صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کی الحمرا آرٹس کونسل میں تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آغاز ہو گیا جس میں ملک بھر سے سماجی اور ادبی شخصیات شریک ہوں گی۔
فیسٹیول میں شریک معروف آرکیٹیکٹ اور آرٹس کونسلز کے ماہر تعمیر نیر علی داد کا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں ادیبوں، دانشوروں کو بھی آزادی اظہار رائے نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق کسی بھی ملک میں عمارتوں کی تعمیر کے ساتھ فکری تعمیر بھی ناگزیر ہے لیکن ہمارے ہاں بد قسمتی سے لٹریچر کے شعبے کو نہ صرف نظر انداز کیاج اتا ہے بلکہ اس سے متعلق آگاہی کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔‘
لٹریچر فیسٹیول کے منتظم کراچی آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں بد امنی اور معاشی بدحالی سے نمنٹنے کے لیے عوام میں ادب کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ جو قومیں فکری نشونما پر توجہ دیتی ہیں زوال پذیر نہیں ہوتی اور لٹریچر کی مدد سے ہی مسائل کا حل ہوسکتا ہے۔‘
احمد شاہ کے بقول ’لٹریچر کے فروغ کی خاطر ہم لاہور کے بعد گوادر، کوئٹہ، اسلام آباد بھی ایسے فیسٹیول کا انعقاد کر رہے ہیں تاکہ ادب کو فروغ دیا جا سکے۔‘
لاہور میں منعقد ہونے والے اس تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گی۔