ریڈ سی فلم فیسٹیول میں جیکی چن کی چائینیز ڈان جیسی انٹری

ریڈ سی فلم فیسٹیول جدہ میں جیکی چن جب داخل ہوئے تو ان کی سکیورٹی بہت زیادہ تھی۔ چھ سات باؤنسرز (باڈی گارڈ) کے ساتھ وہ ہال میں آئے تو لگا جیسے کسی چائنیز ڈان نے انٹری ماری ہے۔

ریڈ سی فلم فیسٹیول میں داخلے کے وقت جیکی چن مداحوں کے درمیان (اے ایف پی)

پہلے سوچا جاؤں یا نہ جاؤں ۔۔۔ اوپر تلے دو سیشن تھے لیکن مالک نے ٹکٹ کا بندوبست کر دیا تو کمر کس لی کہ ہوجائے پھر!

پہنچ گیا ریڈ سی مال جدہ اور اطمینان سے ہال میں جا کے بیٹھ گیا۔

جیکی چن داخل ہوئے تو ان کی سکیورٹی بہت زیادہ تھی۔ چھ سات باؤنسرز (باڈی گارڈ) کے ساتھ وہ ہال میں آئے تو لگا جیسے کسی چائنیز ڈان نے انٹری ماری ہے۔

خود وہ سر سے پاؤں تک سفید لباس میں تھے اور چوڑے چکلے باؤنسر ’مین اِن بلیک کی‘ صورت تھے۔ جیکی چن نے ایلوس پریسلے نما بیل باٹم پتلون پہن رکھی تھی۔

حاضرین ان سے بہت زیادہ فری نہیں ہو سکے لیکن جیکی چن شدید تفریح کے پروگرام میں تھے۔ ان کے سیشن میں قہقہے زیادہ تھے اور سیریس معاملات بہت کم۔

جیکی چن کی انگریزی ہم لوگوں سے بھی زیادہ خراب تھی لیکن وہ کیوٹ لگ رہے تھے اور مکمل سمجھ بھی آ رہے تھے۔ ایک جگہ لفظ ’انٹرویو‘ کہنا تھا تو بھول گئے، کچھ دیر دماغ پر زور ڈالا پھر اپنی ساتھی کو ہال میں آواز دے کر چائنیز میں پوچھا، لفظ مل گیا تو بتانے لگے کہ شروع میں جب انگلش بالکل نہیں آتی تھی تو انٹرویو دیتے ہوئے کیا کیا مزاحیہ سچویشن بنتی تھی۔

2016 میں آسکر ایوارڈ ملنے کے حوالے سے بتایا: ’ایک دن فون آیا، ادھر سے امریکی لہجے میں کوئی خاتون بات کر رہی تھیں۔ مجھے زیادہ سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا بول رہی ہیں۔ ایک دم لفظ آسکر سمجھ آ گیا تو میں جان گیا کہ بھئی مجھے بلایا ہو گا کہ آئیں اور فلاں فلاں فلاں کو ایوارڈ آپ کے ہاتھوں سے دلوایا جائے گا۔‘

کہتے ہیں: ’میں نے بولا اوکے اوکے، آئیں گے۔ فون رکھنے لگا تو وہ بولیں کل رات تک آپ نے یہ بات کسی کو نہیں بتانی۔‘ بڑے مزے سے بولے: ’میں بالکل نہیں سمجھ پا رہا تھا کہ یار یہ چکر کیا ہے۔ میں نے جانا ہے، ہر دفعہ کی طرح ایوارڈ دینا ہے کسی کو، تو اس میں رازداری والی کیا بات ہے!‘ خیر، چپ ہو گئے، فون رکھ دیا۔

بولے: ’اگلی رات ہر کوئی مجھے مبارک باد دے رہا تھا اور میں پوچھے جا رہا ہوں کہ بھئی ہوا کیا ہے، لوگ بول رہے ہیں ڈونٹ بی ہمبل ۔۔۔ تو علم ہوا کہ اعزازی آسکر کے لیے مجھے نامزد کیا گیا تھا۔‘

ایوارڈ لینے گئے تو کہتے ہیں: ’میں نے جیوری سے پوچھا کہ میں ہی کیوں؟‘

وہیں ہال میں سے آواز آئی: ’وائے سو لیٹ؟‘ مطلب اتنی دیر سے کیوں ایوارڈ دیا، تو ہنسنے لگے اور سر ہلایا کہ ہاں یہ بھی مقصد تھا۔ جواب انہیں یہ ملا کہ جیوری کے پچاسوں جج جس ایک نام پر سب سے پہلے متفق ہوئے وہ یہی تھے۔

یہ آسکر 200 فلموں اور 50 سال کام کرنے کے بعد انہیں ملا تھا جب کہ ہال میں بیٹھے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’آپ یقین کریں یا نہیں، مجھے 60 برس اس سال اس انڈسٹری میں ہو جائیں گے!‘

60 سال والے بیان پر میں تھوڑا حیران ہوا کیوں کہ چنگا بھلا سوپر فٹ بندہ کیا پچھتر اسی سال کا ہے، جو کہتا ہے کہ ساٹھ سال سے کام کر رہا ہوں؟ پھر گوگل کیا تو پتہ چلا کہ پانچ سال کی عمر سے کام شروع کیا تھا، آٹھ برس کے ہوئے تو پہلا باقاعدہ رول ملا اور اب جیکی چن 68 سال کے ہیں۔

لیکن اتنی انرجی؟ یقین کریں کہ بھائی لاکھوں میں ایک بندہ ہو گا جو اس عمر میں ایسا شدید بے چین ایکٹیو ہے۔ کتنی بار تو حضرت کھڑے ہوئے اپنے فائٹ سیکوئنس بتاتے ہوئے اور باقاعدہ ایکشن کیے۔

ہوا یوں کہ بولتے ہیں: ’جب میں ہالی وڈ گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ اپنا ایکشن تھوڑا آہستہ کریں۔ اب میں پہلے بھلا کیا کرتا تھا ۔۔۔ ڈِھش، ڈِھش (دو مُکے منہ پر) ڈِھش ڈِھش ڈِھش ڈِھش (چار مُکے پسلیوں میں) فِش فِش فِش فِش (چار لاتیں دائیں بائیں سے) اور پھر بُوم ۔۔۔ پھر بندہ گر جاتا تھا۔

’ہالی وڈ آیا تو کہنے لگے کہ تم نے کلنٹ ایسٹ وڈ جیسے لڑنا ہے۔ مطلب کیا ہوا؟ ڈِھش، بُوم!‘

یعنی انہوں نے ایک مکا مارا، بندوق چلائی اور بندہ گر گیا۔ بولے: ’میں بڑا خوش ہوا کہ استاد یہ تو مزے کی گیم ہے، کوئی محنت ہی نہیں کرنی پڑتی۔ پھر وہ لوگ میری فائٹ سے زیادہ میرے انگریزی ڈائیلاگ ٹھیک سے بولنے پر خوش ہوتے تھے اور میں حیران ہوتا تھا کہ ابے تم لوگ کو میری فائٹ نہیں چاہیے اور صرف ڈائیلاگ بلواؤ گے جیکی چن سے؟‘

جیکی چن نے اپنا کیریئر سٹنٹ مین کی حیثیت سے شروع کیا تھا۔ کہنے لگے: ’80 سینٹ میری دیہاڑی ہوتی تھی، ایک دن بروس لی نے سیٹ پر مجھے مکا مارا جس سے مجھے تھوڑی چوٹ آ گئی۔ میرا تو یہ کام تھا کہ مار کھاؤں، لیکن بروس لی غریب میرے آگے پیچھے پھرنے لگے۔ میں جدھر جاؤں وہاں بروس لی موجود، جیکی تم ٹھیک ہو؟ اگلے دن سیٹ پر آؤں تب بروس لی کی ٹہل ٹکور شروع ۔۔۔‘

کہتے ہیں: ’میں نے بھی ایسے نظر آنا شروع کر دیا جیسے میں ہر وقت تکلیف میں ہوں۔ بروس لی غریب سوری کرتے نہیں تھکتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مار کھانے کا فائدہ یہ ہوا کہ جیکی چن کو بروس لی خود مزید کام دلوانے لگے۔

ایک وقت آیا کہ جیکی چن دوسرے بروس لی سمجھے جاتے تھے، لیکن خود جیکی نے اپنے اوپر سے یہ لیبل ہٹوایا۔ بولے: ’میں نے اپنا فائٹ سٹائل بدلا، مزاح لایا، آس پاس پڑی کرسی میزوں کو لڑائی میں شامل کیا اور بالآخر میرا اپنا ایک سٹائل پہچانا جانے لگا!‘

کسی نے گانا گانے کی فرمائش کی تو بولے کہ ’بھئی یہ تو آسان کام ہے، اسی لیے میں اب فوراً گا بھی دیتا ہوں ورنہ پہلے لوگ مجھ سے فائٹ سین پرفارم کرنے کا بولتے تھے، گانے میں کیا ہے، سیٹ پر بیٹھے بیٹھے گا دو۔‘ پھر انہوں نے اوپرا سٹائل (کلاسیکل انگریزی سٹائل) میں ’آئی کانٹ ہیلپ فالنگ ان لو ود یو‘ کا انترہ سنایا۔

پورے انٹرویو میں جو خبر انہوں نے دی وہ یہ تھی کہ ’رش آور پارٹ فور‘ کے لیے آج کل ان کی بات چیت فیصلہ کن مراحل میں ہے۔

اختتام پر کہنے لگے کہ ’اب میں ایکشن فلمیں کم اور رومینٹک کام زیادہ کرنا چاہتا ہوں، اب گڈ جیکی چن بننا ہے!‘

سیشن ختم ہوتے ہی ان کے دیوہیکل باؤنسرز نے چاروں طرف سے انہیں گھیر لیا اور حصار میں لے کے فوراً نکل لیے۔

مشہور آدمی کے پاس شہرت ہی ہوتی ہے، کچھ ناخوشگوار ہو جائے تو اسے خبر بنتے کیا دیر لگتی ہے؟ تو بس زیادہ عمر کے سلیبرٹی احتیاط بھی زیادہ کرتے ہیں!

زیادہ پڑھی جانے والی فلم