سندھ طاس تصفیے کے طریقہ کار پر عملدرآمد کےلیے پرعزم: پاکستان

نیدرلینڈز کے شہر دا ہیگ میں قائم ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کی دائر کردہ درخواست پر انڈیا کا اعتراض مسترد کر دیا۔

یہ ہینڈ آؤٹ تصویر 31 اگست، 2020 کو جاری کی گئی تھی جس میں انڈین ریاست گجرات میں واقع ر نرمادہ ڈیم دیکھا جا سکتا ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان دریائے سندھ اور اس کے معاون چھوٹے دریاؤں اور ندیوں پر ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کے حوالے سے کئی دہائیوں سے اختلافات ہیں (اے ایف پی)

نیدرلینڈز کے شہر دا ہیگ میں قائم ثالثی عدالت (Permanent Court of Arbitration) نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کی دائر کردہ درخواست پر انڈیا کا اعتراض مسترد کر دیا۔

روئٹرز کے مطابق انڈیا نے ثالثی عدالت کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا تھا، جس کا دعویٰ ہے کہ ایک غیر جانب دار ماہر بھی اس معاملے کو دیکھ رہا ہے اور عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والا معاہدہ متوازی کارروائی کی اجازت نہیں دیتا۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ سندھ طاس معاہدے اور اس کے تصفیے کے طریقہ کار پر عمل درآمد کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کی شب ایک بیان میں کہا کہ ہمیں امید ہے کہ انڈیا بھی اس معاہدے پر نیک نیتی سے عمل درآمد کرے گا۔

دونوں حریف ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کے معاون چھوٹے دریاؤں اور ندیوں پر ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کے حوالے سے کئی دہائیوں سے اختلافات ہیں۔

پاکستان نے شکایت کی ہے کہ اپ سٹریم کے علاقوں میں انڈیا کے مجوزہ ہائیڈرو پاور ڈیموں کے منصوبوں سے دریا کے بہاؤ میں کمی آئے گی، جو اس کے 80 فیصد زرعی علاقے کو سیراب کرتے ہیں۔

تنازعے کو حل کرنے کے لیے پاکستان نے 2016 میں عالمی ثالثی عدالت کے ذریعے حل کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد انڈیا نے عالمی بینک سے معاہدے کی شرائط کے تحت ایک غیر جانب دار ماہر کے تقرر کی درخواست کی۔

انڈیا نے دا ہیگ کی عدالت کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا ہے۔

پی سی اے کے ایک بیان کے مطابق: ’متفقہ فیصلے میں، جس کو فریقین ماننے کے پابند ہیں اور کسی اپیل کے بغیر، عدالت نے انڈیا کی طرف سے اٹھائے گئے ہر اعتراض کو مسترد کر دیا اور یہ طے کیا کہ عدالت پاکستان کی ثالثی کی درخواست میں درج تنازعات پر غور کرنے اور ان کا تعین کرنے کی مجاز اتھارٹی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کہ مقدمہ کب اور کیسے جاری رہے گا لیکن اس میں مزید کہا گیا کہ یہ دوطرفہ سندھ طاس معاہدے کی تشریح اور اطلاق، خاص طور پر ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹس کی دفعات کے ساتھ ساتھ معاہدے کے تحت حل تلاش کرنے والے اداروں کی جانب سے تنازعات کے ماضی کے فیصلوں کے قانونی اثرات پر بھی توجہ مرکوز کرے گا۔

انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ انڈیا کا ’مستقل اور اصولی موقف رہا ہے کہ اس نام نہاد ثالثی عدالت کا آئین سندھ طاس معاہدے کے واضح خطوط اور روح کے منافی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ انڈیا غیر جانب دار ماہر کی کارروائی میں حصہ لے رہا ہے جسے انہوں نے ’اس موڑ پر معاہدے کے تحت واحد جائز کارروائی‘ قرار دیا۔

باغچی نے کہا کہ ’قانونی دلیلِ باطل‘ انڈیا کو پی سی اے کی کارروائی میں حصہ لینے پر مجبور نہیں کر سکتی۔

انڈیا کا اصرار ہے کہ سندھ طاس معاہدہ اس کے کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کی تعمیر کی اجازت دیتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا