لاہور: تحریک انصاف کا ریلی معطل کرنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف نے لاہور میں جاری ریلیاں معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو پرامن طریقے سے گھروں کو واپس لوٹ جانے کا پیغام دے دیا۔

(کریڈٹ: پی ٹی آئی میڈیا سیل)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لاہور میں صبح سے جاری ریلیاں معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو پرامن طریقے سے گھروں کو واپس لوٹ جانے کا پیغام دے دیا۔

دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بدھ کو لاہور میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران ایک سیاسی کارکن کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی غیر جاندار تحقیقات کا حکم دے دیا۔ 

بدھ کی شام پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت خصوصاً وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ پر پی ٹی آئی کی ریلی کی آڑ میں انتشار پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا: ’ہم کارکنوں کو کہہ رہے ہیں کہ پر امن طریقے سے گھروں کو چلے جائیں۔‘

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ سال 25 مئی کو بھی اسلام آباد میں عمران خان کے ساتھ لاکھوں لوگ موجود تھے اور تب بھی حکومت کی منصوبہ بندی خون خرابے کی تھی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لاہور میں پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کے پُر امن کارکنوں پر تشدد کیا، ان کی گاڑیوں کو توڑا اور مال روڈ اور گڑھی شاہو میں بھی شیلنگ کی گئی۔‘

پاکستان تحریک انصاف نے ریلی نکالنے سے روکنے جانے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ سے درخواست دائر کر دی ہے، جس میں درخواست گزار حماد اظہر نے دفعہ 144 کے نفاذ کو بھی چیلنج کیا۔

انہوں نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کا مقصد پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی سرگرمیوں سے روکنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دو صوبوں میں انتخابات ہونا ہیں اور ایسے سیاسی سرگرمیوں کو روکنا غیر آئینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نگران حکومت پاکستان مسلم لیگ ن کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔

درخواست میں نقطہ اٹھایا گیا کہ پاکستانم مسلم ن کی رہنما مریم نواز کے جلسوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی جا رہی۔

پاکستان تحریک انصاف نے آئین اور عدلیہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کو زمان پارک کے علاقے میں حراست میں لینا شروع کر دیا ہے۔

اس سے قبل محمکہ داخلہ پنجاب نے سیکشن 144 کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت چار سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی ہے۔ یہ پابندی سات روز تک جاری رہے گی۔

اس سے قبل تحریک انصاف نے عدلیہ سے اظہار یکجہتی کے لیے زمان پارک سے ’عدلیہ بچاؤ ریلی‘ نکالنے کا اعلان کیا تھا جس کی قیادت خیال تھا کہ عمران خان کریں گے۔

الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا نے لاہور میں مظاہرین کی کوریج کرنے پر پابندی عائد کردی۔ اس بابت پیمرا نے تمام میڈیا چینلز کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔

دوسری جانب نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ صوت حال کنٹرول میں ہے اور کارکنان کی کوئی بڑی تعداد موجود نہیں ہے۔

تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے الزام عائد کیا کہ امپورٹڈ حکمران اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔

پولیس نے پانی کی توپ کا استعمال کر کے کینال روڑ سے کارکنوں کو منتشر کرنے کی کوشش بھی کی۔

سپرینڈنڈنٹ پولیس (ایس پی) سرفراز احمد کے مطابق، ’لاہور میں دفعہ 144 نافذ ہے جو خلاف ورزی کر رہا ہے پکڑ رہے ہیں۔ زمان پارک جانے کے لیے راستہ بند ہے، کئی کارکنان جو ضد کر رہے ہیں انہیں حراست میں لیا جارہا ہے۔‘

سابق وزیر اعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ سپریم کورٹ نے 90 دنوں میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کا صدر کو اعلان کرنے کے لیے کہا جو انہوں نے کیا۔

’صرف 55 دن رہ جانے  کے بعد پی ٹی آئی نے الیکشن ریلی کا لاہور میں آغاز کیا۔ کس قانون اور سپریم کورٹ کی توہین میں پنجاب کے نگران وزیر اعظم نے پولیس کو نہتے کارکنان کے خلاف طاقت کے استعمال اور طے شدہ ریلی کو روکنے کا حکم دیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کا کام صرف صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد ہوتا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت نے دفعہ 144 نافذ کر کے درجنوں کارکن حراست میں لے لیے ہیں۔ ہم دفعہ 144کا نفاذ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر رہے ہیں۔ عمران خان کی قیادت میں آج بدھ کو زمان پارک سے داتا دربار تک پر امن ریلی نکالنی تھی۔‘

اس وقت پولیس کی بھاری نفری زمان پارک موجود ہے اور کینال روڑ کی طرف جانے والے راستے بلاک کر دیے گئے ہیں۔

راستے بند ہونے سے مال روڑ، جیل روڑ، فیروز پور روڑ پر ٹریفک بری طرح جام ہوگئی ہے۔ حالات کے پیشِ نظر تحریک انصاف نے ریلی کا روٹ کینال روڑ سے مسلم ٹاؤن موڑ دیا۔

پولیس کی روکاوٹوں اور کارروائی کے باعث پی ٹی آئی کارکن جو صبح پہنچے تھے وہ زمان پارک عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر موجود ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’قیادت زمان پارک میں موجود ہے اور صورت حال کے پیش نظر ریلی نکالنے یا نہ نکالنے پر مشاورت کی جارہی ہے۔‘ انہوں نے کہا حکومت حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اور کوشش کی جارہی ہے بد امنی پھیلائی جائے۔

’ہم نے کارکنوں کو مکمل پر امن رہنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔‘

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ زمان پارک کو سیل کر دیا گیا۔

’ہماری گاڑیاں بھی پکڑ لی ہیں۔ یہ ہتھکنڈے بتاتے ہیں کہ ان کی الیکشن کی نیت نہیں۔ ‘

تحریک انصاف نے آج لاہور میں ریلی کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ لاہور میں عورت مارچ بھی منعقد کیا جارہا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کوتوشہ خانہ اور دیگر کیسز میں پہلے سے عدلیہ سے ریلیف مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کہا گیا تھا کہ ریلی کا روٹ شیئر کریں مگر وہ کسی قانون کو خاطر میں نہیں لاتے۔

ان کا کہنا تھا: ’عمران خان کے انجام پر پہنچے بغیر ملک آگے نہیں بڑھےگا، امید کی جانی چاہیےکہ عمران خان 13 مارچ کو عدالت پیش ہو جائیں گے، امید ہے پیش نہ ہونے پر مزید ریلیف نہیں ملےگا۔ اب اگر اس سے زیادہ  مہربانی ہوئی تو سوال اٹھیں گے اور عدلیہ کی غیر جانبداری پر حرف آئے گا۔‘

وزیر قانون

وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے کہا ہے کہ وہ  اپنی سوچ اور طرز عمل کا جائزہ لیں اور قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے حوالے سے دہرے معیار کو ترک کردیں۔

اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ کی عدلیہ بچاو تحریک کا مقصد اپنے بدعنوانی کے مقدمات سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کسی قسم کی تحریک چلانے سے پہلے اپنے ماضی پر نظر ڈال لینی چاہیے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے اس وقت بھی اپنے بیانات میں عدلیہ پر الزامات لگائے جب انہیں پارلیمنٹ میں آئینی و قانونی طریقے سے ہٹایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عدالتی کارروائی سے انکاری ہیں اور عدالت میں اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کرنے سے گریزاں ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے بارے میں اس قسم کا رویہ قابل تعریف نہیں ہے۔

اس سے قبل منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے انہیں 13 مارچ کو اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصلے کے مطابق عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 13 مارچ تک معطل کیے گئے ہیں۔

توشہ خانہ کیس میں عدالت نے 28 فروری سے فرد جرم عائد کرنے کے لیے عمران خان کو طلب کر رکھا تھا لیکن عدم پیشی پر عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں سات مارچ کو طلب کیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے لیے اس سے قبل اتوار کو ایک ٹیم اسلام آباد سے روانہ ہوئی تھی تاہم وہ ان کو گرفتار نہ کرسکی۔

جس کے بعد چھ مارچ کو عمران خان کے وکلا نے عدالت سے رجوع کر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست دائر کی تھی جسے سیشن کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔

درخواست خارج ہونے کے بعد منگل سات مارچ کو عمران خان نے وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان