کوئٹہ میں بخارا کے قیمتی نگینے 

کوئٹہ کے محمد ہاشم کے پاس انگوٹھیاں، ہار، ہاتھوں میں پہننے کے لیے کڑے اور دیگر سامان موجود ہے جن کو شادیوں میں بطور تحفہ بھی دیا جاتا ہے۔

12

(انڈپینڈنٹ اردو)

قیمتی پتھر اپنی جاذبیت کے باعث ہر ایک کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ زمانہ قدیم سے لے کر آج تک یہ پتھر سجاوٹ کے لیے اور بلاؤں کو دور کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ کوئٹہ کو بھی ایسے پتھروں کا مرکز مانا جاتا ہے جن کو خریدنے کے لیے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔

کوئٹہ میں قدیم اشیا کی فروخت کا کام کرنے والے محمد ہاشم کا تعلق افغانستان کے علاقے شبرغان سے ہے۔ جنگ کے بعد ان کے والد ہجرت کرکے پاکستان آئے اور 40 سال سے کوئٹہ میں مقیم ہیں۔

پتھروں کا کاروبار محمد ہاشم کا آبائی پیشہ ہے۔ پہلے ان کے والد یہ کام کرتے تھے اور اب وہ گذشتہ 20 سالوں سے خود ان اشیا کی فروخت کا کام کر رہے ہیں۔

ان کے پاس انگوٹھیاں، ہار، ہاتھوں میں پہننے کے لیے کڑے اور دیگر سامان ہے جن کو شادیوں میں بطور تحفہ بھی دیا جاتا ہے۔

محمد ہاشم کے مطابق یہ اشیا افغانستان، ایران، ہندوستان، بخارا (ازبکستان) اور تاجکستان سے لائے جاتے ہیں جن کی قیمتیں بھی مختلف ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’چیز جتنی قدیم ہوگی اتنی ہی اس کی قیمت زیادہ ہوگی۔‘

محمد ہاشم کے پاس انگوٹھیوں میں سلیمانی، عقیق، فیروزہ اور چشمہ عقیق ملتے ہیں۔ ان کے پاس ایسے نگینے بھی موجود ہیں جو افغانستان، بخارا (ازبکستان) اور ایران کے کاریگروں کے بنائے ہوئے ہیں۔

قیمتی نگینے ہاروں انگوٹھیوں کے علاوہ دیگر نمائشی اشیا کو سجانے کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

محمد ہاشم کے بقول پہلے کاروبار بہتر تھا اب اس میں کمی آئی ہے۔ لوگ ایسی چیزوں کو خریدنے میں کم دلچسپی رکھتے ہیں تاہم بعض شوقین لوگ بھی آتے ہیں جو منہ مانگی قیمت پر بھی خرید لیتے ہیں۔

محمد ہاشم کے مطابق ان اشیا کی قیمت پانچ سو سے لے کر 35 ہزار تک ہے۔ یہ چیزیں سجاوٹ اور پہننے کے لیے استعمال  کی جاتی ہیں جبکہ ازبک قوم کے لوگ بعض چیزیں شادیوں میں بطور تحفہ بھی دیتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل