ہیری کی کتاب سے شاہی خاندان کو ’مزید شرمندگی‘ کا خدشہ

شہزادے ہیری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد اور بھائی کے ساتھ رابطوں کے منقطع ہونے کے باوجود ان کے ساتھ مفاہمت چاہتے ہیں۔

شہزادہ ہیری کی آپ بیتی ’سپیئر‘ کئی ماہ کے انتظار اور مسلسل تشہیر کے بعد منگل کو ان کے آبائی ملک برطانیہ میں فروخت کے لیے پیش کر دی گئی۔

کتاب سے برطانیہ کے شاہی خاندان کے لیے مزید شرمندگی کا خدشہ ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہیری کی والدہ شہزادی ڈیانا نے 1992 میں اینڈریو مورٹن کے ساتھ مل کر ’ڈیانا: ہر ٹرو سٹوری‘ نامی کتاب لکھی تھی اس کے بعد سے سب سے بڑی شاہی کتاب کی آدھی رات کو رونمائی کے لیے کچھ برطانوی کتب خانے دیر تک کھلے رہے۔

برطانیہ اور امریکہ میں دیے گئے چار ٹیلی ویژن انٹرویوز بھی اس کتاب کا حصہ ہیں۔

یہ کتاب 16 زبانوں اور آڈیو بک کی صورت میں بھی دستیاب ہوگی لیکن اس آپ بیتی کے مندرجات، سپین میں فروخت سے قبل ہی لیک ہو چکے ہیں۔

جن لوگوں کے ہاتھ اس کتاب کی لیک شدہ کاپیاں لگیں ان کے مطابق کتاب میں ہیری کا یہ دعویٰ شامل ہے کہ میگن کے بارے میں بحث کے دوران ان کے بھائی ولیم نے ان پر ہاتھ اٹھایا۔

نوعمری میں منشیات کے استعمال کا اعتراف، کنوارہ پن کھونے کی تفصیلات اور یہ دعویٰ بھی کتاب میں شامل ہے کہ انہوں نے برطانوی فوج کے ساتھ افغانستان میں خدمات انجام دینے کے دوران 25 افراد کو ہلاک کیا۔

اس دعوے پر طالبان نے ہیری کو سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

لندن کے وکٹوریہ ٹرین سٹیشن میں ایک کتابوں کی دکان پر کارکنوں نے آدھی رات کے وقت پیکیجنگ سے کتاب کی تازہ کاپیاں نکالیں۔

لائن میں سب سے آگے ایک تعلیمی خیراتی ادارے کے سربراہ کرس امفیڈن تھے جنہوں نے کہا کہ وہ ہیری کی زندگی کے بارے میں ’انہی کی زبانی‘ سننا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ سننے میں دلچسپی ہے کہ وہ کیا کہتے ہیں اور ان پر کیا گزری۔‘

کمرشل پراپرٹی میں سروے کا کام کرنے والی 46 سالہ سارہ ناکانا، جو قطار میں بھی موجود تھیں، نے کہا: ’میں ان کی کہانی ان کی زبانی سننا چاہتی ہوں، کیونکہ اس وقت مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ برطانوی میڈیا برطانوی عوام کو شہزادے ہیری کے خلاف کر رہا ہے۔‘

شاہی خاندان خاص طور پر ولیم اور ان کے والد کنگ چارلس سوم کو اس بات کا خوف ہو گا کہ کتاب سے اور کیا شرمندہ کرنے والے اور خطرناک انکشافات سامنے آتے ہیں کیونکہ برطانوی میڈیا ہیری کے دعوؤں پر تفصیل سے غور کر رہا ہے۔

امریکی نیٹ ورک سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہیری کے اپنی سوتیلی والدہ پر الزامات کے بعد لگتا ہے کہ آنے والا وقت ملکہ کنسورٹ کیمیلا کے لیے بھی مشکل ہوگا۔

چارلس اور ڈیانا کی شادی میں ’دوسری عورت‘ کے طور پر طویل عرصے سے بدنام کیمیلا نے میڈیا میں جنگ جیتنے کے لیے ایک چالاک لیکن ’خطرناک‘ مہم چلائی، انہوں نے کیمیلا کو ’ولن‘ قرار دیا۔

یہ کتاب نیٹ فلکس پر چھ گھنٹے طویل سیریز ’ہیری اینڈ میگن‘ کے پس منظر میں شائع ہوئی  ہے جس میں اس جوڑے نے ایک بار پھر شاہی خاندان اور برطانوی میڈیا کے ساتھ اپنی شکایات کا اظہار کیا ہے۔

اگر اس جوڑے کو ہمدردی حاصل کرنے کی امید تھی تو حالیہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم از کم برطانیہ میں اس کوشش کا الٹا اثر پڑ رہا ہے۔

مارکیٹ ریسرچ کمپنی یو گوو کے ایک سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اب 64 فیصد لوگ شہزادے کے بارے میں منفی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ اور میگن کے بارے میں بھی اکثریت کا نقطہ نظر ایسا ہی ہے۔

سرکاری ریٹنگ کے اعداد و شمار کے مطابق کئی روز تک جاری رہنے والے ٹی وی ٹریلرز اور اخبارات میں لیکس کے بعد بھی، 41 لاکھ لوگوں کی نسبتاً کم تعداد نے برطانیہ کے آئی ٹی وی کے ساتھ ہیری کے پہلے انٹرویو کو دیکھا۔

انٹرویو میں ڈیوک آف سسیکس نے اس بات پر زور دیا کہ نوزائیدہ بیٹے کی جلد کی رنگت کے بارے میں تبصروں کی وجہ سے اس جوڑے نے کبھی بھی شاہی خاندان پر نسل پرستی کا الزام عائد نہیں کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برطانوی پریس کے مطابق ’میں نے شاہی خاندان کو نسل پرست نہیں کہا، برطانوی میڈیا نے کہا ہے۔‘

ان کے مطابق میگن نے بھی شاہی خاندان کو ’نسل پرست‘ نہیں کہا تھا۔

ہیری اور میگن کی جانب سے مارچ 2021 میں امریکی چیٹ شو کی میزبان اوپرا ونفرے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں یہ ابتدائی الزام عائد کیا گیا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے سی بی ایس کے مطابق شہزادے نے میگن سے ملاقات سے قبل ’ممکنہ طور پر متعصب‘ ہونے کا اعتراف کیا اور ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے انہیں کبھی موقع نہیں دیا۔

ہیری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد اور بھائی کے ساتھ رابطوں کے منقطع ہونے کے باوجود ان کے ساتھ مفاہمت چاہتے ہیں، لیکن انہوں نے کہا کہ ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔

ہیری اور میگن کے دوست اور سوانح نگار اومیڈ سکوبی کا کہنا ہے کہ حالیہ ’سوپ اوپیرا‘ کے بعد اب یہ جوڑا لو پروفائل رہے گا۔

انھوں نے بی بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ اس سال کے باقی دنوں میں ہم دیکھیں گے کہ گذشتہ چند مہینوں میں جو کچھ ہوا اس سے پیچھے ہٹا جا رہا ہے۔‘

(ایڈیٹنگ: فرخ عباس | ترجمہ: العاص)

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا