مظاہرے میں شرکت کرنے والے کسی شخص کو اعلانیہ طور پر پھانسی دی گئی۔

(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان، مترجم: علی رضا)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا