ایران میں مظاہروں سے منسلک دو مزید افراد کو پھانسی

ایران کی عدلیہ کے مطابق محمد مہدی کرامی اور سید محمد حسینی کو مظاہروں کے دوران ایک سکیورٹی اہلکار کے قتل کے جرم میں آج صبح پھانسی دی گئی۔

26 نومبر، 2022 کو استنبول میں ایرانی خواتین کے حق میں ہونے والے احتجاج میں شریک مظاہرین(اے ایف پی)

ایرانی عدلیہ کے مطابق ملک میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میں پیرا ملٹری افسر کو قتل کرنے کے جرم میں ہفتے کو دو نوجوانوں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

عدلیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے میزان آن لائن کا کہنا ہے کہ ’مرکزی مجرم محمد مہدی کرامی اور سید محمد حسینی جو روح اللہ اجامیان کی موت کا سبب بنے انہیں آج صبح پھانسی دی گئی۔‘

ایران میں گذشتہ چند ماہ سے جاری مظاہروں سے منسلک ایسے افراد کی تعداد چار ہو گئی ہے جنہیں پھانسی کی سزا دی گئی ہو۔

اس سے قبل ایران میں گذشتہ سال دسمبر میں بھی ایک شخص کو پھانسی دی گئی تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں پہلے ہی اس خدشے کا اظہار کر چکی ہیں کہ ایران میں مزید مظاہرین کو سزائے موت دی جا سکتی ہیں۔

ایران میں گذشتہ سال ستمبر میں شروع ہونے والے مظاہروں کو اب تقریباً چار ماہ ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ مظاہرے ایک کرد خاتون مہسا امینی کی مذہبی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئے تھے، جنہیں ملک میں نافذ پردے کے قوانین کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا۔

جس کے بعد حکام نے ان مظاہروں میں شریک افراد کے خلاف بڑی پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ایران نے مظاہریں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے ایک معروف شیف اور انسٹا گرام انفلوینسر کو حراست میں لیا ہے۔

اسی طرح گذشتہ سال دسمبر میں ہی ایران کے سرکاری میڈیا نے بتایا تھا کہ حکام نے ملک کی انتہائی مشہور اداکاراؤں میں سے ایک ترانے علیدوستی کو ملک گیر احتجاج کے بارے میں ’جھوٹ‘ پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا