سٹیٹ بینک آف پاکستان (مرکزی بینک) نے اپنا بنیادی شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں بتدریج کمی کی توقع ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگلے مالی سال میں مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد کے درمیان ہے، جو حکومت کے اندازوں کے مطابق ہے اور پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے میں مزید شرح سود میں اضافہ ضروری نہیں۔
گورنر کے مطابق ’آئی ایم ایف نے کہیں بھی نہیں کہا کہ ہمیں شرح سود بڑھانا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’انہوں نے کہا کہ پالیسی کا رویہ جارحانہ ہونا چاہیے اور ہم جارحانہ پالیسی کے رویے کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔‘
جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان 5 سے 7 فیصد کے درمیانی مدت کے مہنگائی کے ہدف کو پورا کرنے کے ’راستے پر‘ ہے اور بینک اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اوپن مارکیٹ اور انٹربینک ڈالر ریٹ کے درمیان شرح کو ایک دوسرے کے قریب رکھنے کی آئی ایم ایف کی شرط پوری ہو۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مہنگائی کو قابو میں رکھنے کے لیے اپریل 2022 سے اب تک بنیادی شرح سود میں 12.25 فیصد اضافہ کیا ہے۔
حکومت کا اندازہ ہے کہ موجودہ مالی سال میں مہنگائی 21 فیصد کی اوسط پر رہے گی،تاہم، آئی ایم ایف اسی مدت کے لیے مہنگائی کی پیش گوئی 25.9 فیصد کرتا ہے۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے جون میں شرح سود میں 100 پوائنٹ کا اضافہ کر کے اسے 22 فیصد کر دیا تھا۔
بینک نے پیر کو کہا کہ گزشتہ اجلاس کے بعد سے معاشی غیر یقینی میں کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ قریبی مدت کے بیرونی شعبے کے چیلنجز کو بڑی حد تک حل کر لیا گیا ہے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس نے اس مالی سال کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2 سے 3 فیصد کے درمیان متوقع کی ہے۔
پاکستان کی حکومت نے کہا تھا کہ شرح سود میں اضافہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر نیا ریلیف پیکج کی منظوری سے قبل کیا گیا تھا۔