نوبیل انعام یافتہ چینی مصنف کا چیٹ جی پی ٹی کےاستعمال کاانکشاف

مصنف مو یان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ایک ساتھی مصنف کی تعریف میں تقریر لکھنے کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا۔

چینی مصنف مو یان چار مارچ، 2013 کو بیجنگ کے ایک ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں شریک ہیں (اے ایف پی)

چینی نوبیل انعام یافتہ مصنف مو یان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنے ساتھی مصنف یو ہوا کی تعریف میں تقریر لکھنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم ’چیٹ جی پی ٹی‘ کا استعمال کیا۔

68 سالہ ناول نگار نے شنگھائی ڈانس سینٹر میں شوہو میگزین کی 65 ویں سالگرہ کی تقریب کے دوران یو ہوا کو کتاب کے لیے ایوارڈ پیش کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مو یان نے بتایا: ’جس شخص کو یہ ایوارڈ مل رہا ہے وہ واقعی قابل ذکر ہیں اور بلاشبہ میرے اچھے دوست بھی۔ وہ غیر معمولی ہیں اس لیے مجھے بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’کچھ دن پہلے میں نے روایت کے مطابق ان کے لیے تعریفی تقریر لکھنا تھی لیکن میں کئی دنوں تک کوشش کرتا رہا اور کچھ حاصل نہ کر سکا۔ اس لیے میں  نے ایک ڈاکٹریٹ کے طالب علم سے کہا کہ وہ چیٹ جی پی ٹی استعمال کرکے اس میں میری مدد کرے۔‘
چینی اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق تقریب میں موجود سامعین میں اس وقت سرگوشیاں شروع ہو گئیں جب انہیں پتہ چلا کہ نوبیل انعام یافتہ شخص نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اپنی تقریر تیار کی ہے۔
دی انڈپینڈنٹ نے اس حوالے سے تبصرے کے لیے مو یان کے نمائندوں سے بات کرنے کی کوشش کی ہے۔ مو یان ایک چینی ناول نگار اور مختصر کہانیوں کے مصنف ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2012  میں انہیں ان کے کام کے لیے ادب کا نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔ مو یان کی تصانیف میں فریب انگیز حقیقت پسندی کے ساتھ لوک کہانیوں، تاریخ اور جدت کا امتزاج ہوتا ہے۔

وہ اپنے 1986 میں لکھے گئے ناول ’ریڈ سورگم‘ کے لیے دنیا بھر کے قارئین میں سب سے زیادہ معروف ہیں۔
اس ناول کے پہلے دو حصوں کو اسی نام سے بنائی گئی فلم کے لیے گولڈن بیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ مو یان نے اٹلی میں 2005 کا بین الاقوامی نانینو پرائز بھی جیتا۔
2009 میں وہ چینی ادب کے لیے اوکلاہوما یونیورسٹی کے نیومین پرائز جتنے والے پہلے چینی مصنف تھے۔ مو یان نے 11 ناول، کئی ناولٹس اور مختصر کہانی کے مجموعے لکھے ہیں۔
شنگھائی ڈانس سینٹر میں مو یان کی تقریر کی ویڈیو چینی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ویبو پر وائرل ہو گئی ہے۔
تبصرے کے سیکشن میں کچھ لوگوں کا خیال یے کہ چیٹ جی پی ٹی کا ذکر کرنے پر مو یان کو قانونی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیوں کہ یہ سروس ابھی تک چین میں باضابطہ طور پر دستیاب نہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی