ترکی: زلزلے کے بعد گھروں کی تعمیر نو، بنیادی سہولیات کی فراہمی شروع

ترک صوبے حتائی میں زلزلے کے بعد بنیادی سہولیات مہیا کرنے اورعمارتوں کا ملبہ ہٹانے سمیت سڑکیں صاف کرنے کا کام تیزی سے جاری۔

19 فروری 2023 کو لی گئی اس تصویر میں ایک خاتون ترکی کے ضلع اڈیامن کے ایک گاؤں میں اپنے منہدم مکان کے ملبے پر بیٹھی رو رہی ہیں (اے ایف پی)

شام کی سرحد سے متصل ترک صوبے حتائی میں زلزلے کے بعد بنیادی سہولیات مہیا کرنے اورعمارتوں کا ملبہ ہٹانے سمیت سڑکیں صاف کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔

20 فروری کو ترکی میں آنے والے زلزلے سے شدید متاثرہ علاقوں میں یہ صوبہ شامل تھا۔

زلزلے کے تین دن بعد 23 فروری کو حتائی صوبے کے شہر سماندھا میں سرکاری محمکوں نے بنیادی سہولیات کو بحال کردیا تھا۔

سماندھا کی ایک خیمہ بستی میں سرکاری محمکموں نے انہی تین روز کے دوران ہر خیمے میں بلب جلانے، موبائل فون چارج کرنے اور چھوٹا ہیٹر چلانے کے لیے جنریٹر کا بندوبست کر دیا تھا۔

انڈپینڈنٹ اردو کے مشاہدے میں آیا کہ خیمہ بستی میں روشنی کے لیے لکڑی کے عارضی کھمبے لگا کر ان پر سٹریٹ لائٹس نصب کر دی گئیں۔

بجلی کی بحالی کی صورت میں خیمہ بستی کے جنریٹر ہٹا کر انہی کھمبوں سے برقی رابطہ بحال کر دیا جائے گا۔

تقریباً 50 خیموں کے لیے 12 موبائل ٹوائلٹ اور باتھ روم مہیا کیے گئے ہیں۔

سماندھا کے زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے کام کرنے والے نقاش مشتاق نے بتایا کہ تباہ کن زلزلے کے چند گھنٹوں کے اندر سرکاری محکموں نے علاقوں میں پہنچ کر فوری امداد مہیا کرنا شروع کر دی تھی۔

دوسری جانب خبر رساں اداروں روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق رواں ماہ آنے والے تباہ کن زلزلوں کے بعد ترکی نے گھروں کی تعمیر نو شروع کر دی گئی ہے۔

چھ فروری کے زلزلے میں پانچ لاکھ 20 ہزار اپارٹمنٹس پر مشتمل ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ عمارتیں منہدم ہوگئیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا۔

زلزلے کے نتیجے میں ترکی اور شام میں مرنے والوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی نے اعلان کیا کہ جمعے کی رات ترکی میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر44 ہزار 218 ہوگئی۔

شام میں ہلاکتوں کی تازہ ترین تعداد 5,914 ہونے کے ساتھ ہی دونوں ممالک میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

صدررجب طیب اردوغان نے ایک سال کے اندر گھروں کی تعمیر نو کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ حکام کو رفتار سے زیادہ حفاظت کو ترجیح دینی چاہیے۔

حالیہ زلزلوں میں کچھ  وہ عمارتیں بھی گر گئی ہیں جن میں زلزلہ برداشت کرنے کی صلاحیت تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’کئی پروجیکٹس کے لیے ٹینڈر اور کنٹریکٹ کیے گئے ہیں۔ یہ عمل بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ بے گھر ہونے والے بہت سے افراد کے لیے خیمے بھیجے گئے ہیں لیکن لوگوں نے پہنچنے میں دشواری کی اطلاعات دی ہیں۔

ہاسا قصبے کے ایک ہائی سکول کے باہر امداد لینے کے لیے قطار میں کھڑے 67 سالہ میلک نے بتایا، ’میرے آٹھ بچے ہیں۔ ہم ایک خیمے میں رہ رہے ہیں۔ (خیمے کے) اوپر پانی ہے اور زمین نم ہے۔ ہم مزید خیمے مانگ رہے ہیں لیکن وہ ہمیں نہیں دیتے۔‘

اس سکول کو انٹرریل ترکیے نامی رضاکاروں کے ایک گروپ کی طرف سے امداد کی تقسیم کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔

ایک رضاکار، سمیئے کرابوک نے کہا کہ خیموں کی کمی اب بھی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

اردوغان کی حکومت کو تباہی کے نتیجے میں اپنے ردعمل اور بہت سے ترکوں کے مطابق تعمیراتی کوالٹی کنٹرول کا نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترک حکومت کا ابتدائی منصوبہ اب کم از کم 15 ارب ڈالر کی لاگت سے دو لاکھ اپارٹمنٹس اور70 ہزارگاؤں کے گھروں کی تعمیر کا ہے۔

امریکی بینک جے پی مورگن نے اندازہ لگایا تھا کہ گھروں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو پر 25 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔

ترکی نے نئے قواعد و ضوابط بھی جاری کیے ہیں جن کے تحت کمپنیاں اور خیراتی ادارے ضرورت مند افراد کے لیے شہری آبادی کی وزارت کو عطیات دینے کے لیے گھر اور کام کی جگہیں تعمیر کر سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا