ترکی انتخابات: ابتدائی نتائج میں رجب طیب اردوغان کو برتری حاصل

ترک نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق 59.44 فیصد ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے اور رجب طیب اردوغان نے اب تک 51.6 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں، جبکہ ان کے حریف کو 42.5 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمان کی 600 نشستوں کے لیے 24 پارٹیاں اور 151 آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں(اے ایف پی)

ترکی میں ہونے والے انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق رجب طیب اردوغان کو اپنے حریف کمال قلیچ‌ داراوغلو پر برتری حاصل ہے۔ تاہم یہ حتمی نتائج نہیں ہیں۔

ترک نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق 59.44 فیصد ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے اور رجب طیب اردوغان نے اب تک 51.6 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں، جبکہ ان کے حریف کو 42.5 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

رجب طیب اردوغان کو اس سے قبل ایسی متحد اپوزیشن کا سامنا نہیں رہا جو اس وقت کمال قلیچداراوغلو کی قیادت میں چھ جماعتوں کے اتحاد کی صورت میں ان کے مدمقابل ہے۔

یہ الیکشن ایک ایسے وقت پر ہو رہے ہیں جب ترکی کو معاشی بدحالی، مہنگائی اور فروری میں آنیوالے شدید زلزلے کا سامنا کرنا پڑا۔

رواں انتخابات میں ساڑھے چھ کروڑ سے زیادہ ووٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جب کہ اس بار 60 لاکھ نئے ووٹرز شامل ہوئے۔ 30 سے 40 لاکھ ووٹرز نے بیرونی ممالک سے ووٹنگ میں حصہ لیا۔

ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمان کی 600 نشستوں کے لیے 24 پارٹیاں اور 151 آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت رپبلکن پیپلز پارٹی (جمہوریت خلق پارٹی) ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصطفیٰ کمال اتاترک کی طرف سے تشکیل دی گئی یہ جماعت ترک قوم پرستی کے نظریے کی حامل ہے اور اسے بائیں بازو کی جماعت سمجھا جاتا ہے۔

رپبلکن پیپلز پارٹی نے نیشن الائنس نامی اتحاد میں دیگر قوم پرست اور قدامت پسند جماعتوں کے ساتھ اتحاد کیا۔

حزب اختلاف کے رہنما کمال قلیچ‌ داراوغلو کو ’نیشن الائنس‘ نے اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔

قلیچ‌ داراوغلو نے 2011 میں شام میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ترکی میں پناہ لینے والے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس کے علاوہ حزب اختلاف نے ووٹرز کو یقین دلایا ہے کہ وہ اردوغان کے دور اقتدار میں ’تعلقات تیزی سے خراب ہونے کے بعد‘ یورپ سے روابط کو بہتر کرے گی۔

دوسری جانب رجب طیب اردوغان پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ زلزلے سے متاثرہ لاکھوں افراد کو ایک سال کے اندر نئے گھر فراہم کریں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا