کشمیر کے مسئلے پر پاکستان عسکری آپشن نہیں دیکھ رہا: وزیر خارجہ

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کیے جا رہے ہیں لیکن پاکستان اپنی طرف سے کرتار پور راہداری پر کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

(اے ایف پی فائل فوٹو)

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان عسکری آپشن پر غور نہیں کر رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سیاسی، سفارتی اور قانونی آپشنز دیکھ رہا ہے اور یہی پاکستان کی حکمت عملی ہے۔ 

اس سے پہلے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کیے جا رہے ہیں لیکن پاکستان اپنی طرف سے کرتار پور راہداری پر کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ کشمیر پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود کرتارپور راہداری کو متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا: ’پاکستان تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے اور کرتارپور راہداری منصوبہ جاری رکھا جائے گا۔‘

پاکستان کی جانب سے مکمل سفارتی تعلقات ختم کیے جانے کے سوال پر ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ’کچھ بھی ہو سکتا ہے، ہم کسی سے نہیں ڈرتے، 27 فروری کو یاد رکھا جائے گا۔‘

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے آرٹیکل 370 کے حوالے سے پہلے ہی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط کے ذریعے آگاہ کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ پانچ اگست کو بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ذریعے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی نیم خودمختار حیثیت ختم کرنے کے بعد یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ بھارت پہلے ہی اس حوالے سے امریکہ کو دو مرتبہ آگاہ کر چکا تھا، لیکن گذشتہ روز امریکہ نے ان بھارتی عہدیداروں کے بیانات اور میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کی قائم مقام نائب وزیرخارجہ برائے وسطی و جنوبی ایشیا ایلس ویلز جو اس وقت پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد میں موجود ہیں، نے اپنے دو ٹوک بیان میں اس تاثر کی نفی کی ہے۔

 بیورو برائے وسطی و جنوبی ایشیا کے ٹوئٹر ہینڈل سے جاری پیغام میں ویلز کا کہنا تھا: ’میڈیا رپورٹس کے برعکس، بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے سے پہلے امریکی حکومت کو آگاہ کیا اور نہ ہی کوئی مشاورت کی تھی۔‘

ڈاکٹر فیصل نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

آرٹیکل 370 کے خاتمے اور افغان مذاکرات کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا: ’ان دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ جبکہ منگل کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جیسے ہی افغان امن عمل بہتر طریقے سے چلنا شروع ہوا، تب ہی بھارت نے اسے نقصان پہنچایا۔‘

کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی رہائی سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان