عمران نے اسٹیبلمشنٹ کی سرپرستی کے بغیر سیاست نہیں کی: آصف

وزیر دفاع خواجہ نے کہا ہے کہ عمران خان آج ایک چیف آف آرمی سٹاف کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ دوسرے سے ملنے کے لیے ’ترلے‘ کر رہے ہیں۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کو مخاطب کر کے کہا کہ ’آپ سچے ہیں عدالتوں کا سامنا کریں‘ (پی ٹی وی سکرین گریب)

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کسی ملزم نے عدالتوں میں پیش ہونے سے انکار نہیں کیا بلکہ رہنما اور کارکن اپنے نظریات کے لیے قربانیاں دیتے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو پھانسی چڑھ گئے جبکہ عدالتوں کا احترام اور قانونی و آئینی طریقہ اپنانے کا رواج نوازشریف نے ڈالا۔ کسی سیاستدان اور شہری نے عدالتوں کو ڈیفائی نہیں کیا لیکن عمران خان عدالتوں کو ڈیفائی کر رہے ہیں اور اپنے حواریوں کو اداروں کے خلاف مذاحمت پر اکساتا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ آج بھی عمران خان کے وکیل کے پاس وکالت نامہ نہیں تھا ’لیکن کب تک ایسا چلے گا؟ یہ سیاسی رہنماؤں کا رویہ نہیں ہے۔‘

وزیر دفاع نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے متعلق کہا کہ ’انہوں نے سیاسی ولدیت مشرف سے حاصل کی۔ جنرل مشرف سے جنرل باجوہ تک ایک لمحہ بھی اسٹیبلمشنٹ کی سرپرستی کے بغیر سیاست نہیں کی۔ کوئی ایک لمحہ بتائیں جہاں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی کے بغیر ایک بھی قدم اٹھایا ہو؟ جب یہ حکمران تھے تو جنرل باجوہ کی تعریفیں کرتے تھے اور آج کہتے ہیں کہ ان کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ آج سے دو سال قبل ’جھگڑا بنیادی طور پر ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کی تعیناتی سے شروع ہوا۔ یہ چاہتے تھے کہ آج اپنی مرضی کے مہرے بٹھاؤں تاکہ اگلے الیکشن میں مجھے پانچ سال مزید مل سکیں۔ آج پھر ایک چیف آف آرمی سٹاف کے خلاف کوٹ مارشل کا مطالبہ کر رہے ہیں اور دوسرے سے ملنے کے لیے ترلے (منت سماجت) کر رہے ہیں۔ اسٹیبلمشنٹ کے وینٹی لیٹر کے بغیر ان کی سیاست کی کوئی اوقات نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خواجہ آصف نے کہا کہ ’یہ آج بھی کہتے ہیں یہ کر دوں گا، وہ کر دوں گا، آنے والا وقت بتائے گا کہ کون کس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ ’آپ گرفتار بھی ہوں گے، ہمیں آپ کی گرفتاری کی جلدی نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ عدالتیں ان کے ساتھ قانون اور قاعدے کے مطابق پیش آئیں اور ایسا نہ لگے کہ انہیں ایسی رعایت دی جا رہی ہے جو عام شہری کو مہیا نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آپ سچے ہیں عدالتوں کا سامنا کریں۔ اب تو ثاقب نثار نے بھی کہہ دیا کہ انہوں نے مکمل صادق امین نہیں کہا، اب تاویلیں پیش کر رہے ہیں، یہ مکافات عمل ہے کہ تاویلیں پیش کی جا رہی ہیں۔ عدالتیں اس قسم کے فیصلے نہیں دیتیں۔ عدالتوں میں اگر منتخب شدہ انصاف دیا گیا تو جو کچھ اس ملک میں بچا ہے وہ بھی لٹ جائے گا۔‘

خواجہ آصف نے کہا کہ رہنما دلیری کے ساتھ الزامات کا سامنا کرتے ہیں لیکن یہ بھاگ رہے ہیں۔ یہ اس وقت پکڑے گئے جب ہاتھ گلے میں تھا۔ ’یہ امریکہ کے پاؤں پکڑ رہے ہیں، یہ آہستہ آہستہ سب کے پاؤں پکڑیں گے، جب تک ان کو ایجنسیوں یا اسٹبلشمنٹ کا وینٹی لینٹر نہ لگایا جائے ان میں کوئی ہمت نہیں۔‘

بعد ازاں مقدمات مسئلے کا حل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مقدمے جتنے بھی ہوں قانونی طریقے سے خود ہی حل ہوں گے۔ یہ عمران خان پر منحصر ہے کہ وہ کتنے مقدمات کا سامنا کرتے ہیں، ہو سکتا ہے مقدمات 76 سے 176 ہو جائیں یا یہ تعداد 26 ہو جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست